فرانس

پیرس میں متنازع سکیورٹی قانون کے خلاف پرتشدد مظاہرے ،متعدد کاریں نذرآتش

پیرس (عکس آن لائن) فرانس کے دارالحکومت پیرس میں صدر عمانوایل ماکروں کی حکومت کے پیش کردہ نئے سکیورٹی قانون کے خلاف دوبارہ احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے ،مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں،انھوں نے متعدد کاروں کو نذرآتش کردیا ہے اور دکانوں کی کھڑکیوں کے شیشے توڑ دئیے۔ مظاہرین پیرس کے وسط میں واقع ایوان جمہور کی جانب مارچ کررہے تھے اور انھوں نے گیمٹا ایونیو پر واقع ایک سپرمارکیٹ، پراپرٹی ایجنسی اور بنک کے شیشے توڑ دیئے اور وہاں کھڑی متعدد کاروں کو نذرآتش کردیا ۔مظاہرین نے پولیس کی جانب بھی پتھرا ئوکیا اور دوسری اشیاء پھینکیں۔اس کے جواب میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس کے گولے پھینکے ۔فرانسیسی شہری گذشتہ ہفتے سے اس متنازع قانون کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔اس سکیورٹی قانون کی ایک دفعہ کے تحت ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں کی تصویریں شائع نہیں کی جاسکیں گی۔

انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں کی جانب سے فرانسیسی حکومت پر اس مجوزہ قانون کی بنا پر کڑی نکتہ چینی کی جارہی ہے اور اس سے اس پر نظرثانی یا اس کو سرے سے ختم کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔اس کے خلاف گذشتہ ہفتے کے روز فرانسیسی شہریوں نے احتجاجی مظاہرے کیے تھے۔ان میں بعض احتجاجی ریلیوں میں تشدد کے واقعات پیش آئے تھے جن کے نتیجے میں دسیوں افراد زخمی ہوگئے تھے۔اقوام متحدہ کے ماہرین نے ان مظاہروں کے بعد فرانسیسی حکومت کے مجوزہ بل کی دفعہ 24 پر نظرثانی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا تھا لیکن اس کے باوجود انھوں نے صدر عمانوایل ماکروں کی حکومت پر زوردیا کہ وہ تمام بل کا جامع انداز میں جائزہ لے اور اس کو بین الاقوامی قانون کے مطابق بنائے۔اقوام متحدہ کے ماہرین نے دفعہ 22 کے تحت سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے مقاصد کے لیے ڈرون کے ذریعے مظاہرین کی نگرانی کی اجازت پر بالخصوص اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔اس دفعہ کے تحت ڈرون کو مظاہرین کی بڑے پیمانے پر نگرانی کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔ماہرین کا کہنا تھا کہ اس سے پرامن اجتماع کی آزادی اور اظہار رائے کی آزادی کا حق متاثر ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں