وفاقی حکومت

وفاقی حکومت کا شہباز شریف کے بیرون ملک جانے کا عدالتی فیصلہ چیلنج کرنے کا عندیہ

اسلام آباد (عکس آن لائن)وفاقی حکومت نے پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر شہباز شریف کے بیرون ملک جانے کا عدالتی فیصلہ چیلنج کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہاہے کہ ہماری شریف خاندان سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں ،شریف خاندان نے اپنے دور اقتدار میں قوم کا اربوں روپیہ بیرون ملک منتقل کیا،منی لانڈرنگ کے پیسے سے شریف خاندان نے لندن میں جائیدادیں خریدیں،قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر اقدامات کیے جا سکتے ہیں،شہباز شریف کے بیرون ملک جانے کے فیصلے پراپیل کا حق ہمارے پاس ہے،ہمیں حکومت ملی ہے ،نظام تبدیل نہیں ہوا،نظام کی تبدیلی کیلئے وزیر اعظم عمران خان کی جنگ جاری ہے،ہمارا واضح مؤقف ہے کہ قانون کی بالادستی یکساں ہو جس میں نواز شریف خاندان کے لیے الگ اور غریب کے لیے الگ نہ ہو،یاسمین راشد شہباز شریف سے زیادہ بیمار ہیں ، بیرون ملک نہیں اپنے ملک میں رہ کر علاج کروا رہی ہیں،اپوزیشن نے خود نوازشریف کی بیماری کا بیانیہ مسترد کر کے مفرور قرار دیا ،نیب نے 400 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرایا جو قابل تحسین ہے

۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر اطلاعا ت و نشریات فواد چوہدر ی نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے داخلہ مرزا شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ1988 سے199 تک اور 2008سے2018 تک آرگنائزڈ کرپشن کی گئی ،ان ادوار میں ارب ہاروپے پاکستان سے چوری کیا گیا اور مختلف ذریعوں سے پاکستان سے باہر بھیجا گیا،نواز شریف کے چار اپارٹمنٹ لندن میں ہیں،یہ سلسلہ اس وقت زیادہ سامنے آیا جب مریم نواز نے ٹی وی پر آکر کہا کہ لندن میں تو کیا پاکستان مین بھی کوئی پراپرٹی نہیں،ایک جرمن اخبار نے دنیا کے بدنام ترین حکمرانوں کی جائیدادوں کی تفصیل بتائی،اس میں کامن یہ تھا کہ غریب ترین ممالک کے حکمران امیرترین تھے،پاکستان میں سے شریف فیملی کا نام اس سکینڈل میں آیا،نواز شریف کے ایک فلیٹ کی قیمت 45 ملین پاؤنڈ تھی،نواز شریف کے اپارٹمنٹس کی قیمت ایک ارب پاؤنڈ ہے،شریف فیملی میں کوئی بچہ پیدا بعدمیں ہوتا ہے اور لندن میں اپارٹمنٹ پہلے بنتا ہے،ہم سب کو اس کرپشن کیخلاف کام کرنا ہے ،ہم سب سے مراد حکومت عدلیہ اور دیگر تفتیشی ادارے بھی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ جب سے جسٹس جاوید اقبال نے چیئرمین نیب کا چارج سنبھالا ہے نیب جے چار سو ارب روپے ریکور کروائے،پانامہ کے خلاف جس طرح عدالتوں نے فیصلے دئیے وہ قابل تحسین ہیں

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر کی جانب سے علاج کے لیے بیرون جانے کی درخواست پیش کی گئی اور اگلے درخواست پر سماعت ہوئی اور انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی گئی تاہم اس تمام معاملات میں حکومت سے کوئی مؤقف شامل نہیں رہا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ شہباز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے مطلب یہ ہے کہ ان ہزاروں قیدیوں کو حقوق کو ایک طرف رکھ دیں اور انہیں بھول جائیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں طبقاتی نظام کو تسلیم کرلیں اور قیدیوں کو جیل سے باہر علاج کرانے کا حق بھی نہیں ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ اس طرح ہمارا معاشرہ تباہ ہوجائے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کے علاوہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین بلاول بھٹو زرداری مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر کو کہتا تھا کہ تحریک چلانا چاہتے ہیں کہ نواز شریف کو وطن واپس لائیں کیونکہ خود اپوزیشن سمجھتی ہے کہ نواز شریف مفرر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا واضح مؤقف ہے کہ قانون کی بالادستی یکساں ہو جس میں نواز شریف خاندان کے لیے الگ اور غریب کے لیے الگ نہ ہو۔فواد چوہدری نے کہا کہ صوبائی وزیر صحت راشد یاسمین، شہباز شریف اور نواز شریف سے کہیں زیادہ بیمار ہیں لیکن ادھر ہی علاج کروارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور نواز شریف کو ملک میں رہ کر ہی اپنا علاج کروانا چاہیے تھا۔اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے داخلہ مرزا شہزاد اکبر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے عدالتی فیصلے کے بعد عوام کو گمراہ کرنا شروع کردیا ہے اور شہباز شریف کے خلاف شہزاد اکبر کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہیں اس لیے میں یہاں 55 جلد پر مشتمل ثبوت لے کر آیا ہوں جس میں 100 سے زائد گواہان کے دستاویزی ثبوت ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ جلدوں پر مشتمل دستاویزی ثبوت ریفرنس کے ساتھ عدالت میں داخل ہوچکے ہیں۔شہزاد اکبر نے مسلم لیگ کے رہنماؤں کو مخاطب کرکے کہا کہ یہ ہیں وہ ذرائع جو آپ بتانے سے قاصر ہیں لیکن میرے پاس ہیں اور عید کے بعد ٹرائل آگے چلے گا۔ انہوںنے کہاکہ شہباز شریف پر منی لانڈرنگ کے الزامات ہیں جنہیں صرف نظر کردیا گیا اور اسی منی لانڈرنگ کی وجہ سے پاکستان آج فیٹف کی گرے لسٹ میں ہے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ حکومت شہباز شریف کی ضمانت کے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کو سوچ رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ عدالت نے شہباز شریف کو بلیک لسٹ کرنے کا حکم دیا تھا۔شہزاد اکبر نے نیب کو مشورہ دیا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف احتساب ادارے کو اپیل کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ جب یہ ملک سے باہر جائیں گے تو اس کیس میں 14 ملزمان کا مقدمہ نہیں چل سکے گا جبکہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا تارڑ پی ایس او تھے اور اب کہتے ہیں کہ میں وکیل ہوں۔شہزاد اکبر نے کہا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کا سوال ہمیشہ ایک پبلک اکاؤنٹ آفس ہولڈرز پر ہی اٹھتا ہے یہ صحافی یا عام شخص پر نہیں لگایا جا سکتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں