لاہورہائی کورٹ

9 مئی واقعات، عدالت کی گرفتار ملزمان کی شناخت پریڈ 48گھنٹے میں مکمل کرنے کی ہدایت

لاہور(عکس آن لائن)لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ نے پنجاب بھر کے سیشن ججز اور سپیشل کورٹس کو 9مئی واقعات کے ملزمان کی شناخت پریڈ کا عمل 48گھٹنوں میں مکمل کرانے کی ہدایت کردی،لاہور ہائی کورٹ ملتان بنچ نے 9مئی واقعات میں ملوث ملزمان کی شناخت پریڈ میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پنجاب بھر کے سیشن ججز اور سپیشل کورٹس کو شناخت پریڈ کا عمل 48گھٹنے میں مکمل کرانے کی ہدایت کردی،جسٹس طارق سلیم شیخ نے شہری محمد رمضان کی درخواست پر 13صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا،

جس میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار 25مئی سے شناخت پریڈ کیلئے جیل میں ہے، شناخت پریڈ میں تاخیر بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، رجسٹرار فیصلے کی کاپی تمام سیشن ججز اور آئی جی پنجاب کو بھجوائیں،عدالت کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری پر کارکنوں نے توڑ پھوڑ کی، سرکاری اور پرائیوٹ املاک کو نقصان پہنچایا، حالات پر قابو پانے کیلئے ڈپٹی کمشنر نے شہریوں کی نظر بندی کے احکامات جاری کئے، نظر بندی کے احکامات معطل ہونے پر مقدمات میں نامزد کر کے گرفتاریاں کی گئیں،فیصلے میں عدالت عالیہ نے کہا ہے کہ گرفتاری کے بعد ملزمان کو شناخت پریڈ کیلئے عدالت پیش کیا گیا،

شناخت پریڈ کے پراسس میں تاخیر کی گئی جس سے شہریوں کی آزادی پر قدغن لگائی گئی، ہر انسان کو عزت، آزادی اور تحفظ کے ساتھ جینے کا حق حاصل ہے، انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین بھی شہریوں کی آزادی کی بات کرتے ہیں،لاہور ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ گرفتاری ملزم، اس کے خاندان اور بعض صورتوں میں معاشرے کیلئے بھی دورس اثرات رکھتی ہے، لوگ سزا سے پہلے گرفتاری اور سزا کے بعد گرفتاری میں فرق نہیں کر پاتے،

کسی شخص کی گرفتاری ٹھوس شواہد اور صرف اسی صورت ہونی چاہیے جب دوسرا کوئی راستہ نہ ہو،فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی انسانی حقوق نے بھی ٹرائل سے پہلے گرفتاری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، کسی گرفتار ملزم کا بے گناہ ڈکلئیر ہونا ٹرائل سے پہلے گرفتاری کا درد ناک پہلو ہے، کسی بھی ملزم کیلئے شناخت پریڈ کا عمل بہت اہم ہوتا ہے، شناخت پریڈ کا موجودہ عمل بہت ناکارہ ہے،عدالت کا کہنا ہے کہ شناخت پریڈ کے عمل میں تاخیر سارے پراسس کو مشکوک بناتی ہے، شناخت پریڈ کے عمل میں تاخیر بنیادی حقوق اور فیئر ٹرائل کی خلاف ورزی ہے، آئینی عدالتیں آئین کے تحفظ کی ذمہ دار ہیں، آئینی عدالتوں کو انتظامیہ کے اقدامات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں