کرائسٹ چرچ

کرائسٹ چرچ ،مسجد النور پر دہشتگردانہ حملے کو ایک سال مکمل

کرائسٹ چرچ (عکس آن لائن) مسجد النور پر ہونے والے دہشتگردانہ حملے کو ایک سال مکمل ہونے پر کرائسٹ چرچ کے مسلمانوں کی جانب سے شہداء کی پہلی برسی اتوار 15مارچ کو بھرپور عقیدت واحترام سے منائی گئی جس میں بڑی تعداد میں مسلمانوں کے علاوہ مقامی لوگوں نے بھی شرکت کی ،مسجد النور کے سامنے سڑک پر ڈسٹنی چرچ کے ممبران کی جانب سے نیوزی لینڈ کا مشہور ’’ہاکا‘‘ بھی پیش کیا گیا، سکیورٹی کے سخت انتظامات ،مسلح دستے مسجد النور کے اندر اور باہر ڈیوٹی کے فرائض سر اانجام دیتے رہے۔

تفصیلات کے مطابق شہدائے کرائسٹ چرچ کی پہلی برسی کے موقع پر پندرہ مارچ اتوار کو مسجد النور میں نماز فجر کے بعد مصر سے آئے ہوئے قراء حضرات نے قر آن مجید کی تلاوت کی سعادت حاصل کی ۔جس کے بعد یو کے سے آئے اسلامک ایجو کیشن اینڈ ریسرچ اکیڈمی کے مسلم سکالرز نے خطاب کیا جس کے بعد شہداء کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی کی گئی اور اس کے بعد سوال وجواب کی نشست بھی ہوئی ۔ ڈسٹنی چرچ کے ممبران جن کی تعداد تقریباً70تھی اور ہیوی بائیک پر آئے ہوئے تھے نے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیلئے نیوزی لینڈ کا مشہور ’’ہاکا‘‘بھی پیش کیا ۔مسجد النور اور لنوڈ مسجد کو غیر مسلم لوگوں کیلئے تین دن تک کھولا گیا تھا جس میں بڑی تعداد میں مقامی لوگ نیوزی لینڈ کے مسلمانوں کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے آئے اور دونوں مساجد کا اندرونی دورہ کیا اور شہداء کے لواحقین سے ملاقاتیں کیں ۔ مسجد النور کے صحن میں ایک کنٹینر کے اندر گزشتہ سال حملے کے موقع پر اندرون اور بیرون ممالک سے موصول ہونے والے پیغامات اور مختلف کارڈز اور مسجد النور کے بنائے گئے ماڈل کی نمائش بھی کی گئی جس میں لوگوں نے بڑی دلچسپی لی ۔

پہلی برسی کے موقع پر حکومت کی سینئر وزیر میگھن ووڈ نے بھی مسجد النور کا دورہ کیا اور شہداء کے لواحقین سے ملاقاتیں کیں ۔مقامی قبرستان جہاں شہداء کی قبریں ہیں وہاں پر لوگوں کا زبردست رش لگا رہا ۔شہداء کے لواحقین اور عزیز و اقارب دن بھر قبرستان آتے رہے اور شہداء کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کرتے رہے ،قبرستان کے اردگرد بھی سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ،لوگوں کو جامہ تلاشی کے بعد قبرستان میں جانے کی اجازت دی گئی ۔مسجد النور کے اندر اور باہر وائس آف اسلام اور اسلامک ایجو کیشن اینڈ ریسرچ اکیڈمی کی جانب سے اسلام سے متعلق آگاہی کیمپس لگائے گئے اور مقامی لوگوں میں اسلامی لٹریچر کی کتابیں اور قرآن مجید تقسیم کرتے رہے ۔

مقامی لوگوں نے بڑی تعداد میں ان کیمپس کا دورہ کیا اور اسلام سے متعلق آگاہی حاصل کی ۔کرائسٹ چرچ کے علاوہ نیوزی لینڈ کے دوسروں شہروں میں بھی مسلمانوں کی جانب سے سانحہ کی برسی کے حوالے سے تقریبات منعقد کی گئیں جس میں شہداء کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔یاد رہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشہ کے پیش نظر حکومتی سطح پر ہونے والی تقریب گزشتہ روز منسوخ کر دی گئی تھی ۔ تقریب میں وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے بھی شرکت کر نا تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں