ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ

کورونا وائرس کے بحران سے برآمدات، مینوفیکچرنگ اورخدمات کے شعبے متاثر، زرعی کارکردگی مستحکم، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ

اسلام آ باد (عکس آن لائن ) مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کی زیرصدارت اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے بحران سے برآمدات کے ساتھ مینوفیکچرنگ اور خدمات کے شعبے بری طرح متاثر ہوں گے،

زرعی کارکردگی مستحکم رہے گی، معاشی بحران کے باعث مالیاتی خسارہ بڑھ کر جی ڈی پی کے 9.6 فیصد پر آ سکتا ہے ، لاک ڈاؤن سے کاروبار بند ہونے کی وجہ سے غربت میں بھی اضافے کا امکان ہے،

بدتر صورتحال میں مجموعی پیداوار کی شرح نمو منفی ایک اعشاریہ پانچ سات فیصد پر بھی آسکتی ہے، تعمیراتی شعبہ معاشی سرگرمیوں کو تقویت دینے کی صلاحیت رکھتا ہے،

وبا کے پھیلاؤ میں تیزی سے صحت کے قومی نظام پر ناقابل برداشت حد تک دباؤ بڑھ سکتا ہے، معیشت کو ریسیٹ اور ری بوٹ کرنے کی ضرورت ہے، لاک ڈاون سے مستحق طبقے کی مدد کیلئے کیش معاونت کی دوسری قسط کی ضرورت پڑے گی۔

تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت اجلاس ہو جس میں عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی ، ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی اور یو این ڈی پی سمیت بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ کورونا وائرس کے بحران سے برآمدات کے ساتھ مینوفیکچرنگ اور خدمات کے شعبے بری طرح متاثر ہوں گے تاہم زرعی کارکردگی مستحکم رہے گی۔

اجلاس میں شرکت کرنے والوں نے پیش گوئی کی کہ معاشی بحران کے باعث مالیاتی خسارہ بڑھ کر جی ڈی پی کے 9.6 فیصد پر آ سکتا ہے جبکہ لاک ڈاؤن سے کاروبار بند ہونے کی وجہ سے غربت میں بھی اضافے کا امکان ہے۔ بدتر صورتحال میں مجموعی پیداوار کی شرح نمو منفی ایک اعشاریہ پانچ سات فیصد پر بھی آسکتی ہے۔

کورونا وائرس سے عالمی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے، عالمی معیشت میں تین فیصد تک گراوٹ کا امکان ہے تاہم دو ہزار اکیس میں بحالی کے امکانات نظر آرہے ہیں۔

معاشی بحران کا مقابلہ کرنے کیلئے آئینی اقدامات سمیت شفاف، واضح اور مربوط حکمت عملی کے علاوہ ا?نے والے مہینوں میں اخراجات میں کمی اور ریونیو میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ تعمیراتی شعبہ معاشی سرگرمیوں کو تقویت دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

شرکت کرنے والوں نے لاک ڈاؤن میں نرمی کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئیزور دیا کہ وبا کے پھیلاؤ میں تیزی سے صحت کے قومی نظام پر ناقابل برداشت حد تک دباؤ بڑھ سکتا ہے۔

اجلاس میں تجویز دی گئی ہے کہ معیشت کو ریسیٹ اور ری بوٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ لاک ڈاون سے مستحق طبقے کی مدد کیلئے کیش معاونت کی دوسری قسط کی ضرورت پڑے گی۔

ایشیائی ترقیاتی بنک نے بتایا کہ وہ بحران سے متاثرہ چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کو مقامی کرنسی میں قرضے دینے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اجلاس میں بتایاگیا کہ جس تیزی اورشفافیت کے ساتھ پاکستان نے لاکھوں مستحق افراد میں پچھہتر ارب روپے تقسیم کئے ہیں اس کی پاکستان سمیت خطے کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی اور نہ ہی ماضی قریب میں یہ ممکن بھی تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں