واشنگٹن(عکس آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ میں ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ سے کم ہی رہے گی۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کورونا ٹاسک فورس کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ لوگ 15 سے 22 لاکھ اموات کے اندازے لگا رہے تھے تاہم وہ پرامید ہیں کہ تعداد ایک لاکھ سے بھی کم ہی رہے گی ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں وینٹی لیٹرز سے دوسرے ملکوں کی مدد کریں گے تاہم میری انتظامیہ کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں اور 129 تقرریاں کانگریس میں رکی ہوئی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چھوٹے کاروباریوں کو 300 ارب ڈالر قرضے دیئے جارہے ہیں ،جلد ہی ملک میں کھیلوں کی سرگرمیاں بحال کریں گے۔ٹاسک فورس کے رکن ڈاکٹر ڈیوابرکس نے کہا تھا کہ صدارتی گائیڈ لائنز پر عمل کرنے کے حوصلہ افزا نتائج آ رہے ہیں، شہری احتیاطی تدابیر جاری رکھیں،ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی سے اموات میں تیزی آ سکتی ہے۔ کئی ملکوں میں معاشی مشکلات ہیں لیکن تمام ممالک کو لاک ڈاؤن میں نرمی سے متعلق بہت ہی احتیاط کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاو?ن میں نرمی سے متعلق حکمت عملی بنانے کے لیے کچھ ملکوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاہم کئی ممالک خود ہی شہریوں کے گھروں پر رہنے کی پابندی ہٹانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ دوسری جانب اپنے ایک بیان میں امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گھر پر رہنے کے ریاستی حکم کے خلاف مظاہرہ کرنے والے جدید ہتھیاروں سے لیس مسلح افراد کو بہترین لوگ قرار دیدیا ٹرمپ نے مشی گن کے مسلح مظاہرین کے حق میں بیان دے کر ریاستی گورنر کو لاک ڈان سے متعلق سخت اقدامات پر نرمی کا مشورہ دے دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ مشی گن کے گورنر کو غصہ کم کرنے کے لیے تھوڑی گنجائش نکالنی چاہیے۔انہوں نے جدید ہتھیاروں سے لیس مسلح مظاہرین کے بارے میں کہا کہ یہ اچھے لوگ ہیں لیکن تھوڑے غصے میں ہیں، وہ بحفاظت اپنی زندگی کو واپس چاہتے ہیں۔’امریکی صدر نے گورنر کو مخاطب کرکے کہا کہ ان سے بات کریں اور درمیانی راستہ نکالیں