آمدن سے زائد

آمدن سے زائد اثاثہ کیس، خورشید شاہ مزید 13 روز ہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

سکھر(عکس آن لائن) احتساب عدالت نے پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما سید خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثہ کیس میں مزید 13 روز کے لیے نیب کی تحویل میں دے دیا عدالت کا خورشید شاہ کو 14اکتوبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم ۔ منگل کو سکھر کی احتساب عدالت میں نیب نے آمدن سے زائد اثاثہ کیس میں خورشید شاہ کو پیش کیا۔ اس موقع پر عدالت کی اطراف کی سڑکوں کو رکاوٹیں لگا کر سیل کردیا گیا ، دوران سماعت قمر الزماں کائرہ، چوہدری منظور، فیصل کریم کنڈی،زمرد خان اور امتیاز شیخ سمیت پیپلز پارٹی کے کئی سینیئر رہنما اور منتخب نمائندے کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کے روبرو خورشید شاہ کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ خورشید شاہ کا گھر رفاہی پلاٹ پر بنا ہوا ہے اور تعمیر پر 6 کروڑ روپے کی لاگت آئی ہے۔ گھر کی تعمیر آمدن سے زائد اثاثہ جات کی مد میں آتا ہے۔ خورشید شاہ کی بے نامی بہت ساری جائدادیں ہیں۔ ان کے خاندان کے 10 بینک اکا ونٹ ہیں جس سے کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشن ہوئی۔ ہم ملزم سے بہت جلد ریکوری بھی کریں گے اور یہ ریکوری ان ہی کے بتانے سے ہوں گی، ہمیں ملزم کا مزید ریمانڈ دیا جائے تاکہ اپنی تحقیقات کو حتمی نتیجے پر لے جاسکیں۔خورشید شاہ کے وکیل رضا ربانی نے خورشید شاہ کے خلاف سابق مقدمات میں 5 عدالتی حکم پیش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کا نواز شریف دور حکومت میں احتساب ہوا، دوسرا احتساب پرویز مشرف دور میں شروع ہوا۔ اب میرے موکل کا یہ تیسرا احتسابی عمل شروع ہوا ہے ۔

انشااللہ اس بار بھی آپ کی عدالت خورشید شاہ کو باعزت بری کرے گی۔ نیب نے گزشتہ پیشی پر کہا تھا کہ خورشید شاہ کے خلاف ٹھوس ثبوت موجود ہیں ۔ کہاں ہیں وہ ثبوت ؟ صرف زبانی الزامات کی قانون میں کیا اہمیت ہے۔ نیب پراسیکوٹر نے بھری عدالت میں دھمکی دی ہے کہ وہ خورشید شاہ سے زبردستی ریکوری کریں گے۔ جو لوگ عدالت میں دھمکیاں دے رہے ہیں ان کا رویہ میرے موکل سے کیسا ہو گا؟ ۔احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد خورشید شاہ کو 13 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔ احتساب عدالت نے حکم دیا کہ خورشید شاہ کو 14اکتوبر کو دوبارہ پیش کیاجائے۔واضح رہے کہ خورشید شاہ پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے، انہیں گزشتہ ماہ نیب نے اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا، جس کے بعد انہیں سکھر کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے انہیں 9 روزہ ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں