جاوید لطیف

پلے بوائے کیلئے صادق اور امین کا سرٹیفکیٹ برقرار رکھا جا رہا ہے کیا اسے انصاف کہتے ہیں ‘ جاوید لطیف

لاہور (عکس آن لائن) مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما و سابق وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ پلے بوائے کے لیے صادق اور امین کا سرٹیفکیٹ برقرار رکھا جا رہا ہے،

کیا اسے انصاف کہتے ہیں؟، 9،10مئی کا حملہ اداروں کے لیے لمحہ فکریہ ہے، منصوبہ ساز آج تک شرمندہ نہیں ہیں ،انہیں کیوں سزا نہیں دی جا رہی کیا ریاست اتنی کمزور ہے،انتخابی نشان کے معاملے پر آج تو بہت شور مچایا جاتا ہے، ہمارے لیے تو کوئی نہیں بولا تھا، چکوال کی ایک شخصیت نے مجھ پر بھی بہت تشدد کروایا تھا، میں نے تو آج تک چکوال کی اس شخصیت کا نام نہیں لیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹریٹ 180 ایچ، ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔

میاں جاوید لطیف نے کہا کہ 2011ء میں جو مجسمہ تیار کیا اس کی آج بھی حفاظت و سرپرستی ہو رہی ہے، کہاگیا مجسمہ مہنگائی و بے روزگاری دور کرے گا اور دنیا میں پاکستان کا نام روشن کرے گا ،مجسمہ بنانے والوں نے اسے ٹوٹنے نہ دیا اس کی حفاظت اس لئے کررہے ہیں کہ ناکامی انکے ذمہ نہ آئے،ملک میں مہنگائی ،خارجہ پالیسی اور الیکشن کی بے یقینی پیدا کر کے بھی مجسمہ بنانے والے اعتراف جرم نہیں کررہے۔

انہوں نے کہا کہ مخالفین اور ریاست کے خلاف پروپیگنڈے کے لئے کے پی حکومت میں ہزاروں لوگ سوشل میڈیا کے لئے بھرتی کیے گئے ،اربوں روپیہ سوشل میڈیا پر بیانیہ بنانے والوں کو دیا جاتا رہا ،سوال اٹھتا ہے کہ آج انکو کہاں سے تنخواہ دی جارہی ہے؟ ،تو جواب یہ ہے کہ تنخواہ فارن فنڈنگ سے مل رہی ہے۔9مئی کے واقعات کے تانے بانے پاکستان سے باہر کن ممالک سے ملتے ہیں لیکن کسی نے انکو کٹہرے میں کھڑا کرنے کی زحمت نہیں کی۔ 9-10 مئی کا حملہ اداروں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا کی ہیڈ لائنز بن رہی ہیں کہ نوازشریف کے کاغذات نامزدگی چیلنج کر دئیے گئے ،ہماری تو فیلڈ مکمل نہیں ہے۔سسلین مافیا ،ڈان مافیا کے الفاظ واپس نہیں لئے گئے لیکن معصوم کے الفاظ دے دئیے گئے، دنیا میں کہیں نہیں ،کسی سیاستدان کو تاحیات نااہل کر دیا جائے ، یہاں پلے بوائے کے پاس صادق و امین کا سرٹیفکیٹ موجود ہے کیا اسے انصاف کہتے ہیں۔دنیا میں پانچ سال سے زیادہ سزا نہیں ہوتی ،ملک میں غیر یقینی صورتحال پیدا کردی گئی ہے ،خدا کے لئے اداروں کو دیکھنا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ویڈیوز چل رہی ہیں کہ جاوید لطیف کو مار پڑ رہی ہے تویہ کے پی سوشل میڈیا کے لوگ چلا رہے آج تک انہیں کٹہرے میں نہیں کھڑا کیاجا رہا ،نو مئی کا منصوبہ ساز جو ماسٹر مائنڈ ہے وہ آج بھی مقبول ہے اگر اس بات پر غور کر لیا جائے تو ریاست مخالف بیانیہ کو کیا اکثریت پسندکرتے ہیں، فوج کو آج بھی ڈرا دھمکایا جا رہا ہے تو آج ”مٹی پائو ”پروگرام نہیں چل سکتا ہے۔

انہوں نے جمشید دستی سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ جمشید دستی کے حوالے سے خبریں چل رہی ہیں ادارے حقائق کے لئے تحقیقات کریں ، جمشید دستی کے معاملے پر اگر کسی نے ڈرامہ کیا اسے بھی سزا ملنی چاہیے ۔چکوال کا ماسٹر مائنڈ پاکستان کا نقصان کرنے کی کوشش کررہا ،اگر انصاف کے اداروں نے کٹہرے میں نہ بلایا تو نو مئی کے ری پلے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔ جاوید لطیف نے کہا کہ ہمارے لوگوں کے کاغذات جمع کروانے والوں سے کاغذ واپس چھین لئے گئے، مگر پی ٹی آئی کا ملبہ ہمارے اوپر ڈالا جا رہا ہے۔

پاکستان پر حملہ کرنے والے کو دہشت گرد کہہ کر سزا دی گئی تو اسے کیوں سزا نہیں دی جا رہی۔انہوں نے کہا کہ تاثر ہے کہ (ن) لیگ کمزور وکٹ پر لوگوں کا سامنا نہیں کر پا رہی، ہمیں مکمل فیلڈ نہیں دی جا رہی ۔تاثر دیا جاتا ہے کہ ساری سرپرستی (ن) لیگ کی جا رہی ہے لیکن ہمیں کسی سرپرستی کی نہیں بلکہ لیول پلینگ فیلڈ کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن ایک روز کے لئے ملتوی ہونا یا غیر یقینی صورتحال سے سیاسی جماعتوں کو نکالنا اداروں کی ذمہ داری ہے، پاکستان کو دلدل سے نکالنے کا فارمولہ الیکشن ہے وگرنہ یہ پھنستا ہی جائے گا۔

انہوںنے کہا کہ مجسمہ کے لئے ذہن سازی کی گئی جس تک اداروں کو دو ٹوک بتایا نہیں جاتا حقائق کیا ہیں کیوں مدد کی گئی ، کیوں ملک کو برباد کیا اس وقت تک پاکستان سے غیر یقینی صورتحال قائم رہے گی۔جاوید لطیف نے کہا کہ الیکشن ایک دن آگے جائیں گے تو مسائل بڑھتے جائیں گے، ہر ایک کو تحفظ دینا کارکن سے لیڈر تک ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ نو مئی منصوبہ ساز آج تک شرمندہ نہیں ہیں کبھی کسی کو تو کبھی کسی کو مرکزی کردار مل جاتا ہے۔ ہم لوگ پاکستان کا دفاع تو کرسکتے ہیں لیکن حملہ کرنے کی جرات نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی ایک شخص کو سہولت کاری دی جا رہی ہے ،ادارے بتائیں کون سی رکاوٹیں ہیں جو سات ماہ تک سزا نہیں دی جا رہی ۔ چھ جنوری کو کیپٹل ہل کو تحقیقات کرکے سزا دی گئی تو پاکستان میں نو مئی واقعہ کرنے والوں کو کیوں سزا نہیں دی جا رہی کیا ریاست اتنی کمزور ہے۔انہیں سزا دینے کی بجائے الٹا کہا جا رہا ہے کہ وہ مقبول ہیں۔ جاوید لطیف نے کہا کہ ریاست میں بسنے والے آٹھ کروڑ عوام اس لئے مایوس ہیں کہ انہیں دو وقت کی روٹی نہیں مل رہی۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ریاست مخالف بیانیہ یا ذہن سازی کے لئے فنڈنگ پاکستان کے اندر سے نہیں بلکہ باہر سے ہوتی ہے ۔سولہ ماہ میں ہم جتنے بااختیار رہے سب کو اندازہ ہے اگر اتنے پاور فل ہوتے تو کے پی میں سوشل میڈیا کو تنخواہوں والوں کو پکڑ لیتے لیکن اب ان کو بے نقاب کیاجائے۔ طاقتور حلقے کب تک انتظار کریں گے دوسرا نو مئی کا سانحہ ہو تب کوئی ایکشن لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن پر اعتماد کی بات نہیں ۔دس سے بارہ فیصد جن کے کاغذات مسترد ہوئے ان کا پی ٹی آئی ،(ن) لیگ ،پیپلزپارٹی سمیت دیگر جماعتوں سے تعلق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹکٹوں کی تقسیم کے بغیر نوازشریف الیکشن مہم کے لئے باہر نہیں آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں معاشی، سیاسی اور خارجہ سطح پر غیر یقینی کی صورتحال ہے، پالیسیاں بنانے والے اپنی غلطی کا اعتراف نہیں کر رہے۔(ن) لیگی رہنما نے کہا کہ انتخابی نشان کے معاملے پر آج تو بہت شور مچایا جاتا ہے، ہمارے لیے تو کوئی نہیں بولا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں