اسحاق ڈار

2018میں نواز شریف اسٹیبلشمنٹ کی آفر ٹھکراکر وطن واپس آئے، اسحاق ڈار

لندن (عکس آن لائن)سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ نواز شریف نے الیکشن 2018سے پہلے اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے وطن واپس نہ آنے اور لندن میں ہی قیام کرنے کی ڈیل کی آفر مسترد کر دی تھی اور پاکستان آ کر مقدمات کا سامنا کرنے کا فیصلہ کیا تھا، سابق وزیر خزانہ نے منگل کے روز ایک انٹر ویو میں کہا کہ سابق وزیر اعظم اصولوں پر سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں، نواز شریف کی علاج کیلئے بیرون ملک روانگی کسی ڈیل کا حصہ نہیں، ان کی حالت تشویشناک ہے، پنجاب حکومت کا تشکیل دیا گیا میڈیکل بورڈ ان کے پلیٹلیٹس گرنے کی وجوہات کی تشخیص میں یکسر ناکام رہا جس کے بعد ان کو علاج کیلئے بیرون ملک بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا،

انہوں نے مزید کہاکہ اصولوں پر سمجھوتہ نہ کرنے کی پاداش میں نواز شریف کو جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات پر سزا سنائی گئی، حکومتی وزیر داخلہ کا بھی کہنا ہے کہ نواز شریف اسٹیبلشمنٹ با رے سخت رویہ اختیار نہ کرتے تو وہ چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن جاتے، انہوں نے مز ید کہا کہ نواز شریف پارلیمنٹ اور سول بالادستی کے خواہاں ہیں اور چاہتے ہیں کہ تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں۔ نوازشریف نے اپنے اصولی بیانیہ کیلئے قربانی دی ہے اور وہ اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، اگر ادارے پارلیمنٹ کی بالادستی نہیں چاہتے تو آئین میں ترمیم کر کے حکومت کے پارٹنر بن جائیں۔اسحاق ڈار نے مید کہا کہ کہ عمران نیازی جن کا لاڈلا ہے ان کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ عمران خان نے جس طرح ملک کی معیشت اور کارجہ پالیسی کا بیڑا غرق کیا ہے وہ لاڈ کے نہیں پھینٹی کھانے کے قابل ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہو چکا ہے۔ نواز شریف سے منسوب کی گئیں ڈان لیکس کے مطابق ہی پاکستان نے تمام اقدامات اٹھائے ہیں۔

پھر تین سال ضائع کیوں کر دئیے گئے۔ اسحاقڈارنے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ تعصب کی سیاست کی اپوزیشن میں رہتے ہوئے 4 حلقوں اور35 پنکچرز کو اپنی سیاست کا محور بنایا جبکہ حکومت میں کرپشن اور قرضوں کی بات پر اقتدار میں آئے لیکن کوئی ایک بھی کرپشن کا کیس ثابت کرنے میں یکسر ناکام رہے۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہم نے روپے کی قدر کو مستحکم کیا ، سٹاک مارکیٹ مضبوط کی، زر مبادلہ کے ذخائر کو بڑھایا اور جی ڈی پی کو 5.8 فیسد تک لے کر گئے لیکن موجودہ حکمرانوں نے 14 ماہ میں ملکی معیشت کا بیڑا غرق کر دیا۔

انھوں نے کہا کہ ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کرنے والوں نے 55 لاکھ لوگوں کو بے روزگارکر دیا، موجودہ حکومت نے پچاس لاکھ گھر بنانے کا اعلان کیا لیکن گھروں کی تعمیر کی بجائے کنسٹرکشن انڈسٹری مںفی ہو گئی، لوگوں کے سروں سے چھت چھین لی گئی ہے ، غربت کے خاتمے کی بجائے مزید 55 لاکھ افراد کو خط غربت کی لائن پر بھیج دیا گیا ہے۔۔ انھوں نے مزید کہا کہ جب حکمران باہر جا کر کہیں گے ہم کرپٹ ہیں تو کون ملک میں سرمایہ کاری کرے گا جب کہا جائے گا کہ اسامہ بن لادن کو ہم نے پناہ دی اور ایران پر حملہ ہماری سزمین سے کیا جاتا ہے تو کون آپ پر اعتماد کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف کا واضح موقف ہے کہ ملک میں جلد بغیر کسی دباو کے صاف شفاف انتخابات ہونے چاہیں جس میں عوامی منتخب نمائندے حکمران بنیں اور ملک پر سلیکٹڈ وزیر اعظم اور حکومت کی بجائے منتخب حکومت بنے۔ موجود حکومت نے 14 ماہ کے دوران بغیر کسی پلاننگ اور اندھیرے میں تجربے کر کے سٹاک مارکیٹ کا بیڑہ غرق کر دیا ہے ، نومبر 1998 میں ایٹمی دھماکوں کی وجہ سے ڈالر 58 سے 69 پر آ گیا تھا لیکن اس کے بعد ہم نے اس پر قابو پایا اور جنرل مشرف کے مارشل لا کے موقع پر ڈالر 58 روپے پر مستحکم تھا لیکن آج روپیہ عدم استحکام کا شکار ہے اور معیشت تباہ ہو چکی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں