نئی دہلی(عکس آن لائن)بھارت بھر میں31مارچ تک مکمل لاک ڈاؤن کرنے کے فیصلے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے تمام ریاستوں کی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف سخت ترین کارروائی کریں۔
وزیر اعظم نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ریاستی سرکاروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ کرونا وائرس لاک ڈاؤن کی مناسبت سے وضع کردہ قواعد و ضوابط پر عمل در آمد یقینی بنائے تاکہ لاک ڈاؤن کو ممکن بنایا جاسکے کیونکہ کئی لوگ بہت سارے علاقوں میں ان اقدامات کو سنجیدگی کیساتھ نہیں لے رہے ہیں، مہربانی کر کے خود کو بچائے، اپنے کنبے کو بچائے، احکامات پر عمل کریں۔مرکزی سرکار نے سبھی ریاستی و یونین ٹریٹری سرکاروں کو ہدایات دیں کہ وہ خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف قانونی کارروائی کرے جس کے تحت دفعہ 188کے تحت ایک ہزار روپے جرمانہ یا پھر 6ماہ کی قید شامل ہے۔
اس دوران مرکزی سرکار نے رات 12بجے کے بعد سبھی گھریلو پروازیں بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔بین الاقوامی پروازیں پہلے ہی بند کردی گئیں تھیں۔بھارت لاک ڈاؤن کے دوران بین الریاستی بس سروس اور تمام ٹرینوں کو بھی 31مارچ تک بند کیا گیا ہے تاہم صرف مال بردار گاڑیوں کو ہی چلنے کی اجازت ہے۔ شہری ہوا بازی کی وزارت نے شب 12سے گھریلو پروازیں بند کرنیکا اعلان کیا ہے۔پرائیویٹ فضائی کمپنیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ رات 12بجے تک مسافروں کو اپنی منزل تک پہنچانے کا عمل مکمل کرے جس کے بعد گھریلو پروازیں بھی گراونڈ ہوجائیں گی۔
اس سے پہلے ہی کئی فضائی کمپنیوں نے اپنی پروازیں محدود کردی تھیں۔شہری ہوابازی کے ڈائریکٹوریٹ جنرل نے طیارے میں سوار دو مسافروں کے درمیان ایک سیٹ خالی رکھنے اور بورڈنگ کے وقت مسافروں کو سینی ٹائزر کی سہولت مہیا کرانے کی ہدایت دی ہے ۔ فضائی خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ چیک ان کے وقت اس طرح سیٹیں الاٹ کی جائیں کہ دو مسافروں کے درمیان ایک سیٹ خالی ہو۔ نیز عملہ کے ممبروں سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ مسافروں کو کھانے پینے کی فراہمی کے دوران کافی فاصلہ رکھیں۔
ہوائی اڈے پر چیک ان کی قطار میں مسافروں سے کہا گیا ہے کہ وہ کم سے کم ایک میٹر کے فاصلے پرکھڑے ہوں اور بورڈنگ کے وقت بھی مسافروں کے مابین مناسب فاصلہ یقینی بنائیں۔بھارت لاک ڈاؤن کے دوران سبھی ٹرینیں، میٹرو اور بین ریاستی ٹرانسپورٹ بند رہا جبکہ ملک کے 80اضلاع مکمل طور پر بند رہے۔وزارت صحت نے بتایا کہ بھارت کی22ریاستوں یا مرکزی زیر انتظام علاقوں میں مکمل لاک داؤن رہا۔جبکہ کچھ ریاستوں میں جزوی اور کچھ ریاستوں میں کئی اضلاع تک ہی لاک ڈاؤن محدود رکھا گیا۔