حکومت پاکستان

وفاقی کابینہ نے نئے مالی سال کے لیے 14ہزار 6ارب روپے مالیت کے بجٹ کی منظوری دے دی

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) وفاقی کابینہ نے نئے مالی سال کے لیے 14ہزار 6ارب روپے مالیت کے بجٹ کی منظوری دے دی جس میں 6ہزار ارب خسارہ ہے، کم سے کم اجرت 30 ہزار اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 35فیصد تک اضافے کی منظوری دے دی گئی،

وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے لئے تمام شرائط تسلیم کر لی ہیں ، جب ذمہ داری سنبھالی تو سب سے پہلا امتحان آئی ایم ایف سے معاہدہ تھا، گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے کی دھجیاں بکھیریں، پھر بڑی مشکل سے حکومت سنبھالتے ہی آئی ایم ایف معاملات طے گئے، گزشتہ سال جو سیلاب آیا تباہ کن معیشت کو بے پناہ نقصان پہنچا، کابینہ کے ممبران نے بحالی اور ریلیف کےلئے دن رات کوششیں کیں، وفاق کے علاوہ صوبوں کے بحالی پروگراموں کےلئے اربوں روپے خرچ کئے، وفاق نے 100 ارب روپے بحالی پر خرچ کئے اور بیرون ممالک سے امداد آئی،

سیلاب سے تقریباً 30 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا، یوکرین کرائسز کے نتیجے میں عالمی منڈی میں اشیاءکی قیمتیں بڑھیں، اب ہم دوبارہ آئی ایم ایف کے ساتھ سر جوڑ کر بیٹھے ہیں، آئی ایم ایف کی تمام شرائط کو من و عن تسلیم کرلیا گیا ہے، آئی ایم ایف کی تمام شرائط پر عملدرآمد بھی کرلیا ہے، تمام شرائط ماننے کے باوجود اسٹاف لیول ایگریمنٹ سائن نہیں ہوا، اب یہ معاملات آئی ایم ایف بورڈ میں جائے گا،آئی ایم ایف کے ایم ڈی سے تقریباً ایک گھنٹہ ٹیلیفون پر بات ہوئی، ایم ڈی آئی ایم ایف نے ایک دو مزید شرائط بتائیں وہ بھی پوری کردیں، اب کوئی ایسی چیز نہیں باقی جو آئی ایم ایف پروگرام میں رکاوٹ بنے، جو مسائل آپ نے رکھے اس سے عام آدمی پر مہنگائی کا بے پناہ بوجھ پڑا ہے، دنیا بھر میں ہر جگہ مہنگائی کا راج ہے، پاکستان کی باگ ڈور سنبھالی تو گزشتہ حکومت نے معیشت کا جنازہ نکال دیا تھا، آئی ایم ایف شرائط میں جو گیپ تھا اس میں 3 ارب ڈالر سعودی عرب اور 3 ارب ڈالر متحدہ عرب امارات نے دیا،

آئی ایم ایف کے حوالے سے سعودی عرب اور یو اے ای نے ہمارا ہاتھ تھاما، ہمارے با اعتماد دوست چین نے بھرپور مدد کی، گزشتہ تین ماہ میں چینی حکومت کی سپورٹ انتہائی مددگار ثابت ہوئی، اقتصادی ترقی جس رفتار پر ہونی چاہیے تھی نہیں ہے، ان چیلنجز کی وجہ سے اقتصادی ترقی سست روی کا شکار ہوئی، اللہ کا شکر ہے کہ کرنٹ خسارے کے معاملے میں بہتری آئی ہے، ہمارا کرنٹ خسارہ 3.3بلین ڈالر رہ گیا ہے، ہمارے فارن ایکسچینج کے وسائل پر بہت بوجھ ہے، ہماری ترجیح بر آمدات ہیں جس کی وجہ سے ایکٹیویٹی میں کمی آئی، ٹھوس اقدامات کریں تو زرعی شعبے سے اچھے نتائج مل سکتے ہیں، گزشتہ ڈیڑھ ہفتے میں ایکسپورٹرز سے کئی میٹنگز کیں،

زرعی اجناس پر مبنی ریلیف دیں لائیں گے تو مزید خوشحالی آئے گی، زرعی شعبوں میں سرمایہ کاری کریں گے تو زیادہ فائدہ ہو گا، آئی ٹی اور ایکسپورٹ شعبوں میں منسٹری نے معاونت کی ہے، دنیا میں معیشت کا پہیہ سیاسی استحکام سے جڑا ہوا ہے، کسی ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہو گا تو معیشت ترقی تو دور کی بات ہے،ملک میں سیاسی طوفان آیا اس نے معیشت کا پہیہ جام کر دیا ہے،ملک میں سرمایہ کاری رک گئی، صنعتوں کی چمنیوں سے دھواں نکلنا بند ہو گیا، ہم سب سیاسی استحکام لانے کےلئے یکسو ہیں، غریب آدمی کی تنخواہ اور پنشن کا خصوصی خیال کرنا ہو گا، ہماری بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ غریب کی تنخواہ میں خاطر خواہ اضافہ کریں، دریں اثناء نئے مالی سال کے بجٹ کی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کابینہ کو بریفنگ دی،اجلاس میں وفاقی کابینہ نے 1150ارب روپے کے وفاقی ترقیاتی پروگرام(پی ایس ڈی پی)کی منظوری دے دی جس میں انفرا اسٹرکچر کے لیے 491.3ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،ذرائع کے مطابق کابینہ نے توانائی کے شعبے کے لیے 86.4ارب روپے رکھنے کی منظوری دے دی، ٹرانسپورٹ اور کمیونی کیشن کے شعبے کی ترقی کے لیے 263.6ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دی گئی ہے، آبی ذخائر اور شعبہ آب کے لیے 99.8ارب روپے رکھے گئے ہیں،دفاع کی مد میں 1804ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ دفاعی بجٹ میں ڈالرز کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کے سبب خاطر خواہ اضافہ نہ کیا جاسکا، دفاعی بجٹ تینوں مسلح افواج کے علاوہ وزارت دفاع، دفاعی پیداوار، ذیلی اداروں کے لیے مختص کیا گیا ہے،

مالی سال 2022-23میں دفاعی بجٹ 1530ارب روپے مختص کیا گیا تھا تاہم اس بار روپے کی قدر کی مناسبت سے دفاعی بجٹ بہت کم رکھا گیا ہے۔ جاری مالی سال2022-23میں مسلح افواج نے قومی بچت مہم میں حصہ لیتے ہوئے اپنے کئی اخراجات کم کردیے تھے،کابینہ نے سماجی شعبے کی ترقی کے لیے 241.2ارب روپے، صحت کے شعبے کے لیے 22.8ارب روپے، تعلیم کے شعبے اور اعلی تعلیم کے لئے 81.9ارب روپے، پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے پروگراموں کے لیے 90ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دے دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں