راولپنڈی (عکس آن لائن) وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ ہم کہتے رہے پی ڈی ایم والے کریں گے کچھ نہیں، پیپلز پارٹی پہلے دن سے کہہ رہی تھی استعفیٰ نہیں دیں گے دکھاوے کیلئے اکٹھے تھے ،(ن )لیگ کے اندر بھی دو گروپس ہیں،شہباز اور حمزہ کی لائن اور ،مریم کی لائن اور ہے، بھٹو پھانسی کے پھندے پر چلا گیا عدالتوں پر دبائونہیں ڈالا،عدالتوں پر چڑھائی کرنا سیاست دہشتگردی ہے،حکومت اور پیپلز پارٹی کے قریب نہیں آرہیں،احتساب ہوگا جن لوگوں کے خلاف مقدمات ہیں وہ چلیں گے، اپوزیشن جماعتیں آئیں، الیکشن، جوڈیشنل اور اکنامک ریفارمز پر بیٹھیں،پارلیمنٹ میں ڈائیلاگ ہونا چاہیے،پی ڈی ایم کی طرح مہنگائی کے جن کو بھی کنٹرول کریں گے۔
ہفتہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر غلام سرور خان نے کہاکہ ہم کہتے رہے پی ڈی ایم ہارے ہوئے جواری ہیں،یہ لوگ ذاتی مفاد کیلئے اکٹھے ہوئے تھے،پی ڈی ایم کا مقصد حکومت سے این آر او لینا مقصد تھا،پی ڈی ایم والے تمام تحقیقات کا خاتمہ چاہتے تھے، ہم کہتے رہے کہ پی ڈی ایم والے کریں گے کچھ نہیں، ہمیں معلوم تھا کہ یہ سینٹ اور ضمنی انتخابات میں آئیں گے۔
انہوںنے کہاکہ پی ڈی ایم کی اہم پارٹی پیپلز پارٹی پہلے دن سے کہہ رہی تھی استعفیٰ نہیں دیں گے۔ انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی والے دکھاوے کیلئے اکٹھے تھے،حالت نے ثابت کیا کہ پی ڈی ایم والے آپس میں مخلص نہیں تھے۔ انہوںنے کہاکہ پی ڈی ایم مجموعی طور پر ایک بلیک میلر گروپ ہے، سینٹ کا الیکشن ہوا کسی بات کا پاس نہیں رکھا گیا، پیپلز پارٹی اپنی بات پر پورا نہیں اتر سکی۔ انہوںنے کہاکہ (ن )لیگ کے اندر بھی دو گروپس ہیں۔ انہوںنے کہاکہ شہباز اور حمزہ کی لائن اور ہے اور مریم کی لائن اور ہے،اب نواز شریف کو پتا چلا ہے اور مریم کو ڈانٹا کہ آپ حمزہ سے سیاست سیکھیں۔ انہوںنے کہاکہ بھٹو پھانسی کے پھندے پر چلا گیا لیکن عدالتوں پر دبائو نہیں ڈالا۔ انہوںنے کہاکہ عدالتوں پر چڑھائی کرنا سیاست دہشتگردی ہے،ان لوگوں نے عدالتوں سے ٹکرائو کیا ،اب پھر دہرانے جارہے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ 90 میں سرکاری بسوں میں ن لیگ کے غنڈے لائے گے اور سپریم کورٹ پر حملہ کیا گیا،(ن) لیگ سیاسی دہشتگرد گروپ ہے، اس سوچ کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ میڈیا عوام کو پی ڈی ایم کی ڈرامہ بازی سے نکالے،یہ ملک میں بدامنی پھیلانا چاہتے ہیں، ،بدامنی معاشروں کے لیے زہر قاتل ہوتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ پی ڈی ایم کو نیشنل ایشوز پر حکومت کو سپورٹ کرنا چاہیے ،تحریک انصاف کا ون پوائنٹ تھا کہ سینٹ کا الیکشن اوپن ہونا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ سینٹ کی گندی سیاست سے سیاستدان گندے ہوئے،لوگوں کے ضمیر کو خریدا گیا۔غلام سرور خان نے کہاکہ اپوزیشن جماعتیں آئیں، الیکشن، جوڈیشنل اور اکنامک ریفارمز پر بیٹھیں۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کا اختیار ہے کہ وہ کسی بھی وقت اپنی ٹیم میں تبدیلی لاسکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پٹرولیم بحران پر کارروائی کی گئی، ابھی تفصیلی انکوائری ایف آئی اے کررہی ہے، پہلا ایکشن ہوچکا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اسٹیٹ بینک کو مکمل خودمختاری کی جانب لے جایا جارہا ہے،29 کو اسمبلی سیشن کیا گیا اپوزیشن کو اپنی رائے دینی چاہیے،حکومت کی اولین کوشش ہے کہ بیروزگاری اور مہنگائی میں کمی کی جاسکے،سارے پراسس مکمل ہوگے، پارلیمینٹ میں ڈائیلاگ ہونا چاہیے۔
انہوںنے کہاکہ اے این پی، جماعت اسلامی کے ووٹ یوسف رضا گیلانی کو ملے،چار آزاد لوگ تھے انھوں نے بھی یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دیا،اس میں صادق سنجرانی کا کوئی کردار نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت اور پیپلز پارٹی بلک قریب نہیں آرہے، احتساب ہوگا جن لوگوں کے خلاف مقدمات ہیں وہ چلیں گے۔ انہوںنے کہاکہ ہفتے میں کابینہ کی ایک میٹنگ ہوتی ہے اس میں ٹاپ لیول پر بات چیت ہوتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہر صوبائی وزیر کو ایک ضلع دیا گیا ہے تاکہ مہنگائی کو کنٹرول کیا جاسکے۔ انہوںنے کہاکہ رنگ روڈ کے خلاف ایک پروپیگنڈہ ہے،اس کی الائنمنٹ میں کسی بااثر شخص کو کوئی فائدہ نہیں دیا جارہا ہے،ضلعی مینجمنٹ اپنی ذمہ داری ادار نہیں کررہی۔
کاروباری طبقہ اصل میں خون چوس رہا ہے یہ لوگ عوام کا خون چوس رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پائلٹ لائسنس کے معاملے پر عالمی اداروں کے خدشات تھے،ہم نے تمام خدشات دور کردئیے ہیں،اکاد کا ایک وفد جولائی میں آرہا ہے کہ فیصلوں پر عملدرآمد بھی ہوا ہے کہ نہیں،جعلی لائسنس منسوخ کردئیے ہیں اب جو مڈل مین تھے اب ان کے خلاف ایف آئی آر ہورہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ برطانیہ کی ایوی ایشن اتھارٹی کے ساتھ معاہدہ ہونے جارہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ نوکریاں ہماری حکومت نہیں دے سکی،فیصل آباد، سیالکوٹ، گجرات گوجرانولہ میں تربیت یافتہ ملازمین نہیں مل رہے،فیکٹریوں کو لاکھوں کو روزگار ملا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ادارے اس ملک کے ہیں میں اداروں کو مضبوط کرنے کی کوشش کروں گا،اداروں کی وجہ سے یہ ملک قائم ہے ۔انہوںنے کہاکہ سیاسی پارٹی میں سیاسی لوگ ہوتے ہیں، جو غلط کرتا ہے ان کے خلاف کاروائی ہورہی ہے