شاہ محمود

امریکہ ایران کشیدگی کے خاتمے کے لئے اقوام متحدہ کو کردار ادا کرنا چائیے،شاہ محمود قریشی

اسلام آباد(عکس آن لائن) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکہ ایران کشیدگی کے خاتمے کے لئے اقوام متحدہ کو کردار ادا کرنا چائیے، ایران امریکہ کشیدگی کے بعد خطے کی بدلتی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں، دونوں ممالک کو دانشمندی کا ثبوت دیتے ہوئے محتاط رویہ اختیار کرنا چائیے،بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و بربریت کا بازار گرم کیا بھارت نے کمیونیکیشن بلیک آٹ، انٹرنیٹ پر پابندی اور میڈیا کے داخلے پر پابندی عائد کر کے اسے دنیا کی نظروں سے اوجھل رکھا،

آر ایس ایس کے غنڈوں نے پہلے جامعہ ملیہ اور علی گڑھ یونیورسٹی کے طلبا کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اب جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں جس طرح ان غنڈوں نے طلبا کو تشدد کا نشانہ بنایا اس کے خلاف پورے ہندوستان میں طلبا سراپا احتجاج ہیں مگر بھارت سرکار ابھی تک طاقت کے ذریعے معاملے کودبانے کی پالیسی پر گامزن ہے امریکہ ایران حالیہ کشیدگی اور بھارت کی صورتحال کے تناظر میں جاری کردہ بیان میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کی جانب سے کشیدگی میں کمی کی خواہش کا بیان خوش آئند ہے ان کے بیان میں ایک سنجیدگی اور ٹھہرا تھا اور یہ بیان دانشمندی کا مظہر تھا امریکہ کو بھی محتاط رہنا چاہیے دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدہ صورتحال کے تناظر میں خطے کے مختلف وزرائے خارجہ سے روابطے ہوئے ہیں،

قطر کے وزیر خارجہ سے بھی تفصیلی بات چیت ہوئی انہوں نے 3 جنوری کے واقعے کے بعد تہران کا دورہ بھی کیا ہم سب کی کوشش ہے کہ خطے میں کشیدگی میں اضافہ نہ ہو صورتحال میں ٹھہرا پیدا ہو کیونکہ یہ خطہ کشیدگی اور جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا جنگ کسی کے مفاد میں نہیں اس کے عالمی معیشت پر اثرات مرتب ہونگے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ صورتحال ابھی غیر یقینی ہے اس لئے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گاامریکہ میں بھی ایک بہت بڑا طبقہ جنگ کا حامی نہیں ہے اور امریکی افواج کو ایک نئی جنگ میں جھونکنے کا خواہشمند نہیں ہے سو دونوں آرا اس وقت موجود ہیںپاکستان کی خواہش یہی ہے کہ حالات نہ بگڑیں اور یہ خطہ جنگ کی دلدل میں نہ پھنسے پاکستان امن کا خواہاں اور معاملات کو گفت وشنید کے ذریعے حل کرنے کا خواہشمند ہے انہوں نے کہا کہ صورتحال کو سدھارنے کیلئے اقوام متحدہ،سیکورٹی کونسل اور عالمی برادری کو فی الفور اپنا کردار ادا کرنا چاہیے بھارت کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت میں حالات مسلسل بگڑتے جا رہے ہیں

مودی سرکار کو عوامی ردعمل کی اس شدت کا اندازہ نہیں تھابھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و بربریت کا بازار گرم کیا اسے کمیونیکیشن بلیک آٹ، انٹرنیٹ پر پابندی اور میڈیا کے داخلے پر پابندی عائد کر کے اسے دنیا کی نظروں سے اوجھل رکھالیکن جب بھارت نے ترمیمی شہریت ایکٹ اور این آر سی کے متنازعہ قوانین کو مسلط کرنے کی کوشش کی تو پورا ہندوستان اٹھ کھڑا ہوا آر ایس ایس کے غنڈوں نے پہلے جامعہ ملیہ اور علی گڑھ یونیورسٹی کے طلبا کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اب جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں جس طرح ان غنڈوں نے طلبا کو تشدد کا نشانہ بنایا اس کے خلاف پورے ہندوستان میں طلبا سراپا احتجاج ہے مگر بھارت سرکار ابھی تک طاقت کے ذریعے معاملے کودبانے کی پالیسی پر گامزن ہے اس داخلی صورتحال سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارت ہر طرح کے اوچھے ہتھکنڈے آزما رہا ہے ہیں

اسی لئے ہم نے بھارت کی جانب سے فالس فلیگ آپریشن کے خطرے کا اظہار کیاجس طرح انہوں نے کرتار پور واقعہ کو بڑھا چڑھا کر اور حالات و واقعات کو جس طرح توڑ موڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی وہ بھی دنیا کے سامنے ہے کیونکہ وہ محض جھوٹا پراپیگنڈا تھا اس لئے دم توڑ گیا اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے تحفظ کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی بالکل واضح ہے پاکستان نے اپنی سکھ برادری کیلئے کرتار پور راہداری کھولنے میں جو کردار ادا کیا وہ سب کے سامنے ہے بھارت میں صورتحال انتہائی تشویشناک ہے اور حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے ہم سمجھتے ہیں کہ طاقت کے استعمال سے معاملات بگڑ تو سکتے ہیں سدھر نہیں سکتے

اپنا تبصرہ بھیجیں