قومی احتساب بیورو

نیب کا گندم اور چینی پرائم میگا اسکینڈل کے تمام پہلوﺅں کی مفصل ،آزادانہ اور قانون کے مطابق تحقیقات کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد(عکس آن لائن) قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس،2انکوائریوں کی منظوری دی گئی،سی ڈی اے کے افسران و اہلکاران اور دیگر،ریورگارڈن ہاﺅسنگ اسکیم کی انتظامیہ اور دیگر اورپاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ میں میگا کرپشن کی انکوائریز شامل ہیں،

اجلاس میں گندم اور چینی پرائم میگا اسکینڈل کے تمام پہلوﺅں خصوصاََ اربوں روپے کی ڈکیتی ،قیمتوں میں اضافہ ، مبینہ اسمگلنگ اور سبسڈی وغیرہ کی بھر پور ،جامع ،مفصل ،آزادانہ اور قانون کے مطابق تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا گیا،چیئرمین نیب جسٹس(ر)جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب نے گزشتہ 2 سال میں 610 مقدمات میں بدعنوانی کے ریفرنس معزز احتساب عدالتوں میں دائرکئے ،گزشتہ دو سال میں 178 ارب روپے بلواسطہ اور بلا واسطہ طور پر بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروائے جو ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔

منگل کو قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹرز اسلام آبادمیں منعقد ہوا ۔اجلاس میںڈپٹی چئیرمین نیب ، پراسیکیوٹر جنرل اکاﺅ نٹبلٹی نیب ،ڈی جی آپریشن نیب اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔ نیب کی یہ دیرینہ پالیسی ہے کہ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے بارے میں تفصیلات عوام کو فراہم کی جائیں جو طریقہ گزشتہ کئی سالوں سے رائج ہے جس کا مقصد کسی کی دل آزاری مقصود نہیں ۔

تمام انکوائریاں اورانویسٹی گیشنز مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی گئی ہیں جوکہ حتمی نہیں۔ نیب قانو ن کے مطابق تمام متعلقہ افراد سے بھی ان کا موقف معلوم کر نے کے بعد مزید کاروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں2انکوائریوں کی منظوردی دی گئی۔جن میںسی ڈی اے کے افسران و اہلکاران اور دیگر،ریورگارڈن ہاﺅسنگ اسکیم کی انتظامیہ اور دیگر اورپاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ میں میگا کرپشن کی انکوائریز شامل ہیں۔قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میںانٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کی انتظامیہ اور دیگر کے خلاف شکایت کی جانچ پڑتال متعلقہ محکمہ کو قانون کے مطابق کاروائی کے لئے بھجوانے کی منظوری دی۔

قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میںگندم اور چینی پرائم میگا اسکینڈل کے تمام پہلوﺅں خصوصاََ اربوں روپے کی ڈکیتی ،قیمتوں میں اضافہ ، مبینہ اسمگلنگ اور سبسڈی وغیرہ کی بھر پور ،جامع ،مفصل ،آزادانہ اور قانون کے مطابق تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پرائیویٹائیزیشن آف پاکستان کے افسران/اہلکاران اور دیگر،جسٹس ملک محمد قیوم سابق اٹارنی جنرل پاکستان اور دیگر، پروفیسر ڈاکٹر اکرام اللہ خان ہیڈ آف ڈرمیٹالوجی پمز اسلام آباد اور دیگر، انٹیرئیرایمپلائزکو آپریٹوہاﺅسنگ سوسائٹی کی مینیجنگ کمیٹی راجہ علی اکبر اور دیگرکے خلاف انکوائری اب تک عدم شواہد کی بنیاد پرقانون کے مطابق بند کرنے کی منظوری دی گئی۔ چئیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کا ایمان –

کرپشن فری پاکستان ہے۔نیب فیس نہیں کیس کو قانون کے دائرے میں منطقی انجام تک پہنچانے پر ےقین رکھتا ہے ۔نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ اور بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقوم برآمد کرنے کے ساتھ ساتھ میگا کرپشن کے وائٹ کالر مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچا نے اور بڑے پیمانے پر جعلی ہاﺅسنگ /کوآپریٹو سو سائیٹیوں سے عوام کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی کو اولین ترجیح سمجھتاہے۔ چئیرمین نیب نے کہا کہ نیب نے گزشتہ 2 سال میں 610 مقدمات میں بدعنوانی کے ریفرنس معزز احتساب عدالتوں میں دائرکئے ہیں۔ نیب نے چئیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قےادت میںاحتساب سب کےلئے کی پالیسی کے تحت گزشتہ دو سال میں 178 ارب روپے بلواسطہ اور بلا واسطہ طور پر بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروائے جو ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔

نیب کی کارکردگی کو معتبر قومی اور بین الا قوامی اداروں نے خصوصاََ ورلڈ اکنامک فورم کی حالےہ رپورٹ میںنیب کی آگاہی اور تدارک کی پالسیی کو سراہا ہے جو نیب کےلئے اعزازکی بات ہے۔ نیب کے اس وقت 1275 بدعنوانی کے ریفرنسز معزز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن کی مالیت تقریباََ 943 ارب روپے ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ غیر قانونی ہاﺅسنگ سوسائٹیزکی بڑھتی ہوئی تعداد کو روکنے کےلئے عوام کو ان کی نشاندہی اور ریگولیٹرز کو اپنا کردار بروقت ادا کرناچائیے۔

ا خبارات اور الیکٹر انک میڈیا کو بھی ہاوسنگ سوسائٹیزکی اشتہاری مہم کی تشہیر کرنے سے پہلے چند ضروری چیزیں جن میں ہاوسنگ سوسائٹی کےلئے زمین کی موجودگی،لے آوٹ پلان کی منظوری اور NOC شامل ہے کا جائزہ لینا چائیے کیونکہ بعض ہاﺅسنگ سوسائٹیز مبینہ طور پر صرف کاغذوںپر موجود ہوتی ہیں اور انہوں نے متعلقہ ریگولیٹرسے منظوری نہیں لی ہوتی اس کے باوجود وہ پر کشش تشہری مہم کے ذریعے عوام کی عمر بھر کی کمائی لوٹنے کا سبب بنتی ہے۔

چیئرمین نیب نے نیب کے تمام ڈائریکٹر جنرلز کو ہدایت کی کہ شکایات کی جانچ پڑتال ، انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز مقررہ وقت کے اندر قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچائی جائیں اور تمام انوسٹی گیشن آفیسرز اور پراسیکوٹرز پوری تےاری ، ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق معزز عدالتوں میں نیب کے مقدمات کی پیروی کریں تاکہ بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق سزا دلوائی جاسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں