بیدو اوورسیز نیٹ ورکنگ پروجیکٹ

چین کا پہلا بیدو اوورسیز نیٹ ورکنگ پروجیکٹ پاکستان میں مکمل ہوا، چینی میڈ یا

بیجنگ (عکس آن لائن) چینی میڈ یا نے بتا یا ہے کہ 2014 میں، چین کا پہلا بیدو اوورسیز نیٹ ورکنگ پروجیکٹ، پاکستان کے نیشنل لوکیشن سروس نیٹ ورک ،کراچی میں مکمل ہوا، جس سے خطے کو زمینی انتظام، نقل و حمل اور بندرگاہوں کے نظام الاوقات کو ترتیب دینے میں مدد ملی۔ یوں پاکستان بیدو سسٹم متعارف کرانے والا پہلا ملک بن گیا۔

بیدو سیٹلائٹ نیویگیشن سسٹم ایک عالمی سیٹلائٹ نیویگیشن سسٹم ہے جو مکمل طور پر چین کی طرف سے تیارکیاگیا ہے، یہ صارفین کو ہر موسم کے بارے میں معلومات ، دن بھر کی موسمی پیش گوئی اور انتہائی درست پوزیشننگ، نیویگیشن اور ٹائمنگ سروسز فراہم کر سکتا ہے۔ اس وقت، بیدو سے متعلقہ سروسز اور مصنوعات دنیا کے نصف سے زیادہ ممالک اور خطوں میں زیر استعمال ہیں ۔

چین دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے کامیابی کے ساتھ ہائبرڈ چاول کو ایجاد کرکے فروغ دیا ہے۔ ہائبرڈ چاول چین کی پہلی پیٹنٹ شدہ زرعی ٹیکنالوجی ہے، جسے “دوسرے سبز انقلاب” کے نام سے جانا جاتا ہے اور اسے اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO) نے ترقی پذیر ممالک میں خوراک کی کمی کو دور کرنے کے لیے ترجیحی ٹیکنالوجی کے طور پر درج کیا ہے۔

اس وقت چین کے ہائبرڈ چاول کو 60 سے زائد ممالک اور خطوں میں فروغ دیا گیا ہے، جس سے زمین پر موجود اربوں لوگوں کے لیے کھانے کا مسئلہ حل ہو رہا ہے، اور عالمی غذائی تحفظ میں اہم کردار ادا کیا جا رہا ہے۔
چینی حکومت نے 18 اپریل کو کہا کہ چین اقوام متحدہ کے دفتر برائے بیرونی خلائی امور (یو این او او ایس اے) کے تعاون سے چینی خلائی اسٹیشن کے لیے پہلے بین الاقوامی تعاون کے منصوبوں پر عمل درآمد کا اہتمام کر رہا ہے۔ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ اس طرح کا پروگرام اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کے لیے کھلا ہے۔ اس وقت 17 ممالک اور 23 اداروں کے 9 منصوبے چائنا اسپیس اسٹیشن میں سائنسی تجربے کے لیے منتخب کیے گئے منصوبوں کی پہلی کھیپ بن چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے بیرونی خلائی امور کے دفتر کے سربراہ نے کہا کہ چین کا خلائی اسٹیشن اقوام متحدہ کے “گلوبل مشترکہ خلائی اقدام” کا ایک اہم حصہ اور ایک “عظیم مثال” ہے۔

ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق، چین کووڈ-19 ویکسینز اور علاج سے متعلق پیٹنٹ کی درخواستوں کا سب سے بڑا حصہ دار ہے۔ اپریل تک، چین نے 120 سے زیادہ ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کو 2.1 بلین سے زیادہ کووڈ-19 ویکسینز فراہم کی ہیں، اور افریقہ اور آسیان کو بالترتیب 600 ملین اور 150 ملین خوراکیں فراہم کرتا رہے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں