حلیم عادل شیخ

گھوٹکی میں مقدمہ درج ہونے کا کراچی جیل میں علم ہوا جبکہ صوبائی حکومت نے سندھ بھر کو پولیس اسٹیٹ بنارکھا ہے، حلیم عادل شیخ

کراچی(عکس آن لائن)سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ گھوٹکی میں مقدمہ درج ہونے کا کراچی جیل میں علم ہوا جبکہ صوبائی حکومت نے سندھ بھر کو پولیس اسٹیٹ بنارکھا ہے، سندھ میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے، سندھ میں ایک جج اگر محفوظ نہیں تو عوام بیچاری کہاں جائے۔

جمعرات کو گھوٹکی کے علاقے میرپورماتھیلو کے سول جج محمد سجاد شیخ کی عدالت میں حلیم عادل شیخ پیش ہوئے۔ پولیس چالان پیش نہ کیے جانے کے باعث کیس کی سماعت 15 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔ گھوٹکی پولیس مقدمے کا چالان دو سال گزرنے کے باوجود پیش نہیں کرسکی۔حلیم عادل شیخ کے خلاف 2 سال قبل این اے 205 کے ضمنی انتخاب کے دوران جروار تھانہ میرپورماتھیلو میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔اس پر کارسرکار میں مداخلت کا کیس ہے۔ درج مقدمے میں حلیم عادل شیخ کو متعلقہ عدالت سے عبوری ضمانت ملی تھی۔

عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ نے بتایا کہ گھوٹکی میں مقدمہ درج ہونے کا کراچی جیل میں علم ہوا۔صوبائی حکومت نے سندھ بھر کو پولیس اسٹیٹ بنارکھا ہے اورپولیس اپوزیشن لیڈر کو تو گرفتار کر سکتی ہے مگر کسی مظلوم کے قاتلوں کو نہیں۔انہوں نے کہاکہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے، ہائی کورٹ کے سینئر جسٹس آفتاب گورڑ کو ملنے والی دھمکیوں کی سخت لفظوں میں مذمت کرتے ہیں، سندھ میں ایک جج اگر محفوظ نہیں تو عوام بیچاری کہاں جائے۔انہوں نے کہاکہ صالح پٹ میں ایک صحافی اجے لالوانی کو بے رحمی سے قتل کردیا گیا، پولیس ایکٹ 2019 کے تحت پولیس افسران کو مفلوج بنادیا گیا ہے۔ مجھے ڈیڑھ سے دو ماہ تک جیل میں قید رکھا گیا۔حلیم عادل شیخ نے کہاکہ پی ٹی آئی کمزور نہیں ہوئی سندھ میں اور زیادہ مضبوط ہو رہی ہے، شہر شہر میں ہمارا شاندار استقبال ہوا ہے۔حلیم عادل شیخ،رکن سندھ اسمبلی دعا بھٹو اور دیگر کے ہمراہ کراچی سے میرپورماتھیلو پہنچے،جہاں پی ٹی آئی کارکن اور خواتین کی بڑی تعداد نے ان کا استقبال کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں