اسپیکر قومی اسمبلی

کیپٹن راجہ محمد سرور شہید کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ پاکستان کے پہلے نشان حیدر ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی

اسلام آباد (عکس آن لائن)اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کیپٹن راجہ محمد سرور شہید پہلے (نشان حیدر)کے یوم ولادت 10 نومبر کے موقع پرپیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ 27جولائی 1948 کو انھوں نے کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں دشمن کے حملے کا جواب دیتے ہوئے دشمن کی اہم فوجی پوزیشن پر حملہ کیا،اپنے زخموں کی پروا کیے بغیرچھ ساتھیوں کے ہمراہ انہوں نے خاردار تاروں کو عبور کرکے دشمن کے مورچے پرآخری حملہ کیا، اسی حملے میں گولی کیپٹن سرور کے سینے میں لگی اور انہوں نے جام شہادت نوش کیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ جنرل سکندر مرزا کے دور میں مورخہ 23 مارچ 1957 کے یوم جمہوریہ کے موقع پر کیپٹن راجہ محمد سرور شہید کوان کی اس بہادرانہ شہادت کے انعام میں پاکستان کے پہلے نشانِ حیدر کے اعزاز سے نوازا گیا۔اسپیکرقومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ راولپنڈی کی تحصیل گوجر خان کے گائوں سنگوری میں پیدا ہونے والے اور ملک کا سب سے پہلا نشانِ حیدر پانے والے کیپٹن راجہ محمد سرور شہید نے 10 نومبر 1910 کو ایک مذہبی اور دین دار راجپوت گھرانے میں پیدا ہوئے ۔

ان کے والد محمد حیات خان فوج میں حوالدار تھے ۔ اخلاص ، خدا ترسی و خدا شناسی اور سخاوت و فیاضی ان کی پہچان تھی ۔پہلی جنگ عظیم 28 جولائی 1914 تا 11 نومبر1918 میں شجاعت و بہادری کے بے مثال و باکمال کار ہائے نمایاں انجام دینے کے انعام میں انگریز حکومت نے انہیں ضلع لائل پور(حالیہ ضلع فیصل آباد)کی مشہور تحصیل سمندری چیک نمبر 229 گ ، ب میں 3 مربع زمین الاٹ کی تھی ،

اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ راجہ محمد سرور شہید کا تقریبا سارا گھرانہ ہی مذہبی اور دین دار تھا ، جب وہ اپنے سن شعور کو پہنچے تو ان کے والد نے انہیں ابتدائی دینی تعلیم دلوانے گاوں کی مسجد میں داخل کروا دیا جہاں انہوں نے قرآن مجید کی تعلیم حاصل کی پھر جب وہ 6 برس کے ہوئے تو ان کے والد نے انہیں ضلع لائل پور کے چک نمبر 229 گ ، ب میں واقع ایک مقامی سکول میں داخل کروادیا جہاں سے انہوں نے پرائمری انتہائی امتیازی نمبروں میں پاس کیا ،اس کے بعد 1925 میں تاندلیہ نوالہ سکول سے مڈل (آٹھویں جماعت) اور 1927 میں دسویں جماعت میں اول پوزیشن حاصل کر کے میٹرک پاس کی،

اس وقت ان کی عمر 17 برس تھی۔کیپٹن سرور شہید جس زمانے میں ِ شباب کو پہنچے تو بدقسمتی سے وہ زمانہ انگریزوں کی حکومت کا تھا ،اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ کیپٹن راجہ محمد سرور شہید نے 1929 میں بلوچ رجمنٹ میں ایک سپاہی کی حیثیت سے بھرتی ہوئے اور اپنا پہلا فوجی کورس کرنے اولڈ بلوچ سنٹر کراچی روانہ ہوگئے ،وہ 2 سال تک مغربی سرحدی صوبے میں اپنی سپاہیانہ خدمات سر انجام دیتے رہے۔

1941 میں وہ حوال دار بن چکے تھے اور اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ڈرائیونگ کا کورس کا بھی مکمل کرلیا تھا ۔1941 میں کیپٹن سرور شہید رائل انڈین آرمی میں جونئیر کمیشن آفیسر منتخب ہوئے اور وی سی او سکول آف رائل انڈین سروس کور میں انسٹرکٹر کی خدمات سرانجام دینے لگے ۔ 1942 میں ہنگامی کمیشن کے لئے ان کا چناو کیا گیا ۔ٹریننگ کورس کے بعد انڈین ملٹری اکیڈمی ڈیرہ دون سے مورخہ 19 مارچ 1944 کو سیکنڈ لیفٹننٹ ہوکر نکلے اور 27 اپریل 1944 کو لیفٹیننٹ بنادیے گئے ۔ 1946 تک کیپٹن سرور شہید پنجاب رجمنٹ میں متعین رہے اور پھر 1946 میں ان کو پنجاب رجمنٹ (سیکنڈ)میں بھیج دیا گیا اور اس کے بعد یکم فروری 1947 کو انہیں فل کیپٹن کا عہدہ سونپ دیا گیا۔

1948 میں چند چھوٹی چھوٹی جھڑپوں کے بعدجولائی 1948 میں دشمن نے کشمیر میں ایک اہم چوکی پر قبضہ کرلیا اور جس کے بعد پیش قدمی کا منصوبہ بھی بنالیا ۔ اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ کیپٹن سرور شہید(نشان حیدر )سے شجاعت، دلیری اور بہادری کی بے مثال تاریخ رقم کرنے پرخرچ عقیدت پیش کیا ۔

انہوںنے کہا کہ کیپٹن سرور شہید(نشان حیدر )کو اعلی ترین فوجی اعزاز (نشان حیدر)سے نوازا گیا۔انہوں نے کہا کہ کیپٹن سرور شہید (نشان حیدر ) کی قربانی کو تاریخ میں سنہری حروف میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے میں کیپٹن سرور شہید سمیت تمام شہدا کی بے مثال قربانیوں کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔اسپیکر نے اللہ تعالی سے کیپٹن سرور شہید (نشان حیدر )کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں