انسانی حقوق کمیشن

انسانی حقوق کمیشن کے چیئرپرسن ، تعیناتی ،وفاقی حکومت کو دو ہفتوں میں تعیناتیوں کا نیا اشتہار جاری کرنے کا حکم

اسلام آباد (عکس آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے انسانی حقوق کمیشن کے چیئرپرسن اور ممبران کی تعیناتی کیس میں وفاقی حکومت کو دو ہفتوں میں تعیناتیوں کا نیا اشتہار جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاہے کہ وفاقی حکومت نیا اشتہار جاری کرتے وقت متعلقہ آئینی شقوں پر سختی سے عمل کرے۔ پیر کو دور ان سماعت چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہاکہ جو اشتہار جاری کیا گیا وہ تو آئین کی منشاء کے ہی خلاف ہے۔ چیف جسٹس نے ڈی جی وزارت ہیومن رائٹس سے مکالمہ کیاکہ آپ نے تو آئین کی ساری منشاء ہی غلط کر دی ہے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ وزارت انسانی حقوق تجاویز لینے کے بعد نام وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو پیش کریگی، وزیراعظم اپوزیشن لیڈر کے ساتھ مشاورت کے بعد تین نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیجیں گے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کا اتفاق نہیں ہوتا تو دونوں الگ الگ نام کمیٹی کو بھیجیں گے۔عدالت نے وزارت انسانی حقوق کو عدالتی حکم کی کاپی اور نئی سمری وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم دیا ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ وزارت انسانی حقوق یقینی بنائے کہ عدالتی حکم کی کاپی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں رکھی جائے گی، وفاقی حکومت نیا اشتہار جاری کرتے وقت متعلقہ آئینی شقوں پر سختی سے عمل کرے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ پبلک نوٹس میں عہدوں کی درخواستیں نہیں بلکہ تجاویز طلب کرنی ہیں، پبلک نوٹس پر ادارے، وکلاء تنظیمیں اور صحافتی تنظیمیں بھی تجاویز دے سکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہیومن رائٹس کمیشن اتنا اہم ادارہ ہے ایسا غیرمعمولی شخص خود درخواست تو نہیں دے گا، ہو سکتا ہے کسی نے ناصر اسلم زاہد صاحب کا نام دینا ہو، اب ناصر اسلم صاحب خود تو اس عہدے کیلئے درخواست نہیں دینگے۔ انہوںنے کہاکہ اتنے اہم ادارے کے چیئرپرسن اور ممبران کے عہدے جولائی 2019 سے خالی ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ ان اہم عہدوں پر تعیناتیوں کیلئے تاحال کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔ ڈی جی وزارت انسانی حقوق کے مطابق کابینہ کی اجازت کے بعد ہم نے بھرتیوں کیلئے اشتہار دیا تھا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 15 اپریل تک ملتوی کر دی

اپنا تبصرہ بھیجیں