کماد

کماد کی پیداواری لاگت کم کرنے کیلئے 50فیصد سبسڈی پر زرعی مشینری و آلات فراہم کیے جارہے ہیں،ترجمان محکمہ زراعت

ملتان (عکس آن لائن )محکمہ زراعت ملتان کے ترجمان کے مطابق کماد پاکستان کی ایک اہم نقد آور فصل ہے جو گندم، دھان اور کپاس کے بعد سب سے زیادہ رقبہ پر کاشت کی جاتی ہے۔چینی، گڑ اور شکر وغیرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے گنے کی فصل کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ نہایت ضروری ہے۔

صوبہ پنجاب میں گنے کی پیداوار میں اوسط پیداوار تقریبا 730من فی ایکڑ ہے جس میں اضافہ کی گنجائش موجود ہے۔ وزیر اعظم پاکستان کے زرعی ایمرجنسی پروگرام کے تحت کماد کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کا منصوبہ شامل ہے جس پر 2 ارب 72کروڑ سے زائد رقم خرچ کی جارہی ہے۔ اس منصوبہ کے تحت کماد کے کاشتکاروں کی پیداواری لاگت کم کرنے کیلئے 50فیصد سبسڈی پر زرعی مشینری و آلات فراہم کیے جارہے ہیں۔ اس کے علاوہ کاشتکاروں کو نمائشی پلاٹس لگانے پر زرعی مداخل پر 30ہزار روپے فی پلاٹ مالی اعانت اور عناصر صغیرہ پر 50 فیصد سبسڈی فراہم کی جارہی ہے۔ کماد کی چپ بڈ ٹیکنالوجی سے کاشت کیلئے بھی کاشتکاروں کو 5 ہزار روپے فی ایکڑ سبسڈی دی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کیلئے پیداواری مقابلوں کا بھی انعقاد کیا جارہا ہے۔

جس میں جیتنے والے کاشتکاروں کو لاکھوں روپے کے نقد انعامات دیئے جائیں گے۔ کماد کی پیداوار میں اضافہ کے اس پروگرام کے تحت ملکی سطح پر گنے کی پیداوار میں 200 من فی ایکڑ تک اضافی پیداوار متوقع ہوگی۔ کاشتکاروں کو سفارش کی جارہی ہے کہ وہ وسط فروری سے آخر مارچ تک بہاریہ کماد کی کاشت مکمل کریں۔ کاشتکار اپنے علاقے کے لحاظ سے کماد کی منظور شدہ اقسام کاشت کریں۔کماد کی زیادہ پیداوار کے حصول کیلئے 100 سے 120 من بیج فی ایکڑ استعمال کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں