خرم دستگیر

پنجاب میں الیکشن سے عام انتخابات متاثر ہوں گے، فل کورٹ تشکیل دیا جائے، خرم دستگیر

اسلام آباد (عکس آن لائن)وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ پنجاب میں الیکشن سے عام انتخابات متاثر ہوں گے، ہماری نظر میں سپریم کورٹ کا فیصلہ 4،3 کا فیصلہ ہے،فل کورٹ تشکیل دیا جائے،پنجاب انتخابات پر چھوٹے صوبوں کو تحفظات ہیں،تمام ججز اجتماعی دانش سے آئینی بحران کا حل نکالیں،مردم شماری کے مطابق نئی حلقہ بندیاں اور پھرانتخابات ہوں گے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر توانائی نے کہا کہ نہ ہی ہم نے پریذائڈنگ افسران کو اغوا کیا نہ الیکشن پراسس کو سست کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں آئینی و معاشی بحران ہے اور نواز شریف کو نااہل کرکے ایسی زہریلی فصل بوئی گئی جسے آج کاٹ رہے ہیں۔ انجینئر خرم دستگیر نے کہا کہ 2018کے سینٹ کے انتخابات میں (ن )لیگ کے امیدواروں سے نشان چھین لیا گیا،اس وقت دو صوبوں میں انتخابات نئی انارکی کو جنم دینگے ، سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس تین چار سے مسترد ہوا ، اس حوالے سے ججز کے تحریری اختلافی نوٹ موجود ہیں اور جسٹس منصور علی شاہ نے سامراجی سپریم کورٹ کا لفظ استعمال کیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ چاروں صوبوں میں نگران حکومتوں کی موجودگی میں ہی شفاف انتخابات ہوسکتے ہیں، پی ڈی ایم کو گزشتہ عام انتخابات میں 68فیصد ووٹ ملے۔ انجینئر خرم دستگیر نے کہا کہ اس وقت آئینی بحران کا حل صرف فل کورٹ ہے کیونکہ آئین کی تشریح سپریم کورٹ نے کرنی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہماری عدالتوں سے استدعا ہے کہ برابری کا سلوک کیا جائے ، نواز شریف کو ایک زبردستی اثاثہ ثابت کر کے نااہل کیاگیا، اگرنواز شریف کیلئے ایسا فیصلہ ہوا تو بعد میں آنے والے وزیر اعظم پر اطلاق ہونا چاہیے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت تنائو اور آئینی بحران ملکی مفاد میں نہیں، چیف جسٹس کے فیصلے کے بعد چیف الیکشن کمشنرز کو چیئرمین سینٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی سے مدد مانگنا پڑی۔

خرم دستگیر نے کہا کہ عمران خان نے چار سال میں 90فیصد قرض بڑھایا ، پبلک ڈیٹ میں 76فیصد اضافہ ہے جسکی ادائیگی دفاعی بجٹ سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے مشکلات کے باوجود ساڑھے دس ارب ڈالر واپس کیے، 2018 میں گندم وافر تھی 2022، میں اربوں ڈالر کی گندم درآمد کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف آئی ایم ایف سے زہریلا معاہدہ اور عمران خان مہنگائی کا گہرا کنواں کھود کر گئے۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان کے دور میں سیاسی مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا اور انکے چار سالہ دور میں مافیا گردی رہی جسکا خمیازہ آج بھگت رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں