شاہ محمودقریشی

پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر روایتی سوچ کو تبدیل کیا ہے،شاہ محمودقریشی

اسلام آباد (عکس آن لائن ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزارت خارجہ ، وزارت تجارت کے اشتراک کے ساتھ وزارت خارجہ میں افریقی ممالک کی معاشی سفارت کاری کانفرنس کا اہتمام کیا گیا ، پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر روایتی سوچ کو تبدیل کیا ہے،تجارتی تعلقات کیلئے بیرونی ممالک کے ساتھ تعلقات کو بڑھانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ا قتصادی سفارتکاری کے حوالے سے منعقدہ بزنس کنیکٹ اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اجلاس میں کراچی، لاہور سیالکوٹ سمیت ملک کے طول و ارض سے موثر کاروباری شخصیات نے شرکت کی۔شاہ محمودقریشی نے کہا کہ امریکہ ورلڈ پاور ہے جب ہماری حکومت برسراقتدار آئی تو ہمارے تعلقات امریکہ کے ساتھ انتہائی نچلے درجے پر تھے ہم نے ان دو طرفہ تعلقات کو ازسرنو استوار کیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ دو ملاقاتیں ہوئیں اور تین ملاقاتیں سیکرٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو سے ہوئیں جس سے تعلقات میں بہتری آئی۔اب امریکہ نے خود اعلان کیا ہے کہ وہ دوحہ میں افغانستان امن مذاکرات کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔

اگر افغانستان میں امن بحال ہوتا ہے تو نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے استحکام کیلئے ثمرات پیدا ہوں گے۔تجارت اور سرمایہ کاری وسط ایشیا میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے افغانستان میں قیام امن سے زمینی راستے کھلیں گے اور روابط کا موقع ملے گا۔ہندوستان نے بھرپور کوشش کی کہ ایف اے ٹی ایف میں ہمیں گرے سے بلیک لسٹ میں دھکیل دیا جائے مگر ہم نے ہندوستان کی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔سرمایہ کاری کا فروغ بنیادی طور پر وزارت تجارت سے متعلقہ معاملہ ہے مگر ہم اس میں ان کے امدادی ہیں۔2020 میں 15 پاکستانی بزنس مینوں کے وفود امریکہ جائیں گے ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ یورپی یونین کے پاکستان میں تعینات تمام سفراء کے ساتھ ملاقات کے دوران نیو سٹرٹیجک پارٹنرشپ معاہدے پر دستخط کیے گئے ۔

برطانیہ کے ساتھ روابط کے حوالے سے میری سیکرٹری خارجہ کے ساتھ تفصیلی ملاقات ہوئی اور ہم نے اگلے سال کے مذاکراتی پلان پر تبادلہ خیال کیا۔چین ہمارا مضبوط اور قابل بھروسہ دوست ہے چین تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت ہے۔چین ہزاروں سال پرانی تہذیب ہے وہ دنیا کی دوسری بڑی مارکیٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ان تعلقات سے کیسے استفادہ کرنا ہے۔سی پیک ٹو، چین اور پاکستان کے درمیان ایک نئے باب کا اضافہ ہے۔ہمارے پاس 65 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے ان کو روزگار کی فراہمی کے لئے اپنی معاشی گروتھ کو بڑھانا ہو گا اور گروتھ میں اضافے کیلئے پرائیویٹ سیکٹر کا کردار انتہائی اہم ہے ۔

صنعت سازی، کو ہمیں توجہ کا مرکز بنانا ہو گا ہمیں اپنی زرعی پیداوار کو بڑھانا ہو گا۔ہمیں مہارت کی استعداد بڑھانے پر زور دینا ہو گا دنیا کو مہارت رکھنے والی افرادی قوت کی ضرورت ہے کہ ہم اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔میں نے وزیر خارجہ کا منصب سنبھالنے کے بعد سب سے پہلے کابل کا دورہ کیا کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ خطے کا امن افغانستان میں امن سے وابستہ ہے۔افغانستان کو باور کروا چکے ہیں کہ ہم خطے کے استحکام کیلئے مل کر کام کرنے کے متمنی ہیں۔ہمارا مشرقی ہمسایہ ہندوستان جس کے ساتھ ہماری تجارت مختلف شعبوں میں چل رہی تھی جو دونوں کے لئے فائدہ کا باعث تھی لیکن ہمیں صورت حال کے پیش نظر منقطع کرنا پڑی۔وزیر اعظم عمران خان نے حکومت سنبھالنے کے بعد ہندوستان کو واضح پیغام دیا کہ اگر آپ ایک قدم آگے بڑھائیں گے تو ہم دو بڑھائیں گے۔ روس کے ساتھ بھی تعاون کی نء راہیں کھل رہی ہیں۔ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت مستحکم ہوئے ہیں ایران کے ساتھ تعاون کی نہیں راہیں کھل رہی ہیں۔

ہماری حکومت کی کاوشوں سے 20 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری صرف سعودی عرب کی طرف سے کی جا رہی ہے۔سعودی عرب کی طرف سے موخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی بہت احسن اقدام ہے۔قطر کے ساتھ ہمارا ایل این جی معاہدہ نئی شرائط پر طے ہو رہا ہے۔میں نے قطر سے ایک لاکھ پاکستانیوں کو روزگار فراہم کرنے کی درخواست کی تو انہوں نے ہماری درخواست کو توقیر بخشی۔کوالالمپور سمٹ ،ملائشیا کے صدر ڈاکٹر مہاتیر محمد کا وژن ہے جو انہوں نے اپنے وزیر خارجہ کے ذریعے ہم تک پہنچایا جس سے وزیر اعظم عمران خان نے اتفاق کیا یہ ایک ملٹی لیٹرل اشتراک ہے جس میں پاکستان ملائشیا ترکی انڈونیشیا، قطر اور ایران شامل ہیں ۔

19 تاریخ کو وزیر اعظم عمران خان اور باقی پانچ ممالک کوالالمپور میں اکٹھے ہونگے اور کثیر الجہتی شعبوں پر، مشترکہ لائحہ عمل کے حوالے سے بات چیت ہو گی۔ہندوستان کی مخالفت کے باوجود ہم نے کرتارپور راہداری کو کھولا لیکن اس خیر سگالی کے اقدام سے دنیا بھر میں 14 لاکھ سکھ کمیونٹی نے پاکستان کو سراہا۔ہم سیاحت کے فروغ کیلئے ای ویزہ کا آغاز کر چکے ہیں بدھ مذہب کو ماننے والے ممالک کیلیے پاکستان آمد کے مواقع پیدا کر رہے ہیں تاکہ وہ پاکستان میں موجود اپنے مذہبی ورثے کو دیکھ سکیں۔

ہم افریقہ کو اپنی توجہ کا مرکز بنا رہے ہیں 54 ممالک پر مشتمل دنیا کا دوسرا بڑا براعظم افریقہ ہے جس کی مارکیٹ پر ہم نے توجہ مرکوز کرنی ہے ۔کے ایل سمٹ کے اختتام پر ہم ویڑن ایسٹ ایشیا پر لائحہ عمل مرتب کریں گے۔ہم نے اہم خارجہ پالیسی معاملات پر مشاورت کے لئے مشاورتی کونسل برائے امور خارجہ کو تشکیل دیا جس میں ہم نے ریٹائرڈ سفراء کو شامل کیا جس سے ہمیں بہترین مشاورت مل رہی ہے۔پاکستان کی بیوروکریسی میں فارن سروس سب سے بہترین سروس ہے یہ رائے صرف میری نہیں عوام الناس کی ہے۔ہم نے وزیر اعظم سیکریٹیریٹ میں اسٹریٹیجک پالیسی پلاننگ سیل تشکیل دیا ہے جو پیش آمدہ خارجہ چیلنجز پر وزارت خارجہ کی معاونت کرتا رہے ۔لیکن ان ساری کاوشوں کے بہترین نتائج ہماری معاشی بہتری سے مشروط ہیں اور اسی لئے اقتصادی سفارتکاری ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں