قواعد و ضوابط

گذشتہ 2 سالوں میں قواعد و ضوابط کے تحت تقریباً 600ملازمین مستقل بنیادوں پر بھرتی کئے، اوپن یونیورسٹی

اسلام آباد (عکس آن لائن) علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اپنے ملازمین اور طلباءکو جدید سہولتیں فراہم کرنے کے لئے بھرپور اقدامات اٹھارہی ہے ، یونیورسٹی کی موجودہ انتظامیہ نے 2۔سال کے قلیل عرصے میں قواعد و ضوابط کے تحت خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر تقریباً 600۔ملازمین مستقل بنیادوں پر بھرتی کئے جن میں زیادہ تعداد یونیورسٹی میں روزمرہ اجرت پر کام کرنے والے ملازمین کی ہے” اِن خیالات کا اظہار ڈین فیکلٹی آف ایجوکیشن ، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود ، رجسٹرار ، سہیل نذیر رانا ، ڈائریکٹر کوآرڈینیشن اینڈ فالو اپ ، راجہ عمر یونس اور صدر ، ایمپلائز ویلفئیر ایسوسی ایشن ، شیر آصف ستی نے ایمپلائز ویلفئیر ایسوسی ایشن)ایوا( کے زیر اہتمام نئے بھرتی ہونے والے ملازمین کے اعزاز میں منعقدہ ویلکم پارٹی سے اپنے خطاب میں کیا۔ڈاکٹر ناصر محمود نے کہا کہ یونیورسٹی سے ایڈہاکزم کا خاتمہ مشکل کام تھا اور نظام کو پہلے سے جاری طریقہ کار کے مطابق چلانا آسان کام تھا ،

وائس چانسلر نے آسان کام چھوڑ کر مشکل کام کا آغاز کرکے خالصتاً شفافیت اور میرٹ کی بنیاد پر 2۔سال کی مختصر مدت میں 585تعیناتیاں کرکے ایک ایسا ریکار ڈ قائم کردیا ہے جس کی مثال نہ صرف یونیورسٹی میں بلکہ کسی بھی ادارے میں نہیں ملتی ہے۔رجسٹرار ُ سہیل نذیر رانا نے کہا کہ ملازمین کی فلاح و بہبود کے لئے وائس چانسلرہمیشہ ہماری سوچ سے دگنا سوچتے ہیں ، انہوں نے ملازمین کو جو سہولتیں فراہم کی ہیں وہ بے مثال ہیں۔راجہ عمر نے کہا کہ وائس چانسلر کی خواہش رہتی ہے کہ جو بھی آسانیاں اور سہولتیں ہوں ، یکساں اور بلاتفریق بنیادوں پر تمام کارکنوں کو دستیاب ہوں۔راجہ عمر نے امید ظاہر کی کہ یونیورسٹی میں پہلے سے کام کرنے والے اور نئے کارکن یونیورسٹی کو مزید آگے لے جانے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ صدر ایوا ، شیر آصف ستی نے نئے بھرتی ہونے والے ملازمین کو ہدایت کی کہ وہ حقوق کے ساتھ ساتھ ادارے کی ترقی کے لئے دل و جان سے محنت کریں اور اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی میں کبھی کوتاہی نہ کریں کیونکہ یہ ادارہ ہمیں رزق حلال ، لاتعداد سہولتیں اور عزت دیتی ہے۔شیرآصف ستی نے کہا کہ موجودہ وائس چانسلر کے دور میں ملازمین کی فلاح و بہبود کے لئے بہت کام ہوئے ہیں اور جتنی بھی تعیناتیاں ہوئی ہیں سب خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر ہوئی ہیں جس پر ہم وائس چانسلر کے شکرگزار ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں