حمزہ شہباز

وزیراعلی پنجاب کی کامیابی کا نوٹیفکیشن فوری معطل کرنے کی استدعا مسترد

لاہور (کورٹ رپورٹر ) لاہورہائی کورٹ نے وزیراعلی پنجاب حمزہ شہبازکی کامیابی کا نوٹیفکیشن فوری معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔

لاہورہائیکورٹ میں حمزہ شہباز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن کالعدم کرنے کی درخواست پرسماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس محمد امیربھٹی نے وزیراعلی پنجاب کی کامیابی کا نوٹیفکیشن فوری معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے25 مئی کو ایک ہی نوعیت کی دیگر درخواستوں کیساتھ یکجا کرنے کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی نے شہری منیراحمد کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ فریق پہلے ہی ایسی درخواست دائرکرچکے ہیں۔ اراکین اسمبلی بھی اس مسئلے پر درخواست دائر کر چکے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار تو متاثرہ فریق نہیں تو اس درخواست کی کیا ضرورت ہے؟ ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے جواب دیا کہ مشتاق موہل کی درخواست بھی قابل سماعت قراردی گئی ہے جس پرعدالت نے کہا کہ اب ایسا تو نہیں ہے کہ پورے پنجاب کو اجازت دے دی جائے کہ ایک ہی ایشو پر درخواستیں دائرکریں۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اس عدالت میں میں ایسے نہیں آیا، میں نے مواد زیادہ لگایا ہے۔ چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ سارے وکیل ایسے نہیں آتے۔ آپ سارے وکیل اچھے پیسے کماتے ہیں، آپ نے کلائنٹ سے پیسے لیے ہوتے ہیں۔ ٹھیک ہے عدالت کے علم میں ایک ایشو آچکا ہے اب اس درخواست کی کیا ضرورت ہے ۔ دوران سماعت اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل بیرسٹر طیب جان کے بولنے کی کوشش پراظہر صدیق ایڈووکیٹ برہم ہوگئے اورسرکاری وکیل سے کہا کہ آپ عدالت سے بات کریں۔ چیف جسٹس محمد امیربھٹی نے وکیل درخواست گزار سے کہا کہ اظہرصاحب! آپ عدالت سے بات کریں۔ آپ کو آج ایک ادب کی بات بتاتا ہوں، جب بھی ایسا ہو توآپ عدالت کے علم میں لائیں۔ چیف جسٹس نے سرکاری وکیل پر بھی اظہاربرہمی کیا اور کہا کہ آپ ابھی جونئیرہیں آپ کو ویسے بھی اپنے بڑے کا احترام کرنا چاہئے۔

ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے کہا کہ وزیراعلی نے تقررو تبادلے بھی کیے ہیں ان پر بھی نوٹس کر دیں جس پر عدالت نے کہا کہ سب سیاسی جماعتوں کے دور نکال کر دیکھیں جو بھی آتا ہے کیا تو تقررو تبادلے نہیں کرتا؟ وکیل نے جواب دیا کہ پنجاب میں کابینہ نہیں اس کے باوجود تبادلے کیے جا رہے ہیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ آپ اگلی تاریخ پر بتائیں کہ صوبائی حکومت کہتے کس کو ہیں۔ ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے کہا کہ عدالت اس درخواست پر نوٹس جاری کر دے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے یہ بھی ریمارکس دیے کہ آج آپ کو ایک اورعلم کی بات بتاتا ہوں، جب عدالت کسی درخواست کو سماعت کیلئے منظورکر لے تو اس کا مطلب نوٹس ہی ہوتا ہے۔ ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے مائی لارڈ، مائی لارڈ کہہ کرجھک کرعدالت کا شکریہ ادا کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں