وفاقی بجٹ 2023-24

وفاقی بجٹ 2023-24 ، 1210 ترقیاتی منصوبوں کیلئے رقوم مختص

اسلام آ باد (عکس آن لائن ) وفاقی ترقیاتی پروگرام کا حجم 1150 ارب روپے مختص کیا گیا ہے، 1210 جاری و نئے منصوبوں کیلئے رقوم رکھی گئی ہیں، وزیراعظم کے خصوصی اقدامات اور ارکان پارلیمنٹ کی اسکیموں کیلئے 170 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

وفاقی بجٹ 2023-24 کی بجٹ دستاویز کے مطابق وفاقی ترقیاتی پروگرام کا حجم 1150 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، پی ایس ڈی پی کی مد میں 950 ارب روپے رکھے گئے ہیں، وزیراعظم کے خصوصی اقدامات اور ارکان پارلیمنٹ کی اسکیموں کیلئے 170 ارب مختص ہوں گے۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم کے 9 خصوصی منصوبوں پر 80 ارب روپے خرچ ہوں گے، زرعی ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرنے کے پروگرام کیلئے 30 ارب روپے اور لیپ ٹاپ اسکیم کیلئے بھی 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

دستاویز کے مطابق نوجوانوں کو چھوٹے قرضوں کی فراہمی کیلئے 10 ارب، یوتھ اسکل ڈیولپمنٹ اسکیم پر 5 ارب خرچ کئے جائیں گے، تعلیمی شعبے میں انڈوومنٹ فنڈ کیلئے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ آئی ٹی اسٹارٹ اپ کیلئے 5 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، وزیراعظم کے کھیلوں کے پروگرام کے تحت 5 ارب خرچ کئے جائیں گے، گرین انقلاب کے منصوبے پر بھی 5 ارب خرچ کرنے کا پلان ہے جبکہ خواتین کو بااختیار بنانے کے وزیراعظم پروگرام کیلئے بھی 5 ارب مختص کئے گئے ہیں۔ بجٹ دستاویز کے مطابق ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی اسکیموں پر بھی 90 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مجموعی 1210 ترقیاتی منصوبے ہیں جن میں سے 32 کیلئے فی کس 5 ارب یا اس سے زیادہ رقم مختص کی گئی ہے، داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کیلئے سب سے زیادہ 58 ارب 59 کروڑ مختص کئے گئے ہیں، 511 ارب لاگت کے میگا منصوبے پر اب تک 232 ارب خرچ ہو چکے ہیں بجٹ دستاویز کے مطابق کراچی گریٹر واٹر سپلائی اسکیم کیلئے ساڑھے 17 ارب روپے، 820 ریلوے فریٹ ویگن اور 230 پسنجر بوگیز کی خریداری پر 17 ارب 63 کروڑ خرچ ہونگے، کراچی کوسٹل پاور پراجیکٹ کیلئے بجٹ میں 14 ارب 86 کروڑ رکھے گئے ہیں۔

دستاویز کے مطابق خیبرپختونخوا میں ضم اضلاع کیلئے 26 ارب روپے، سابق قبائلی علاقوں کی ترقی کے دس سالہ منصوبے پر 31 ارب روپے خرچ کرنے کا پلان ہے اور مہمند ڈیم ہائیڈرو منصوبے کیلئے ساڑھے 10 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ دستاویز سے پتہ چلتا ہے کہ فلڈ پروٹیکشن سیکٹر پراجیکٹ کیلئے 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں، کول پاور پراجیکٹ جامشورو کیلئے 12 ارب روپے، پاکستان اور تاجکستان ٹرانسمیشن لائن پر 16 ارب روپے خرچ ہوں گے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے 6 ارب رکھے گئے ہیں اور حیدرآباد سکھر موٹر وے کیلئے 5 ارب 70 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

بجٹ میں نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کیلئے 5 ارب روپے رکھ گئے ہیں، منصوبے پر مجموعی طور پر 51 ارب روپے لاگت آئے گی، لاہور سیالکوٹ موٹر وے نارنگ منڈی تا نارووال کیلئے بھی 5 ارب مختص کئے گئے ہیں۔ بجٹ دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 3.5 فیصد مقرر کیا گیا ہے، زرعی شعبے کا ہدف 3.5 فیصد، اہم فصلوں کا ہدف 3.5 فیصد مقرر ہے جبکہ صنعتوں کی پیداواری گروتھ کا ہدف 3.4 فیصد مقرر کیا گیا ہے، مینوفیکچرنگ کا ہدف 4.3 فیصد، سروسز کے شعبے کا ہدف 3.6 فیصد رکھا گیا ہے۔

بجٹ میں لائیو اسٹاک کا ہدف 3.6 فیصد، کاٹن کیننگ گروتھ کا ہدف 7.2 فیصد، جنگلات کی گروتھ کا ہدف 3.0 فیصد، ماہی پروری کا ہدف 3 فیصد اور لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کا ہدف 3.2 فیصد رکھا گیا ہے، بجلی پیداوار اور گیس ڈسٹری بیوشن کا ہدف 2.2، ہول سیل اینڈ ریٹیل سیکٹر کی گروتھ کا ہدف 2.8 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ نئے مالی سال کے بجٹ میں ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن کے شعبے کی گروتھ کا ہدف 5 فیصد، تعلیم کی گروتھ کا ہدف 3 فیصد، نجی شعبے کی پیداواری گروتھ کا ہدف 5 فیصد اور ریئل اسٹیٹ کے شعبے کی گروتھ کا ہدف 3.6 فیصد مقرر کردیا گیا، فنانشل اینڈ انشورنس کے شعبے کی گروتھ کا ہدف 3.7 فیصد رکھا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں