اقوام متحدہ (عکس آن لائن) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال کا جائزہ لیا اور شمالی غزہ میں طبی تنصیبات پر اسرائیلی حملوں پر تشویش کا اظہار کیا ۔
ہفتہ کے روز اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو زونگ نے کہا کہ چین بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے، غزہ میں جنگ بندی کے حصول، انسانی تباہی کے خاتمے، دو ریاستی حل کو نافذ کرنے اور عالمی برادری کی توقعات پر پورا اترنے کے لیے تمام ضروری اقدامات میں سلامتی کونسل کی حمایت کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے ایک بریفنگ میں کہا کہ غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں نے طبی اداروں پر تباہ کن اثر ڈالا ہے۔ان کار روائیوں میں 100,000 سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں، 1050 سے زائد طبی اہلکار ڈیوٹی کے دوران جاں بحق ہو چکے ہیں اور بہت سے زخمی علاج کی کمی کے باعث موت کے دہانے پر ہیں۔
دریائے اردن کے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں عالمی ادارہ صحت کے نمائندے پِپ کوہن کے مطابق اب تک غزہ میں طبی سہولیات پر 654 اسرائیلی حملوں کی تصدیق ہو چکی ہے اور مقامی طبی نظام تباہی کے دہانے پر ہے۔
چینی مندوب فو زونگ نے کہا کہ نئے سال کے موقع پر، شمالی غزہ میں ایک ہولناک سانحہ پیش آیا۔
اسرائیلی فوج نے شمال کے واحد جامع طبی خدمات کے ادارے کمال عدوان ہسپتال پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں لوگ جاں بحق ہوئے۔چینی مندوب نے کہا کہ یہ بین الاقوامی قانون بالخصوص بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے اور چین اس کی شدید مذمت کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی سنجیدگی سے پابندی کرے، اسپتالوں کو میدان جنگ میں تبدیل کرنا بند کرے، طبی سہولیات پر حملے بند کرے، طبی اداروں اور طبی عملے کی حفاظت کو یقینی بنائے، اور تمام زیر حراست طبی عملے کو رہا کرے۔
فو زونگ نے مزید کہا کہ مذاکراتی اختلافات کو سیاسی ارادے سے ختم کرنے کی ضرورت ہے، نا کہ معصوم جانوں سے۔ ضروری نہیں کہ جنگ جیتنے سے ہی امن قائم ہو نہ ہی صرف فوجی طاقت پائیدار سلامتی کی ضمانت دے سکتی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو بین الاقوامی برادری کے متفقہ مطالبے پر دھیان دیتے ہوئے فوری طور پر تمام فوجی مہم جوئی کو بند کرنا چاہیئے.