تحریک لبیک پاکستان

وفاقی حکومت کا تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ، سمری منظوری کیلئے کابینہ کو ارسال

اسلام آباد (عکس آن لائن)وفاقی حکومت نے ملک کے مختلف شہروں میں پر تشدد احتجاج کے بعد تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس حوالے سمری وفاقی کابینہ کو ارسال کر دی گئی جبکہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہاہے کہ ہم پارلیمنٹ میں قرار داد پیش کرنے کیلئے تیار تھے ،ٹی ایل پی ایسا مسودہ لانا چاہتی تھی جس سے انتہا پسندی کا تاثر ابھرتا،احتجاج کے دوران کووِڈ 19 کے مریضوں کیلئے منگوائی گئی آکسیجن روکی گئی،

جی ٹی روڈ، موٹرویز بحال ہیں،تشدد میں دو اہلکار شہید اور 340زخمی ہوئے ،پولیس، رینجرز اور ضلعی انتظامیہ کو علاقے کلیئر کرانے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ،سوشل میڈیا پر سڑکیں بلاک کرنے اور بے امنی کے پیغامات دینے والوں کا قانون پیچھا کررہا ہے،جماعت کا میڈیا چلانے والے لوگ سرینڈر کر دیں ،اگرآپ سوشل میڈیا کے ذریعے حکومت کو مسائل سے دوچار کرسکتے ہیں تو آپ اپنے آپ کو مسائل سے دوچار کریں گے، کبھی بھی اس جماعت کی حمایت نہیں کی اور نہ ہی کبھی خادم حسین سے ملا۔بدھ کو وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی زیر صدارت امن وامان کی صورتحال پر اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر مذہبی امورنور الحق قادری ،سیکرٹری داخلہ، آئی جی پنجاب، چیف کمشنر اسلام آباد ، آئی جی اسلام آباد، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی جبکہ اجلاس میں آئی جی پنجاب انعام غنی اور کمشنر راولپنڈی کی بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہوئے،اجلاس میں مذہبی جماعت کی جانب سے احتجاج کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

اجلا س کے دور ان وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی پولیس، رینجرز اور ضلعی انتظامیہ کو علاقے کلیئر کرانے پر مبارکباد دی ،اجلاس میں شہید ہونے والے پولیس کے جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا ۔ وزیر داخلہ نے اجلاس کے شرکاء کو ہدایت کی کہ ریاست کی رٹ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ موٹرویز، جی ٹی روڑ اور باقی بڑی سڑکیں ٹریفک کے لئے کلیر کروالی گئی ہیںـ شیخ رشید احمد نے کہاکہ اسلام آباد راولپنڈی میں لیاقت باغ، ترنول، بارہ کہو، روات کے علاقوں کو ٹریفک کے کئے کھلوا لیا گیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ رینجرز نے پولیس اور انتظامیہ کے ساتھ ملکر بہت زبردست کام کیا ہے۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ پابندی کی قرار داد حکومت پنجاب کی جانب سے آئی تھی جس کی سمری منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کو ارسال کردی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں قرار داد پیش کرنے کیلئے تیار تھے تاہم ٹی ایل پی ایسا مسودہ لانا چاہتی تھی جس سے انتہا پسندی کا تاثر ابھرتا۔شیخ رشید نے کہا کہ احتجاج کے دوران ایمبولینسز کو روکا گیا، کووِڈ 19 کے مریضوں کیلئے منگوائی گئی آکسیجن روکی گئی۔انہوں نے کہا کہ اس وقت جی ٹی روڈ، موٹرویز بحال ہیں، اس پر تشدد احتجاج کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار شہید ہوئے ،340 زخمی ہوئے، اس کے علاوہ مظاہرین نے کچھ اہلکاروں کو اغوا کر کے ہم سے مطالبات کیے جو اب واپس اپنے تھانوں کو پہنچ چکے ہیں۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر سڑکیں بلاک کرنے اور بے امنی کے پیغامات دینے والوں کا قانون پیچھا کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم آج بھی اس بات پر قائم ہیں کہ قومی اسمبلی میں ناموس رسالت سے متعلق ایسا بل پیش کریں جس سے نبی ۖ کا جھنڈا بلند ہو۔انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں ٹی ایل پی سے متعدد مرتبہ مذاکرات کیے گئے اور جب یہ اجلاس میں آتے تھے تو گھروں میں پیغامات ریکارڈ کروا کر آتے ہیں کہ فلاں فلاں سڑک بند کرنی ہے۔۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہماری آخری حد تک یہ کوشش رہی کہ ہم باہمی اتفاق رائے سے اسمبلی میں قرار دادپیش کرنے کیلئے ان کو راضی کرلیں لیکن ہماری کوششیں ناکام ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ تمام کوششوں کی ناکامی کی ایک بڑی وجہ ہی بھی تھی کہ وہ ہر صورت میں فیض آباد چوک اسلام آباد آنا چاہتے تھے اور ان کی بڑی لمبی تیاری تھی جسے روکنے کے لیے پولیس نے بہت زبردست کام کیا ہے۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ جو لوگ اس جماعت کا میڈیا چلا رہے ہیں میں ان سے کہوں گا سرینڈر کردیں، آپ ایک دن، 2 دن 4 دن میڈیا چلالیں گے لیکن اگر آپ سمجھتے ہیں کہ اگر آپ سوشل میڈیا کے ذریعے اس حکومت کو مسائل سے دوچار کرسکتے ہیں تو آپ اپنے آپ کو مسائل سے دوچار کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایسا مسودہ چاہتے ہیں کہ جس سے نبی ۖ کا جھنڈا بلند ہو لیکن یہ جو مسودہ چاہ رہے تھے اس سے دنیا میں ہمارے لیے انتہا پسند مملکت کا تاثر جاتا ہے اور جب بات مذاکرات پر ہوتی ہے تو گنجائش رکھی جاتی ہے کہ ریاستی معاملات کو بھی ملحوظِ خاطر رکھا جائے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ٹی ایل پی والے ایسا مسودہ چاہتے تھے کہ تمام یورپی ممالک کے لوگ ہی یہاں سے فارغ ہوجائیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ انہوں نے بہت تیاری کر رکھی تھی اور حکمت عملی بنائی ہوئی تھی، آج ہم نے انہیں عطیات دینے والوں کی بھی بازپرس کی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ مذاکرات پر آنے سے قبل سوشل میڈیا کے لیے تمام تر پیغامات ریکارڈ کروا کر آتے تھے لیکن اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ تحریک لبیک پر پابندی لگادی جائے۔شیخ رشید نے کہ ہم نے جو معاہدہ کیا اس پر قائم تھے اور ہیں تاہم جس مسودے کا تقاضا وہ کررہے تھے وہ اس ملک کو دنیا میں انتہا پسند ملک کا نام دیتا جس کے لیے ہم تیار نہیں تھے،

ہم شائستہ اور پارلیمانی زبان میں وہ قرار داد لا رہے تھے جو انہوں نے یکسر مسترد کردی۔شیخ رشید نے کہا کہ جو مقدمات درج ہیں ان پر قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، عدالتیں سب کے لیے کھلی ہیں جو چاہے ان سے رجوع کرے۔ ایک سوال پر شیخ رشید نے کہا کہ سیاسی حالات کی وجہ سے نہیں تحریک لبیک کے کردار کی وجہ سے پابندی لگائی جارہی ہے ، میں نے کبھی بھی اس جماعت کی حمایت نہیں کی اور نہ ہی کبھی خادم حسین اور ان کے بیٹے سے ملا۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے نہیں انہوں نے حکمت عملی بنائی ہوئی تھی اور ہم نے جو معاہدہ کیا تھا اس پر قائم تھے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ اسلام آباد میں پولیس سے رائفل چھین کر فائرنگ کی گئی، ان پر جو ایف آئی آرز ہوئی ہیں وہ قانون کے تحت ہوئیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں