چینی صدر

چینی صدر کا ہاتھ ملانے کے لیے تین یورپی ممالک کا دورہ

بیجنگ (عکس آن لائن) فرانس، سربیا اور ہنگری کے رہنماؤں کی دعوت پر چینی صدر شی جن پھنگ تین یورپی ممالک کے پانچ روزہ سرکاری دورے پر ہیں ۔
پیر کے روز چینی میڈ یا کی رپورٹ کے مطا بق رواں سال صدر شی کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے ۔ بعض تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی ہے کہ چینی رہنما کا روایتی دوستی کو گہرا کرنے، سیاسی باہمی اعتماد کو مضبوط بنانے اور عملی تعاون کو فروغ دینے کا یہ سفر یقینی طور پر دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائے گا، جو تینوں ممالک اور یورپ کے ساتھ چین کے تعلقات کی مجموعی ترقی کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور عالمی امن و ترقی میں بھی نئی توانائی پیدا کرےگا۔

فرانس عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ باضابطہ طور پر سفارتی تعلقات قائم کرنے والی پہلی مغربی طاقت ہے ، اور یہ چین کے ساتھ جامع اسٹریٹجک شراکت داری اور اسٹریٹجک ڈائیلاگ میکانزم قائم کرنے والی پہلی مغربی طاقت بھی ہے۔ ایک طویل تاریخ کے حامل دو بڑے ممالک کی حیثیت سے چین اور فرانس نے ہمیشہ “خود مختاری ، باہمی تفہیم، دور اندیشی، باہمی فائدے اور جیت جیت” کے “چین۔فرانس جذبے” پر عمل کیا ہے، جس کے نتیجے میں چین۔فرانس تعلقات ہمیشہ چین۔

مغرب تعلقات میں سب سے آگے رہے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل فرانس کی سوربون یونیورسٹی سے اپنے خطاب میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ایک بار پھر موجودہ بین الاقوامی صورتحال کو “بے مثال عالمی افراتفری” اور ” تیز رفتار بڑی تبدیلیوں ” کے ساتھ بیان کیا، جو آج دنیا کی بین الاقوامی صورتحال پر چینی قیادت کے فیصلے سے انتہائی مطابقت رکھتا ہے: “دنیا تیز رفتاری سے عظیم تبدیلیوں سے گزر رہی ہے، اور یہ تبدیلیاں غیر معمولی انداز میں سامنے آ رہی ہیں۔اس سے مراد ہے کہ دنیا بدامنی اور تبدیلیوں کے ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے”۔

اس اتفاق رائے کے تحت آج دنیا میں ہونے والی ہنگامہ خیز تبدیلیوں کے پیش نظر کیا چین اور فرانس ایک بار پھر اسٹریٹجک استحکام کو فروغ دے سکتے ہیں اور بین الاقوامی نظام میں امن و استحکام پیدا کر سکتے ہیں ؟ یہ دونوں ممالک کی سیاسی دانشمندی اور تزویراتی صلاحیتوں کا امتحان ہوگا۔
اس حوالے سے صدر شی جن پھنگ نے فرانسیسی اخبار” لی فیگارو” میں شائع ہونے والے “چین فرانس سفارتی تعلقات کی روح کی میراث اور مشترکہ طور پر عالمی امن و ترقی کو فروغ دینے” کے عنوان سے ایک مضمون میں یہ واضح کیا: “میں چین سے تین پیغامات لے کر آیا ہوں: پہلا یہ کہ میں چین فرانس سفارتی تعلقات قائم کرنے کے جذبے کی روشنی میں چین فرانس تعلقات کو فروغ دینے کا خواہاں ہے؛ دوسرا، چین فرانس اور دنیا بھر کے دیگر ممالک کے ساتھ اعلیٰ سطحی کھلے پن کو وسعت دے گا اور تعاون کو گہرا کرے گا؛ تیسرا، چین عالمی امن اور استحکام کے تحفظ کے لئے فرانس کے ساتھ مواصلات اور تعاون کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہے”۔
سربیا اور ہنگری کے لئے بھی صدر شی کے دورے سے مشرقی و وسطی یورپ اور چین کے مابین دوطرفہ اور کثیر الجہتی تعاون کو مزید تقویت ملے گی۔

بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے اہم شراکت داروں کی حیثیت سے سربیا اور ہنگری اسٹریٹجک طور پر چین اور یورپ کے درمیان اہم جغرافیائی اور اقتصادی پوزیشن رکھنے والے ملک ہیں۔ دونوں ممالک اور چین کے درمیان تعاون میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، تجارت اور سرمایہ کاری، عوامی تبادلے اور دیگر شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ یہ دورہ چین اور مشرقی و وسطی یورپ کے ممالک کے درمیان روایتی دوستی اور تعاون کو مزید مستحکم کرے گا اور دونوں فریقوں کے درمیان مشترکہ خوشحالی کے مزید مواقع پیدا کرے گا۔
داخلی عوامیت پسندی اور بیرونی دنیا سے مسابقت کے دوہرے دباؤ میں امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کھلے پن، آزادی اور رابطے کے اصولوں سے انحراف کر رہے ہیں۔

ان ملکوں میں ڈی کپلنگ، زنجیروں کو توڑنے اور دیواریں تعمیر کرنے کی وکالت کرنے کی آواز بلند سے بلند تر ہو رہی ہے، کثیر الجہتی اور بین الاقوامی نظام کی بنیاد کو سیاسی طریقوں سے ختم کرنے ، اور نظریاتی محاذ آرائی کے ساتھ تمام ممالک کے عوام کے درمیان باہمی افہام و تفہیم اور تبادلوں کو کمزور کرنے کا رجحان سامنے آ رہا ہے ، جس نے عالمگیریت کے ذریعے فروغ پانے والی عالمی تہذیبوں کے تبادلوں اور باہمی سیکھنے کو شدید متاثر کیا ہے۔ دنیا کو امن و استحکام کے لیے ایک نئے نظام اور ایک قوت کی ضرورت ہے اور چین اور یورپ اس کی کلید ہیں، نہ صرف اس لیے کہ چین اور یورپ دنیا کی دو اہم ترین قوتیں ہیں بلکہ اس لیے بھی کہ چین اور یورپ دونوں کے پاس امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے مضبوط داخلی قوتیں موجود ہیں۔

چینی رہنما کے دورے کا مقصد دوطرفہ اسٹریٹجک تعاون کو مزید مستحکم کرنا، مشترکہ طور پر طاقت کے بین الاقوامی توازن کو برقرار رکھنا، ثقافتی تنوع کو فروغ دینا اور مختلف سیاسی نظاموں اور نظریات کے حامل ممالک کے درمیان ثقافتی، تعلیمی، سائنسی اور تکنیکی تبادلوں کو فروغ دینا ہے، تاکہ عالمی امن اور استحکام میں تزویراتی کردار ادا کیا جاسکے۔
دنیا کی دو بڑی معیشتوں کی حیثیت سے ، چین اور یورپ کے مابین تعاون بہت اسٹریٹجک اہمیت کا حامل ہے۔ بعض امور پر اختلافات کے باوجود دونوں فریقوں نے اعلیٰ سطحی دوروں اور مذاکرات کے ذریعے جامع اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری قائم کی ہے۔
صدر شی جن پھنگ کے دورہ یورپ سے چین اور یورپ کے درمیان باہمی اعتماد اور تعاون کو مزید تقویت ملے گی اور دونوں فریقین کے لیے تجارت، سرمایہ کاری، ماحولیاتی تحفظ اور عالمی گورننس کے شعبوں میں مزید اتفاق رائے تک پہنچنے کی راہ ہموار ہوگی۔
یہ دورہ صدر شی کی کثیرالجہتی کی وکالت اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے تصور کا ایک ٹھوس مظہر ہے، اور کثیر الجہتی اور بین الاقوامی نظم و نسق کو برقرار رکھنے کے لئے چین کی ذمہ داری کو ظاہر کرتا ہے۔

ہمیں یقین ہے کہ دوستانہ تعاون کو گہرا کرکے چین اور یورپ مشترکہ طور پر عالمی چیلنجوں سے نمٹنے اور زیادہ ہم آہنگ اور خوشحال دنیا کی تعمیر میں مثبت کردار ادا کرنے کے قابل ہوں گے۔