ایشیائی ترقیاتی بینک

ایشیائی ترقیاتی بینک نے 20 کروڑ ڈالر ادویات کی کمپنیوں کیلئے وقف کردئیے

سنگاپورسٹی(عکس آن لائن ) ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے اپنے سپلائی چَین فنانس پروگرام کے تحت ان کمپنیوں کی مدد کے لیے 20 کروڑ ڈالر وقف کردیے جو بینک کے ترقی پذیر ممالک میں کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے ادویات اور دیگر ضرورت کا سامان بنا رہی ہیں اور اسے تقسیم کر رہی ہیں۔اس پروگرام کا مقصد صحت کی دیکھ بھال کرنے والوں کے لیے این 95 ماسکس، ٹیسٹ کٹس، دستانے، ذاتی تحفظ کا سامان (پی پی ایز) اور وینٹی لیٹرز، حفظان صحت کی اشیا اور دیگر اہم سامان جیسی مصنوعات کے لیے سپلائی چین کو مستحکم کرنا ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق اے ڈی بی کی اس امداد میں چینلنگ فنڈ سے مینوفیکچررز، ان کے فراہم کنندگان اور تقسیم کاروں کو پوسٹ شپمنٹ پوسٹ ایکسیپ ٹینس فنانس، پری شپمنٹ قرض اور ڈسٹری بیوٹر فنانسنگ کے ذریعے ہدف بنایا گیا ہے۔واضح رہے کہ اہم مال کی برآمدات کی بندش نے 22 معیشتوں جس میں پاکستان، بنگلہ دیش، کینیڈا، چیک ری پبلک، مصر، فرانس، جرمنی، بھارت، انڈونیشیا، ایران، جاپان، اردن، قزاقستان، کینیا، ملائیشیا، پولینڈ، چین، روسی فیڈریشن، کوریا، تائپی، تھائی لینڈ اور یوکرین شامل ہیں، ان میں فیس ماسکس کی قلت کو بڑھا دیا ہے۔ان معیشتوں میں 18 مارچ سے برآمدات پر پابندی عائد ہے۔اس کے ساتھ ساتھ اے ڈی بی کے تجارتی مالیاتی پروگرام میں 80کروڑ ڈالر کے اضافے کو بھی متحرک کیا جائے گا اور اس اضافے کے ساتھ ہی ہنگامی صورتحال میں مقامی اور سرحد پار تجارت میں مدد کے لیے سہولیات کی فراہمی میں نرمی کی جائے گی۔یہ پروگرام بحران کے ردعمل کا ایک موثر ذریعہ ہے کیونکہ اس کے ترقی پذیر ایشیا اور عالمی سطح دونوں میں بہت سے بینک سے مضبوط روابط ہیں، عالمی سطح پر بینکس ایشیائی ترقیاتی بینک کے براہ راست تعاون کے اثرات سے فائدہ اٹھانے کے لیے نجی شعبوں کے مالی وسائل کی شمولیت سے مالی تعاون کو متحرک کرنے میں خاص طور پر مددگار ہوسکتے ہیں۔

اے ڈی بی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث بڑھتی ہوئی طلب جو جزوی طور پر خوفزدہ ہوکر خریداری ، ذخیرہ اندوزی اور پی پی ای کے غلط استعمال سے جڑی ہے، وہ عالمی سپلائیز میں خلل ڈال رہی ہے اور زندگیوں کو خطرہ لاحق کررہی ہے۔ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ سرجیکل ماسکس، گوگلز، دستانے اور گاؤنز کی طلب ڈرامائی طور پر بڑھنے سے ذخیرہ ختم ہوچکا ہے اور یہ قیمتوں میں نمایاں اضافے کی طرف اشارہ ہے جبکہ پروڈکشن بیک لاگ کے باعث آرڈرز پورا کرنے میں 4 سے 6 ماہ لگ سکتے ہیں۔سب سے اہم چیلنج اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ متاثرہ ممالک میں فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز اور دیگر ایسے لوگوں کے لیے پی پی ایز کی اہم مصنوعات کا حصول ممکن ہو خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جنہیں اس وائرس کے پھیلاؤ سے سب سے زیادہ خطرہ ہے۔

واضح رہے کہ سال 2018 میں شعبہ صحت میں پی پی ایز کے لیے عالمی مارکیٹ کا تخمینہ ڈھا ارب ڈالر مالیت کا لگایا گیا تھا، دستانوں کی فروخت میں ہونے والی آمدنی کا سب سے زیادہ حصہ 25 فیصد تھا اس کے بعد سوٹس یا کورالز 22 فیصد حصے رکھتے تھے جبکہ فیس ماسکس اور ٹوپیاں حصے کے حساب سے تیسرے نمبر پر 14 فیصد کے ساتھ موجود تھیں۔ریجن کے حساب سے دیکھیں تو 2018 میں امریکا کا مارکیٹ شیئر سب سے زیادہ 33 فیصد تھا جبکہ اس کے بعد ایشیا اور پیسیفک 28 فیصد اور یورپ 22 فیصد پر موجود تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں