سپریم کورٹ

کراچی سرکلر ریلوے بحالی کیس ، سپریم کورٹ کا ریلوے زمین سے ایک ہفتے میں قبضہ ختم کرانے کا حکم

کراچی(عکس آن لائن) سپریم کورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے بحالی کیس میں ریلوے کی زمین سے ایک ہفتے میں قبضہ ختم کرانے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کراچی سرکلر ریلوے چاہیے، جو راستے میں آتا ہے سب توڑ دیں،آپ کام نہیں کر سکتے تو گھر جائیں، سندھ حکومت نے سرکلر ریلوے کی بحالی کی ذمہ داری لی تھی، عدالت کے حکم پر عمل کیوں نہیں ہوا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کے کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالتی احکامات پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے گزشتہ سماعت کا حکم نامہ پڑھا۔ عدالت نے کہا بتائیے، کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی سے متعلق کس نے کیا عملدرآمد کیا، ہم جاننا چاہتے ہیں اب تک کیا پیش رفت ہوئی، ہم نے آپ کی رپورٹ پڑھی ہے مگر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا سیکرٹری ریلوے کہاں ہیں، آپ نے کراچی سرکلر ریلوے بحال نہیں کیا، آپ نے کہا تھا خود بحال کرینگے، الٹا اسے سی پیک میں ڈال دیا، ہمیں کہانیاں مت سنائیں، بابو کی طرح بات مت کریں۔ سیکرٹری ریلوے نے کہا کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کی سندھ حکومت نے ذمہ داری لی تھی۔

چیف جسٹس نے کہا آپ کام نہیں کر سکتے تو گھر جائیں، آپ منشی نہیں، سیکرٹری ریلوے ہیں۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کراچی سرکلر ریلوے سی پیک کا حصہ ہے، سی پیک کی وجہ سے معاملات حکومتوں کے مابین ہیں، ماضی کا سرکلر ریلوے بحال کرنا ممکن نہیں، 24 گیٹ تھے، بیشتر پر قبضے ہو چکے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا جب بسیں نہیں ہوتی تھیں تو سرکلر ریلوے ہی تھی، اگر سندھ حکومت نے ذمہ داری لی تو پھر وزیراعلی سندھ کو بلا کر پوچھ لیتے ہیں، اگر ریلوے وزرات نے کچھ نہیں کیا تو آپ نے کیا کیا۔

چیف جسٹس گلزارا حمد نے کہا مئیر صاحب، کراچی کے اصل سربراہ تو آپ ہیں، بتائیں کیا کیا آپ نے، کمشنر صاحب، سن لیں ایک ہفتے میں ریلوے کی زمین سے قبضے ہٹائیں، ریلوے کی ہاسنگ سوسائٹیز ہوں یا پٹرول پمپ، جو راستے میں آتا ہے سب گرائیں، ہمیں اصل حالت میں کراچی سرکلر ریلوے چاہیے۔عدالت نے سیکرٹری ریلوے سے تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ اگرعدالت کو مطمئن نہ کر سکے تو سب کو توہینِ عدالت کے نوٹس جاری کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں