بہاریہ مکئی

کاشتکاروں کو بہاریہ مکئی کی کاشت ماہ فروری کے دوران مکمل کرنے کی ہدایت

فیصل آباد (عکس آن لائن)کاشتکاروں کو آلو، کپاس، کماد کے کھیت خالی ہونے پربہاریہ مکئی کی کاشت ماہ فروری کے دوران مکمل کرنے، پانی بخوبی جذب کرنے والی بھاری میرازمین کے انتخاب اور کھیت کی سطح ہموار رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ بہتر کاشت کی صورت میں بمپر کراپ کاحصول ممکن ہو سکے۔محکمہ زراعت کے ترجمان نے کہاکہ کاشتکار مکئی کے بیج کے حصول کیلئے بہاریہ کاشت کوفروغ دیں کیونکہ اس موسم میں مکئی کی اقسام کے کھیت دور دور ہونے کے باعث خالص بیج حاصل کرناممکن ہو سکتاہے۔

انہوں نے کہاکہ بہاریہ مکئی کی کاشت اور سنبھال موسمی مکئی کی نسبت آسان ہونے کے ساتھ ساتھ نفع بخش بھی ہے لہذا کاشتکار ابھی سے اپنے آپ کو ذہنی طور پر بہاریہ مکئی کی بوائی کے لئے تیار کر لیں اور جونہی آلوں، کپاس اور کماد وغیرہ کے کھیت خالی ہوں تو زمین کو اچھی طرح تیار کرکے مکئی کی فصل کو بروقت کاشت کریں۔

انہوں نے بتایاکہ اگر ڈرل یا پلانٹر کے ساتھ ہموار کھیت میں فصل کاشت کرنی ہو تو پھر 12 سے 15 کلو گرام فی ایکڑ بیج استعمال کرکے اسی وتر میں کردی جائے اور اگر وٹوں پر کاشت کرنی ہو تو پھر ٹریکٹر کے ساتھ وٹیں بناکر 8 سے 10 کلو گرام بیج کا ایک ایک دانہ مناسب فاصلہ پر لگاکر پانی لگا دیا جائے لیکن پہلا پانی لگانے میں بڑی احتیاط کرنی چاہیے تاکہ پانی زیادہ اونچا وٹوں پر نہ چڑھ جائے ورنہ اگا متاثر ہو،یا پھر یہ طریقہ اختیار کرلیا جائے کہ وٹوں کو پانی لگا کر مکئی کے بیج کا ایک ایک دانہ پانی کی ریز پر لگا دیا جائے اس طرح بیج کا اگا بہترین ہوگا اور فصل سے مطلوبہ پیداوار حاصل ہوسکے گی۔

انہوں نے بتایا کہ کاشتکار زمین کی ہمواری بذریعہ لیزر لیولر کریں اور زمین کی پہلی تیاری مکمل کرنے کے بعد 10 سے 12 ٹن فی ایکڑ گوبر کی کھاد ڈال کر اس کو کھیت میں بکھیرنے کے بعد بجائی کیلئے رانی کریں اورزمین وتر آنے کے بعد سب سے پہلے سہاگہ دیا جائے تاکہ کھیت میں ڈھیلے وغیرہ نہ بنیں۔ اس کے بعد زمین کو بجائی کیلئے تیار کیا جائے لیکن تیار کرنے سے پہلے مصنوعی کھادوں فاسفورس اور پوٹاش کی پوری مقدار جبکہ نائٹروجن کھاد کی پہلی قسط جوکہ سنتھیٹک اقسام کیلئے تقریبا 6 بوری ایس ایس پی، ڈیڑھ بوری سلفیٹ آف پوٹاش اور آدھی بوری یوریا بنتی ہے جبکہ دوغلی اقسام یعنی ہائبرڈ کیلئے تقریبا ساڑھے6 بوری ایس ایس پی، دوبوری سلفیٹ آف پوٹاش اور ایک بوری یوریا بنتی ہے ڈالی جائے۔

انہوں نے بتایاکہ مکئی پیداواری صلا حیت کی وجہ سے غلہ دار اجناس میں بڑی اہمیت کی حامل ہے جبکہ پاکستان میں رقبہ کے لحاظ سے گندم اور چاول کے بعد مکئی تیسرے نمبر پر کاشت ہونے والی فصل ہے نیز فی ایکڑ اوسط پیداوار میں پہلے نمبر پر ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں