جاوید لطیف

ہمیں تو صرف فیلڈ ملی ہے لیول تو ملا ہی نہیں،سب کیساتھ انصاف ہونا چاہیے مگر کسی کی انتخابی مہم نہ چلائی جائے، جاوید لطیف

لاہور (عکس آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر و سابق وفاقی وزیر جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ہمیں تو صرف آج فیلڈ ملی ہے لیول تو ملا ہی نہیں،ہم تو کہتے ہیں سب کے ساتھ انصاف ہونا چاہیے مگر کسی کی انتخابی مہم نہ چلائی جائے،آج ایک شخص کو کبھی معصوم تو کبھی گڈ ٹو سی یو کہا جاتا ہے،

اگر کوئی کہتا ہے 9مئی کا واقعہ کوئی جرم نہیں ہے تو آئین بدل دو،سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز اور جھوٹ پھیلانے والوں کو بے نقاب کیا جائے۔ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس نے ملک کے لیے سب کچھ کیا اسے کوئی لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں دی گئی، ہمارا مطالبہ ہے کہ کسی کی انتخابی مہم نہ چلائی جائے۔ہم تو کہتے ہیں سب کے ساتھ انصاف ہونا چاہیے، کیا 2018 میں ہمارے لیے کسی نے ”معصوم ”کا لفظ استعمال کیا تھا،ہمیں تو صرف فیلڈ ملی، لیول نہیں ملا، مخالفین الیکشن کو متنازع بنانا چاہتے ہیں،

یہ چاہتے ہیں، ادارے اور قوم آمنے سامنے آجائیں۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کے بغیر صرف جمہوریت کا نہیں ملک کا بہت بڑا نقصان ہوجائے گا، آپ کسی کو معصوم کہیں یا گڈ ٹو سی یو مجھے اعتراض نہیں، 9مئی کو ملکی استحکام اور ریاستی اداروں کو نقصان پہنچایا گیا،اگر کوئی کہتا ہے 9مئی کا واقعہ کوئی جرم نہیں ہے تو آئین بدل دو۔انہوںنے کہا کہ کیا مقبولیت کا پیمانہ دہشت گرد کے پیرو کاروں کی تعداد کو کہا جائے، نواز شریف کے پیروکار ریاستی اداروں کو حملہ کرنے والوں سے بچائیں گے، ہم جلسے جلوس کر رہے ہیں لیکن سوشل میڈیا پر کچھ اور کمپین ہے۔

سوشل میڈیا پر چلا مجھ پر حملہ ہوا لیکن میں بھلا چنگا آپ کے سامنے کھڑا ہوں، کیا اس طرح سوشل میڈیا پر لوگوں کو مہم چلانے کا موقع دیں گے۔سوشل میڈیا پھر کمپین چلانے والے وہ ہی لوگ ہیں جنہیں سرکاری تنخواہوں پر پشاور میں بھرتی کیا گیا، آپ کے اور میرے پیسوں سے انہیں تنخواہ دی جاتی تھی، آج ان کو تنخواہ کہاں سے دی جا رہی ہے، یہ وہی لوگ ہیں جو اس وقت پاکستان کے خلاف کام کرتے تھے، آج یہی لوگ سوشل میڈیا پر بیانیہ بنا رہے ہیں یہ مقبول ہے، یہ غیر مقبول ہے، ہم جلسے جلوس کر رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر ایک مہم جاری ہے۔

سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز اور جھوٹ پھیلانے والوں کو بے نقاب کیا جائے۔ جاوید لطیف نے کہا کہ آج کہا جاتا ہے ضمانت کے لیے حاضری ضروری ہے، تمام کورٹس کو بائی پاس کرکیسپریم کورٹ میں اس وقت فیصلے کیے جاتے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ بلا آجا رہا ہے لیکن شیرکو نکال دیا گیا، واپس ہی نہیں آنے دیا گیا، 2018میں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں تھی،2018میں کسی اور کی خواہش موجود تھی،کسی اور کا مقصد پورا کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ملک اسی وقت گرداب سے نکل سکتا ہے، جب الیکشن ہوں، ہم تو کہتے ہیں سب کے ساتھ انصاف ہو، ادارے بھی ہوش کے ناخن لیں۔انہوں نے کہا کہ صوبائی کی بجائے قومی جماعتوں کو ترجیح دی جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں