اسلام آ باد (عکس آن لائن) سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 90 روز میں انتخابات کروانے کا حکم دیدیا،ازخود نوٹس پر محفوظ کیا گیا فیصلہ 3-2 کے تناسب سے دیا گیا ہے۔ جسٹس منظور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیال نے فیصلے سے اختلاف کیا۔ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ پارلیمانی جمہوریت آئین کا Silent Feature ہے،جنرل اتنخابات کا طریقہ کار مختلف ہوتا ہے، آئین میں انتخابات کے لیے 60 اور 90 دن کا وقت دیا گیا ہے، اسمبلی کی تحلیل کے بعد 90 روز میں انتخابات ہونا لازم ہیں، پنجاب اسمبلی گورنرکے دستخط نہ ہونے پر 48 گھنٹے میں خود تحلیل ہوئی جب کہ کے پی اسمبلی گورنر کی منظوری پر تحلیل ہوئی۔بدھ کو پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عام انتخابات میں تاخیر سے متعلق سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے لیا گیا ازخود نوٹس پر محفوظ فیصلہ 11 بج کر 20 منٹ پر سنا دیا گیا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے محفوظ کیے گئے فیصلے میں حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 90 روز میں عام انتخابات کرائے جائیں۔
ازخود نوٹس پر محفوظ کیا گیا فیصلہ 3-2 کے تناسب سے دیا گیا ہے۔ جسٹس منظور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیال نے فیصلے سے اختلاف کیا۔ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ پارلیمانی جمہوریت آئین کا Silent Feature ہے۔ پنجاب اسمبلی 14 جنوری کو تحلیل ہوئی۔ خیبر پختونخوا اسمبلی 18 جنوری کو تحلیل ہوئی۔ اگر گورنر اسمبلی تحلیل کرے تو الیکشن کی تاریخ کا اعلان بھی خود کرسکتا ہے۔ آئین عام انتخابات سے متعلق وقت کا تعین کرتا ہے۔ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد 90 روز میں انتخابات ہونا لازمی ہے۔ گورنر کو آئین کے تحت تین صورتوں میں اختیارات دیئے گئے ہیں۔ خیبر پختونخوا اسمبلی گورنر کی منظوری پر تحلیل ہوئی۔
گورنر آرٹیکل 112کے تحت، دوسرا وزیراعلی کی ایڈوائس پر اسمبلی تحلیل کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ گورنرز کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔ عدالت نے از خود نوٹس کا فیصلہ گزشتہ روز محفوظ کیا تھا۔ چیف جسٹس نے 22 فروری کو انتخابات میں تاخیر پر از خود نوٹس لیتے ہوئے 9 رکنی لاجر بینچ تشکیل دیا تھا۔ حکمران اتحاد نے بینچ میں شامل 2 ججز جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی پر اعتراض اٹھایا تھا۔ جسٹس یحیی آفریدی اور جسٹس اطہر من اللہ نے بھی خود کو بینچ سے علیحدہ کرلیا تھا جس کے بعد چیف جسٹس نے دوبارہ 5 رکنی بینچ تشکیل دیا تھا۔ پنجاب اور کے پی انتخابات از خود نوٹس کی 4 سماعتیں ہوئیں۔
گزشتہ روز 7 گھنٹے کی طویل سماعت میں فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آئینی طور پر انتخابات 90 روز میں ہوں گے۔ کوئی آئینی ادارہ انتخابات کی مدت نہیں بڑھا سکتا ہے۔ انتخابات وقت پر نہیں ہوئے تو ملک میں استحکام نہیں آئے گا۔