عمران خان

پاکستان میں قانون کی حکمرانی نہیں دیکھی، انصاف کی وجہ سے خوشحالی آتی ہے، عمران خان

اسلام آباد (نمائندہ عکس)سابق وزیراعظم و پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے نبی ۖ نے سب سے پہلے مدینہ میں عدل و انصاف قائم کیا، بدقسمتی سے پاکستان میں ہم نے قانون کی حکمرانی دیکھی ہی نہیں، معاشرے میں انصاف کی وجہ سے خوشحالی آتی ہے،مجھے پچھلے 6 مہینے میں جتنی عزت اللہ نے دی ہے، اتنی ساری زندگی میں کبھی نہیں ملی، اگر انسان کے ہاتھ میں ذلت ہوتی تو میں آج بڑا ذلیل ہو چکا ہوتاسیرت النبی ۖ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کا مطلب ہوتا ہے کہ سب لوگوں کیلئے ایک قانون ہو، کوئی قانون سے اوپر نہیں ہے۔

انہوںنے کہاکہ قانون کی حکمرانی کے انڈیکس میں تقریباً تمام مسلمان دنیا 20 فیصد سے کم ہے، پاکستان کا انڈیکس بھی 10 فیصد سے کم ہے، ہمارا یہ حال ہے تو کیسے خوشحالی آئے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک بڑا مبارک دن ہے، نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے متعلق بات کروں گا، میری کوشش ہے کہ میں نے جو 70 سال کی زندگی گزاری ہے اس سے اپنی قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے اپنی زندگی سے کیا سبق سیکھے، میں خود کو عالم نہیں سمجھتا لیکن اللہ کا شکر ہے کہ عاشقِ رسول ۖ ہونے کے لیے آپ کو کوئی ڈگری نہیں چاہیے۔انہوں نے کہا کہ 622 ہجری میں نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم مدینہ ہجرت کرتے ہیں، اور 632 ہجری میں وہ پردہ کر لیتے ہیں، ان 10 سالوں میں دنیا کی تاریخ بدل جاتی ہے، مشرق اور مغرب میں دو سپر پاورز تھیں، ان لوگوں کی کوئی حیثیت نہیں تھی، یہ قوم 10 سالوں میں بدلی، اور انہوں نے دنیا کی امامت کی اور پوری دنیا میں چھا گئے، ہمارے نبی ۖ سیکیسے ان لوگوں کو تبدیل کیا، کیسے سب لیڈرز بن گئے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے بچوں اور نوجواںوں کو اسکولوں میں پتا چلنا چاہیے کہ انہوں نے کیسے انسانوں کو تبدیل کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کا خواب تھا کہ ہم دنیا میں ایسا ملک بنائیں گے جو دنیا میں مثال بنے گا کہ حقیقی طور پر اسلام کیا ہے، ان کی ساری نظر مدینہ کی ریاست پر تھی۔

عمران خان نے کہاکہ انہوں ۖ نے سب سے پہلے انسانوں کو آزاد کیا کیونکہ آزاد ذہن ہی بڑے کام کرتے ہیں، نئی چیزیں جو ایجاد ہوتی ہیں وہ آزاد ذہن کرتے ہیں، غلام نہیں کرسکتا، کئی سو سال تک ساری دنیا کے ٹاپ سائنسدان مسلمان تھے۔انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی رکاوٹ خوف کا بت ہے، اس کا توڑنا بہت ضروری ہے، سب سے بڑا خوف موت کا ہے، اللہ نے کہا کہ زندگی اور موت میرے ہاتھ میں ہے، اسی طرح عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے، لوگ ڈرتے ہیں کہ وہ ذلیل ہو جائیں گے، اور پھر رزق، لوگ اپنی نوکریاں نہیں چھوڑتے، لوگ صرف اس لیے غلط کام کرتے ہیں کہ میری نوکری نا چلی جائے، اللہ نے کہا ہے کہ رزق میرے ہاتھ میں ہے۔انہوںنے کہا کہ جیسے جیسے میرے اندر ایمان آتا گیا اور نبی ۖ کی سیرت سمجھتا گیا، آہستہ آہستہ بت ٹوٹتے گئے، مجھے پچھلے 6 مہینے میں جتنی عزت اللہ نے دی ہے، اتنی ساری زندگی میں کبھی نہیں ملی، اگر انسان کے ہاتھ میں ذلت ہوتی تو میں آج بڑا ذلیل ہو چکا ہوتا۔عمران خان نے کہا کہ یہ جو ہم سمجھتے ہیں کہ ہم سیو کھیلیں گے تو موت سے بچ جائیں گے، یا ہم اگر ہم ایمان کے مطابق چلیں گے تو شاید جلدی موت آ جائیگی، یہ سب سے بڑا خوف ہے۔انہوںنے کہاکہ سب سے بڑا جہاد اپنی نفس کے خلاف ہے، جو انسان اپنے لیے زندگی گزارتا ہے وہ چھوٹا سا انسان بن جاتا ہے۔پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ ہمارے نبی ۖ نے سب سے پہلے مدینہ میں عدل و انصاف قائم کیا، اس کا مطلب قانون کی حکمرانی ہوتا ہے، یعنی سب لوگوں کے لیے ایک قانون ہو، کوئی قانون سے اوپر نہیں ہے، بدقسمتی سے پاکستان میں ہم نے قانون کی حکمرانی دیکھی ہی نہیں ہے، معاشرے میں انصاف کی وجہ سے خوشحالی آتی ہے۔

انہوںنے کہاکہ قانون کی حکمرانی کے انڈیکس میں تقریبا تمام مسلمان دنیا 20 فیصد سے کم ہے، پاکستان کا انڈیکس بھی 10 فیصد سے کم ہے، ہمارا یہ حال ہے تو کیسے خوشحالی آئے گی کیونکہ ہمارے نبی ۖ سے جو اصول بنائے تھے ان میں پہلے نمبر پر انصاف تھا، پہلے انصاف اس کے بعد خوشحالی آتی ہے۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے نبی ۖ نے مدینہ کی ریاست میں تعلیم کی ایمرجنسی لگا دی، جنگ بدر کے بعد وہ قیدی تھے، انہیں واپس کر کے پیسے لے سکتے تھے، دنیا کے عظیم لیڈر نے کہا کہ جو دس مسلمانوں کو پڑھا لکھا دے گا، اس کو آزاد کر دیں گے، تعلیم پر زور دیا، تعلیم حاصل کرنے کے لیے چین بھی جانا پڑے تو جا، تعلیم کے بغیر معاشرہ اوپر نہیں جاتا۔انہوںنے کہاکہ ہمارے نبی ۖ نے دنیا کی تاریخ میں پہلی بار ایک فلاحی ریاست بنائی، آپ حیران ہوں گے کہ پنشنز کا نظام بھی مدینہ کی ریاست میں آیا تھا، بوڑھوں، یتیموں، معذروں اور بیواں کی ذمہ داری بھی پہلی بار مدینہ کی ریاست میں لی تھی، ایسا نظام پہلے کبھی نہیں آیا تھا۔سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اللہ تعالی نے نبی ۖ کو رحمت للعالمین کہا تھا، سب انسانوں کیلئے رحمت بن کرآئے تھے، جس طرح میرا رب رب العالمین ہے۔

انہوںنے کہاکہ میرا یہ ایمان ہے کہ جب تک ہم جو راستہ انہوں نے بتایا اس پر نہیں چلیں گے، ہمیں عزت نہیں ملے گی، ہم آج اس مبارک دن پر غور و فکر کرنا ہے کہ ہم نے کیسے اس قوم کو ادھر پہنچانا ہے جس کیلئے یہ ملک بنا تھا۔عمران خان نے کہا کہ رحمت للعالمین اتھارٹی بنانے کا مقصد یہی تھا کہ اسکالرشپ آئے اور اس پر کام کرے تاکہ اپنے نوجوانوں کو تو بتائے کیونکہ ان پر مغربی کلچر کی یلغار ہے، موبائل فون سے بچوں کو وہ میٹریل مل رہا ہے جو انسانی تاریخ میں کبھی بچوں کو نہیں ملا، جب تک ان کو سیرت النبی ۖ سے مضبوط نہیں کریں گے وہ کیسے اس کلچر کا مقابلہ کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں