دورہ

“10 لاکھ تبتی بچوں کو زبردستی ضم کر لیا گیا”؟ غیر ملکی خصوصی مبصرین کا تبتی بورڈنگ اسکولوں کا خصوصی دورہ

فروری 2023 میں اقوام متحدہ کے لئے خدمات انجام دینے والے،اقلیتی امور کے تین خصوصی رپورٹرز نے اپنی ذاتی حیثیت میں ایک رپورٹ شائع کی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ چین نے بورڈنگ اسکولز کے ذریعے “تبتی لوگوں کو ثقافتی، مذہبی اور لسانی طور پر ضم کر لیا ہے، جس سے تقریبا 10 لاکھ تبتی بچے متاثر ہوئے ہیں”۔اس پر کچھ مغربی ذرائع ابلاغ نے چین کے خود اختیار علاقے تبت کے بورڈنگ اسکولز کو نشانے پر لے لیا۔

مغربی ذرائع ابلاغ کی جانب سے بیان کردہ مسائل کی دریافت کے لیے خصوصی غیر ملکی مبصر این زی تبت کے شہر لہاسا پہنچے تاکہ حقیقت کا پتہ لگایا جا سکے۔ سوال نمبر 1: کیا تبتی طالب علم “ضم” کیے جا رہے ہیں؟لہاسا، ناچھو نمبر 1 سینئر ہائی اسکول 2004 میں قائم کیا گیا تھا اور یہ ایک بورڈنگ ہائی اسکول ہے۔ اسکول میں 27 تبتی زبانیں سکھانے والے اساتذہ پڑھا رہے ہیں۔ تبتی استاد پاسانگ شیرنگ نے این زی کو بتایا کہ یہاں کے بچے شروع سے ہی تبتی زبان سیکھ رہے ہیں۔

این زی نے سوال کیا کہ مغربی میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ ، اب یہاں کے اسکولز میں تبتی اور چینی کے علاوہ انگریزی بھی سکھائی جاتی ہے، جس کا مطلب “انضمام” کی طرف بڑھنا ہے، تبتی زبان مکمل طور پر کمزور رکھی گئی ہے، آپ کا کیا خیال ہے؟ تبتی استاد پاسانگ شیرنگ کا جواب تھا کہ اگر تبتی زبان کو کمزور کرنا چاہتے تو اس کا براہ راست طریقہ یہ تھا کہ کالج کا داخلہ امتحان میں تبتی زبان کے حصے کو منسوخ کیا جاتا، لیکن پہلے سے اب تک تبتی زبان کا امتحان ہمیشہ 150 پوائنٹس رہا ہے۔

اتنے طویل عرصے سے تبتی زبان کی تعلیم کا مواد ہمیشہ سے اپنی قومی ثقافت کا وارث رہا ہے، یہاں تک کہ جب ہمارے اسکول کے اہلکار کلاسز کا شیڈول بناتے ہیں یا نتائج بتاتے ہیں، تب بھی تبتی زبان کی تعلیم کے معیار کو سب سے پہلے بتایا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ تبتی زبان کو نظر انداز کیےبغیر ، ہمیشہ سے بے حد اہمیت دی جا رہی ہے۔

این زی نے مزید پوچھا کہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہاں کے طالب علم جو زبان استعمال کرتے ہیں وہ مینڈرین ہے، اور پھر طالب علم اب اپنے اہل خانہ کے ساتھ تبتی زبان میں بات کرنے کے قابل نہیں ہوتے ہیں ،کیا یہ سچ ہے؟ تبتی استاد پاسانگ شیرنگ نے بتایا کہ یہاں کے پرائمری اسکول اور ہائی اسکول کے طالب علم مسلسل تبتی زبان سیکھتے چلے آ رہے ہیں، انہیں گھر پر تبتی زبان میں بات چیت کرنے میں کیسے دشواری ہو سکتی ہے؟

سوال 2: کیا بچوں کو بورڈنگ اسکولز جانے پر مجبور کیا جاتا ہے؟ مذکورہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تبت میں بورڈنگ اسکولز کے طالب علموں میں اضافہ دیہی اسکولوں کی بندش کی وجہ سے ہوا اور ان کی جگہ قصبوں اور کاؤنٹیز میں ان اسکولز نے لے لی، جن میں بورڈنگ کا مطالبہ ہوتا ہے۔اصل صورت حال کیا ہے؟ کیا والدین اپنے بچوں کو بورڈنگ اسکول میں بھیجنے کے لئے تیار ہیں؟

اس سوال کا جواب لینے کے لیے این زی نے لہاسا کے ناچھو نمبر 1 سینئر ہائی اسکول کے طالب علم اوزو سوم کے ساتھ لہاسا سے چند سو کلومیٹر دور ناچھو جانے کا فیصلہ کیا۔ اوزو سوم لہاسا کے بورڈنگ اسکول میں تعلیم حاصل کر رہا ہے ، جبکہ اس کی دو چھوٹی بہنیں تعلیم حاصل کرنے کے لئے شہر میں اپنی خالہ کے گھر رہتی ہیں۔ اوزو سوم کے والد نے بتایا کہ جب اسکول شروع ہوا تو میں نے دیکھا کہ اسکول میں رہائش کا ماحول بہت اچھا ہے اور کیمپس کا ماحول بھی بہت اچھا ہے۔ میں اس اسکول سے بہت مطمئن ہوں.

اسکول کے وائس پرنسپل سولنگ شیرنگ نے بتایا کہ ہمارا اسکول پورے علاقے کے لیے کھلا ہے، نہ صرف ناچھو کے طالب علموں کے لیے، بلکہ لہاسا، ریکازے اور علی کے طالب علموں کے لیے بھی، جن کے لئے کھانے پینے ، رہائش اور تعلیم کی تمام فیس معاف کی جاتی ہے۔ گزشتہ ایک سال میں، ملک کی طرف سے ہمارے اسکولوں کو مختص کی گئی متعلقہ رقوم کی مالیت ایک کروڑ چودہ لاکھ یو آن سے زیادہ ہے.

اپنا تبصرہ بھیجیں