بابر اعظم

ٹی ٹوئنٹی کپتان بلے باز بابر اعظم راولپنڈی کے کراؤڈ کے معترف

راولپنڈی (عکس آن لائن)آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں شامل پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان 2 ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ 7 سے 11 فروری تک راولپنڈی میں کھیلا جائے گا۔

پاکستان نے 10 سال بعد ہوم گراؤنڈ پرپہلا ٹیسٹ میچ بھی چند ماہ قبل اسی مقام پر کھیلا تھا۔پاکستان اور سری لنکا کے درمیان پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم راولپنڈی میں کھیلا گیا میچ بارش کے باعث ڈرا ہوگیا مگر موسم کی خرابی کے باعث ایک متوقع ڈرا میچ دیکھنے کے لیے، شائقینِ کرکٹ کی بڑی تعداد نے میچ کے پانچویں روز اسٹیڈیم کا رخ کیا تھا۔اْس روز ہر گیند پر شور مچانے والے تماشائیوں نے میزبان ٹیم کی بیٹنگ لائن اپ کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جانے والے بابر اعظم کا بھرپور استقبال کیا تھا۔ چوتھے نمبر پر بیٹنگ کے لییمیدان میں اترنے والے بابراعظم کے ڈریسنگ روم سے کریز پر پہنچنے تک ہر طرف ”بابر، بابر” کی گونج تھی۔ان لمحات کے بارے میں بابر اعظم کا کہنا ہے کہ اس وقت ان کے جذبات ناقابل بیان تھے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنے کیرئیر میں یہ آوازیں سننے کے لیے بیتاب تھے۔ بابر اعظم نے کہا کہ اسٹیڈیم میں موجود تماشائیوں سے اپنے نام کی پکار سنی تو کریز پر پہنچنے سے پہلے ہی فیصلہ کرچکا تھا کہ آج 100 فیصد کارکردگی کا مظاہرہ کروں گا۔مڈل آرڈر بیٹسمین نے کہا کہ یہ وہ لمحات ہیں جو ہوم سیریز، بیرون ملک کھیلنے کے باعث ہمیں میسر نہیں تھے۔ بابر اعظم نے کہا کہ یہ تماشائیوں کا جوش ہی تھا جس نے انہیں میچ میں سنچری اسکور کرنے کے لیے ہمت بندھائی۔بابر اعظم نے مزید کہا کہ میچ کے آخری روز وکٹ کا بدلتا رویہ سمجھنے کے لیے ابتدائی 3 اوورز انہوں نے محتاط بیٹنگ کی، مگروہ آخری سیشن میں سنچری اسکور کرنے کا فیصلہ کرچکے تھے۔

دائیں ہاتھ کے بلے باز نے کہا کہ بیٹنگ کے دوران امپائر نے ان سے کم روشنی کے باعث میچ جلد ختم ہونے کا ذکر کیا جس کے باعث وہ نصف سنچری اسکور کرنے کے باوجود دباؤ کا شکار ہوگئے تھے تاہم سینئر کرکٹر عابد علی کی حوصلہ افزائی نے انہیں سنچری بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران ایک لمحہ ایسا بھی آیا جب ان کی ایک نظر ڈھلتے سورج پر تھی اور دوسری اسکور بورڈ پر۔بابراعظم نے کہا کہ وہ ہوم گراؤنڈ پر سنچری اسکور کرنے کا ارادہ رکھتے تھے اور یہی وجہ ہیکہ انہوں نے آخری سیشن میں جارحانہ انداز اپنالیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ راولپنڈی ٹیسٹ میں سنچری اسکور کرنے پر وہ بہت خوش تھے اور تین ہندسے عبور کرتے ہی انہوں نے سکھ کا سانس لیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں