ترشاوہ پھلوں

پنجاب میں سالانہ 4 لاکھ ایکڑپرترشاوہ پھلوں کی کاشت سے21 لاکھ ٹن پیداوار،برآمد سے180 ملین ڈالر زرمبادلہ کمایا جارہا ہے،سٹرس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ

فیصل آباد (عکس آن لائن)سٹرس ریسرچ انسٹیٹیوٹ فیصل آباد نے کہا ہےکہ پنجاب میں سالانہ 4 لاکھ ایکڑرقبے پرترشاوہ پھلوں کی کاشت سے21 لاکھ ٹن پیداواراوربرآمد سے180 ملین ڈالر زرمبادلہ کمایا جارہا ہے۔ انسٹیٹیوٹ کے ترجمان نے بتایا کہ پاکستان میں پیدا ہونے والے انتہائی خوش ذائقہ ترشاوہ پھلوں کی ڈیمانڈ پوری دنیا میں ہے،یہ سٹرس کی پیداوار کے اعتبار سے دنیا میں تیرہواں بڑا ملک ہے اور اس کی سٹرس کی95 فیصد پیداوار صوبہ پنجاب سے حاصل ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترشاوہ پھلوں کی ایکسپورٹ میں اضافے اور صحیح افزائش نسل کےلئے عمل پیوندکاری بہت ضروری ہے کیونکہ اس طریقہ کو بروئے کار لا کر صحیح النسل پودے تیار کئے جا سکتے ہیں، علاوہ ازیں پودے جلد بارآوری کی طرف مائل ہو جاتے ہیں لیکن اگر بیج سے پودے اگائے جائیں تو وہ صحیح النسل نہیں رہتے، دیر سے بار آور ہوتے ہیں مگراس کے برعکس مناسب پیوند کاری سے پودوں کی صحیح نسل برقرار رکھی جا سکتی ہے اور ان کی بارآوری میں بھی زیادہ وقت نہیں لگتا۔

انہوں نے کہا کہ باغبان بہتر پیوندکاری اور بعداز پیوندکاری حفاظتی تدابیر اختیار کرنےکےلئے محکمانہ سفارشات پر عمل کریں۔انہوں نے کہا کہ پیوندکاری صرف ان پودوں سے لی جائے جو کہ صحت مند اور اچھی پیداوار کے حامل ہوں اور جن پر پھل اچھے سائز اور بہتر خاصیت کا حامل ہونیز عمل پیوندکاری میں کچے گلوں،واٹر سپرا¶ٹ کا استعمال ہرگز نہ کیا جائے کیونکہ کچے گلوں سے بننے والا پھل گھٹیا قسم کا ہو گا جو منڈی میں فروخت کے قابل نہیں رہتا۔

انہوں نے کہا کہ پیوندی لکڑی گول ہو اور اس پر سفید دھاریاں ہونا ضروری ہیں جبکہ اس کی موٹائی پنسل جتنی ہونی چاہیے مگر باغبان پیوندکاری کےلئے کچی لکڑی استعمال نہ کریں بلکہ ایسی شاخوں سے چشمے حاصل کئے جائیں جن کی عمر کم از کم 9 ماہ تک ضرور ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں