سپریم کورٹ آف پاکستان

آئے روز حادثات سے قیمتی زندگیوں اور ریلوے کا نقصان ہو رہا،سپریم کورٹ

اسلام آباد (عکس آن لائن) سپریم کورٹ آف پاکستان نے ریلوے کے سفر کو مسافروں کیلئے محفوظ بنانے کا حکم

دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئے روز کے حادثات سے قیمتی زندگیوں اور ریلوے کا نقصان ہو رہا، ریلوے کو جس

طرح چلایا جا رہا ہے اس انداز میں نہیں چلایا جا سکتا جبکہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے

ریلوے خسارہ ازخودنوٹس کیس میں شیخ رشید احمد کے ریلوے میں بھرتیوں کے بیان پر حیرت کا اظہار کرتے

کہا ہے کہ شیخ رشید کہتے ہیں ریلوے میں ایک لاکھ بھرتیاں کرینگے، ریلوے کے پاس پہلے ہی 77 ہزار

ملازمین ہیں، وزیر ریلوے ایک لاکھ ملازمین کو کہاں بھرتی کرینگے؟ ۔

چیف جسٹس نے شیخ رشید احمد کے ریلوے میں بھرتیوں کے بیان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا

کہ شیخ رشید کہتے ہیں ریلوے میں ایک لاکھ بھرتیاں کرینگے، ریلوے کے پاس پہلے ہی 77 ہزار ملازمین ہیں،

وزیر ریلوے ایک لاکھ ملازمین کو کہاں بھرتی کرینگے؟ چائنہ سے ایم ایل ون کا ملنے والا پیسہ ایک لاکھ

ملازمین ہی لے جائیں گے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ حکومت کی کوشش ہے ملازمین کی تعداد کم

کرکے 56 ہزار تک لائی جائے، ایک لاکھ ملازمین ایم ایل ون کیلئے رکھے جائیں گے، شیخ رشید سے

شاید الفاظ کے چنائو میں غلطی ہوگئی ہے۔ دور ان سماعت چیف جسٹس نے سیکرٹری ریلوے کی سرزنش کر دی ۔

چیف جسٹس نے کہاکہ سیکرٹری صاحب آپ سے ریلوے نہیں چل رہی، ریلوے کے سیکرٹری ، سی ای او

اور تمام ڈی ایس فارغ کرنا پڑینگے ، ریلوے کا نظام ایسا نہیں کہ ٹرین ٹریک پر چل سکے، دنیا میں بلٹ ٹرین

چل رہی ہے، ایم ایل ون منصوبے پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی، ریلوے کا ٹریک لوگوں کیلئے ڈیتھ ٹریک بن چکا،

ایم ایل ون کے تحت سٹیشنز کو کمرشلائز کرینگے۔ سیکرٹری ریلوے نے کہاکہ ایم ایل ون میں کراسنگ نہیں ہوگی۔

انہوںنے کہاکہ ایم ایل ون کے تحت ریلوے ٹریک کے نیچے انڈر پاس یا اور ہیڈ بریج بنائیں گے۔سپریم کورٹ نے

ریلوے کے سفر کو مسافروں کیلئے محفوظ بنانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کہاکہ حکومت فوری اقدامات سے

یقینی بنائے کہ ریلوے کا سفر عوام کیلئے محفوظ ہو، آئے روز کے حادثات سے قیمتی زندگیوں اور ریلوے

کا نقصان ہو رہا، ریلوے کو جس طرح چلایا جا رہا ہے اس انداز میں نہیں چلایا جا سکتا، ریلوے کا انفراسٹرکچر

کام کے قابل نہیں رہا، ریلوے کے تمام شعبہ جات میں اوورہالنگ کی ضرورت ہے،عدالت نے پلاننگ ڈویژن

سے ایم ایل ون منصوبے سے متعلق رپورٹ طلب کر لی۔ بعد ازاں سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی گئی ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں