اخوت ہیلتھ سروسزکے زیر اہتمام شوگر کے مرض سے آگاہی کے سلسلہ میں لیکچر اور فری ٹیسٹوں کا انعقاد

لاہور(  عکس آن لائن)اخوت ہیلتھ سروسزذیابیطس سنٹر کے زیر اہتمام ہائی نون اور نووو فارما کے تعاون سے شوگر کے مرض سے آگاہی کے سلسلہ میں دی ایجوکیٹر شکر گڑھ کیمپس میں آگاہی لیکچر اور فری ٹیسٹوں کا انعقاد کیا گیا۔ ہائی نون اور نووو فارما نے اساتذہ ‘ طلباءاوروالدین کے بلڈ شوگر‘کولیسٹرول‘ایچ بی اے ون سی اور ڈی پی این پی(پاﺅں کی حساسیت) کے مفت ٹیسٹ کئے ‘ انسولین کے فوائد ‘ استعمال اور غذا کے متعلق معلومات فراہم کی گئیں جبکہ روبی ہاشم نے مریضوں کی کونسلنگ بھی کی۔
اخوت ہیلتھ سروس
ذیابیطس سپیشلسٹ ڈاکٹر طاہر رسول نے کہا ہے کہ پاکستان میں تقریباً 4 کروڑ سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ2کروڑ افراد شوگر کی متوقع لائن میں ہیں۔ اس کے بچاﺅ کے متعلق ہنگامی سطح پر آگاہی فراہم نہ کی گئی تو یہ مرض مزید تیزی سے پھیلتا جائے گا۔ہمارے شہروں میں اس مسئلے کو ہنگامی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ شہری آبادی کو دیہات میں رہنے والوں کی نسبت 5گُنا زائدخطرہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ شوگر کی وجہ سے ہارٹ اٹیک ، فالج ، آنکھیں اور پاﺅں متاثر ہوتے ہیں ۔
اخوت ہیلتھ سروس
شوگر کا مریض اپنے پاﺅں کی حفاظت چہرے سے بھی زیادہ کریںاور سیگریٹ نوشی سے پرہیز کریں ۔ روزانہ تیس منٹ تک تیزپیدل چلنے سے ٹائپ 2کا خطرہ تیس فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ذیابیطس کی وجہ سے ہر آٹھ سکینڈ بعد ایک فرد کی موت اور مزید دو افراد کو یہ مرض لاحق ہورہا ہے۔ ڈاکٹر طاہر رسول نے کہا کہ ذیابیطس کی وجہ لائف سٹائل،موٹاپا اور فاسٹ فوڈ کا بکثرت استعمال ہے ۔ ہ ٹائپ ون کا واحدعلاج انسولین ہے اور ٹائپ ون کے بچے شوگر کو کنٹرول کر کے صحت مند اور نارمل زندگی گذار سکتے ہیں۔

زیادہ سے زیادہ ورزش اور متوازن غذا کے ذریعے نہ صرف ذیابیطس کے خطرے کو کم سے کم کر سکتے ہیں بلکہ اس کے خلاف جنگ جیت بھی سکتے ہیں کیو نکہ کم غذا آپ کھاتے ہیں جبکہ زیادہ کھانا آپ کو کھا جاتا ہے ۔ دی ایجوکیٹر شکر گڑھ کیمپس کے ایم ڈی ڈاکٹر حافظ شبیر احمد نے اخوت ہیلتھ سروسز کی کاوشوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایسے مفید کیمپ کے انعقاد سے آگاہی ملی ہے اور ایسے کیمپ کا انعقاد بہت ضروری ہے۔ شوگر کے خلاف جنگ اکیلا ادارہ نہیں جیت سکتا ہمیں متحد ہو کر اس پر کام کرنا ہو گا۔ ہمیں شوگر کا علاج صرف مستند معالج سے ہی کروانا چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں