بلاول بھٹو زر داری

اسلام آباد میں بیٹھا حکمران جنوری تک کا مہمان ہے، بلاول بھٹو زر داری

گلگت (عکس آن لائن)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں بیٹھا حکمران جنوری تک کا مہمان ہے،گلگت بلتستان کے عوام کی واضح اکثریت نے اپوزیشن کا ساتھ دیا جو وفاقی حکومت، اس کی پالیسیز، سیاست کیلئے ایک قسم کا عدم اعتماد کا ریفرنڈم ہے، پاکستان پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کی خواتین کے ووٹ کا تحفظ کرے گی،

الیکشن کمشنر خود جا کر حکومت کے وزیروں کے پاؤں میں بیٹھتے ہیں، گلگت بلتستان کے عوام، دھرتی کو بیچ دیا ہے، آپ اپنے عہدے کو سنبھال سکے، نہ اس عہدے کی حیثیت کو سمجھ سکے ہیں اور نہ ہی گلگت بلتستان کے عوام کی امیدوں پر پورا اتر سکے۔میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے نہ صرف سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے بلکہ پاکستان تحریک انصاف کو بھی کافی پیچھے چھوڑ دیا۔انہوں نے کہا کہ انتخابی دن سے آج تک ہمارے کارکنان اس شدید موسم میں بھی دھرنا دے کر احتجاج کررہے ہیں اور اس نااہل، نالائق الیکشن کمشنر کو شرم آنی چاہیے جو ابھی تک دوبارہ گنتی کروارہے ہیں.

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمشنر خود کہ رہے تھے کہ اس سلیکشن میں کوئی گڑ بڑ نہیں ہوئی اور اب جس پولنگ اسٹیشن سے پولنگ باکس چوری ہوا تھا وہاں دوبارہ گنتی کروانے پر مجبور ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہم نے احتجاج کیا تھا کہ خواتین کو پولنگ میں حصہ لینے نہیں دیا گیا، ایک سازش کے ذریعے خواتین کے ووٹ کو استعمال نہیں ہونے دیا گیا، پاکستان پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کی خواتین کے ووٹ کا تحفظ کرے گی۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ الیکشن قوانین کہتے ہیں کہ جہاں خواتین کو ووٹ میں حصہ نہیں لینے دیا جائے وہاں دوبارہ انتخابات ہونے چاہیے تو یہ متنازع بات ہے کہ ابھی تک الیکشن کمشنر نے یہ اقدام نہیں اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ آرٹی ایس کا بہانہ نہیں تاہم معلوم نہیں کس چیز میں تاخیر ہے کہ ابھی تک ہمیں مکمل نتائج موصول نہیں ہوئے۔

انہوںنے کہاکہ ایک پاکستانی صحافی نے گزشتہ روز رات ایک تصویر ٹوئٹ کی جس میں الیکشن کمشنر گورنر اور علی امین گنڈا پور کے ساتھ بیٹھے ہیں، ہم تو پہلے دن سے کہہ رہے تھے کہ ان کا آپس میں مک مکا ہے اور یہ الیکشن کمیشن نہیں پی ٹی آئی کا الیکشن ونگ ہے۔انہوںنے کہاکہ گلگت بلتستان کے چیف الیکشن کمشنر نے اسلام آباد جا کر پریس کانفرنس کی تھی، بتایا جائے کہ وہاں انہوں نے کس کس سے ملاقات کی اور جو تصویر سامنے آئی ہے ہم اس کی وضاحت چاہتے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ ڈھٹائی کے ساتھ ہر ٹی وی چینل پر جھوٹ بول رہے ہیں کہ یہ انتخابات صاف اور شفاف تھے جبکہ انسانی حقوق کمیشن پاکستان کی رپورٹ آچکی ہے جس نے آپ کے انتخابات پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور فافن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہر پولنگ اسٹیشن میں کم از کم 3 بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔

گلگت بلتستان الیکشن کمیشن کے کمشنر کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ الیکشن کمشنر ہوتے ہوئے خود جا کر حکومت کے وزیروں کے پاؤں میں بیٹھتے ہیں، آپ نے گلگت بلتستان کے عوام، اس دھرتی کو بیچ دیا ہے، آپ اپنے عہدے کو سنبھال سکے، نہ اس عہدے کی حیثیت کو سمجھ سکے ہیں اور نہ ہی گلگت بلتستان کے عوام کی امیدوں پر پورا اتر سکے۔انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن کمشنر ان سب کا جواب دینے کے بجائے گلگت بلتستان میں پی ٹی آئی کی حکومت بنانے میں لگے ہوئے ہیں اور میں جی بی کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں کہ جو روایت تھی کہ وفاق میں بیٹھے لوگ وہیں رہ کر 15، 15 نشستیں حاصل کرلیتے تھے، آپ نے ان کے لیے یہ کام مشکل بنا دیا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اب تک وہ فیصلہ تک نہیں کرسکے کہ وزیراعلیٰ کون ہوگا، وہ ہر آزاد امیدوار کو جا کر کہہ رہے کہ آپ وزیراعلیٰ ہیں بس ہم میں شمولیت اختیار کرلیں۔انہوںنے کہاکہ جو امیدوار بھی منتخب ہوئے وہ گلگت بلتستان کے عوام کے ووٹوں کی وجہ سے منتخب ہوئے ہیں میں ان سے اپیل کرتا ہوں کہ وزارت یا عہدے کے لیے گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق پر سودے بازی نہ کریں، آپ کو بڑے فیصلے کرنے ہیں، اس خطے کی قسمت کا فیصلہ کرنا ہے۔منتخب نمائندوںکو مخاطب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ اگر آپ کٹھ پتلی بن کر پی ٹی آئی میں شمولیت کر کے اسلام آباد کا ہر حکم مانیں گے، اگر ان کے ساتھ مل کر یہاں کے عوام کے حقوق کی سودے بازی کریں گے، انہیں آئینی حقوق نہیں دلوایئیں گے تو یہاں کے عوام آپ کو معاف نہیں کریں گے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ اسلام آباد میں بیٹھا ہوا حکمران جنوری تک کا ہی مہمان ہے آپ سوچیں کہ کیا آپ صرف ایک 2 مہینے کے لیے وزیر بننا چاہتے ہیں، اپنے عوام کی قسمت اور حقوق فروخت کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے منتخب نمائندوں کو کہا کہ صرف 2، 3 مہینے انتظار کرلیں، اپنے اصولوں پر کھڑے ہوں ساتھ مل کر جدو جہد کریں، عوام کے حقوق کا تحفظ کریں اور وفاق کو اجازت نہ دین کہ وہ از خود فیصلے لے کیوں کہ اگر فیصلے لینے کی اجازت دی گئی تو یہ عوام کی سبسڈی چھیننے کی کوشش کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں