چیئرمین نیب

نیب ٹیکس کے معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا،یہ معاملات ایف بی آر دیکھے گا،چیئرمین نیب

اسلام آباد (عکس آن لائن) چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب آج کے بعد ٹیکس کے معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا،یہ معاملات ایف بی آر دیکھے گا،بنک ڈیفالٹ سے متعلق کیسز بنکنگ کورٹ دیکھے گا ، نیب کا افسر کسی بزنس مین کو فون نہیں کرے گا،بزنس کمیونٹی کے نیب کے بارے کچھ تحفظات مکمل طور پر بے بنیاد تھے جن کی میں نفی کرتا ہوں،نیب کی کبھی یہ خواہش نہیں رہی کہ سعودیہ ماڈل کے اختیارات دیئے جائیں،ملک میں قانون کی حکمرانی ہے ،نیب نہ بے لگام ہے اور نہ مادر پدر آزاد ہے ، پرائیویٹ ہاﺅسنگ سوسائٹیز کے خلاف ایکشن قانون کے مطابق لیا گیا ،کچھ سوسائٹیز میں متاثرین کی تعداد ہزاروں میں ہے، ہاﺅسنگ سوسائٹیز متاثرین کو مطمئن کریں تو تمام کیسز قانون کے مطابق واپس لے لیں گے ، کرپشن کے خاتمے کے لئے کوشش جاری رہے گی ہم کام کام اور صرف کام کریں گے اور تمام جائز شکایات کو دور کرونگا، کوئی شخص یا ادارہ عقل کل نہیں۔

اتوار کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جاوید اقبال نے کہا کہ ادارے پر بلا وجہ تنقید کا جواب دینا ضروری ہے‘ بزنس کمیونٹی نے آرمی چیف اور وزیراعظم سے ملاقات کی۔ بزنس کمیونٹی کے نیب کے بارے میں تحفظات تھے کچھ تحفظات مکمل طور پر بے بنیاد تھے جن کی میں نفی کرتا ہوں۔ ایک صاحب نیب کو طویل خط لکھ چکے ہیں جس میں نیب کی خدمات کو سراہا گیا۔ تین ایسے لوگ ہیں جن کے خطوط موجود ہیں جن میں تعریف کی گئی۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ کوئی شخص یا ادارہ عقل کل نہیں۔ نیب کو بنے ہوئے اکیس بائیس سال ہوچکے ہیں جبکہ مجھے چیئرمین نیب بنے بائیس مہینے ہوئے ہیں۔ بہت کوشش کی ہے کہ نیب کا امیج بہتر ہو۔ انہوں نے کہا کہ کسی ملک کے زوال میں بدعنوانی کا عنصر اہم ترین کردار ادا کرتا ہے۔ معیشت ریڑھ کی ہڈی ہے اقتصادی ترقی نہیں ہوگی تو معیشت مضبوط نہیں ہوگی۔ معیشت مضبوط ہوگی تو دفاع مضبوط ہوگا اور دفاع مضبوط ہوگا تو ملک مضبوط ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس میں اضافے میں نیب کا کوئی کردار نہیں ڈالر کی قیمت اوپر چلی جاتی ہے اس میں نیب کا کوئی کردار نہیں معیشت کے لئے مضبوط پالیسی کس نے بنانی ہے اس میں نیب کا کوئی کردار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب متعدد کوششیں کرچکا ہے کہ بزنس کمیونٹی کو مزید فعال کیا جائے۔ بڑھتی ہوئی بے روزگاری صرف تنہا حکومت کے بس میں نہیں کہ وہ اس کا حل تجویز کرے۔ دنیا کے تمام ممالک میں روزگار مہیا کرنا پرائیویٹ سیکٹر کا کام ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کی کبھی یہ خواہش نہیں رہی کہ سعودیہ ماڈل کے اختیارات دیئے جائیں۔ پاکستان میں آئین ہے ، و قانون کی حکمرانی ہے۔ تمام ادارے اپنی اپنی جگہ کام کررہے ہیں۔ نیب نہ بے لگام ہے اور نہ مادر پدر آزاد ہے جیسا الزام لگایا جاتا ہے۔ نیب وائٹ کالر کرائم سے ڈیل کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالات بہتری کی طرف جارہے ہیں وہ وقت آئے گا کہ ہم سر اٹھا کر چلیں گے۔ ادارہ الزامات کی زد میں آئے گا تو سربراہ کی حیثیت میں بالکل خاموش بیٹھنا مشکل ہوجائے گا۔ نیب کسی سیاسی جماعت کا نام نہیں یہ ایک ادارہ ہے جس کا کام یہ ہے کہ کرپشن کا خاتمہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ کسی کی بے گناہی ثابت کرنے کا طریقہ یہ ہے عدالت میں جا کر صفائی کے گواہ کے طور پر پیش ہوجائے۔ کچھ عرصہ میں 71ارب کی خطیر رقم خزانے میں جمع کرائی گئی ہے۔ مختلف مسائل کی وجہ سے ریفرنس تکمیل تک نہیں پہنچ رہے۔ ایسے ریفرنس موجود ہیں جو چار سال سے فائنل نہیں ہوسکے نیب پر تنقید بالکل کی جائے لیکن تنقید تعمیری ہو تو زیادہ اچھا لگے گا اس میں ملک اور عوام کا فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نیب مسائل کا حل ہے اور انصاف دوست ادارہ ہے۔ ٹیکس سے متعلق تمام معاملات ایف بی آر کے پاس چلے جائیں گے۔ نیب آج کے بعد ٹیکس کے معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا۔ نیب ٹیکس کے معاملات میں نہ مداخلت کرے گا نہ بزنس مین کو بلائے گایہ معاملات ایف بی آر دیکھے گا۔ بنک ڈیفالٹ سے متعلق کیسز بنکنگ کورٹ دیکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا افسر کسی بزنس مین کو فون نہیں کرے گا۔ سوالنامہ بھیجا جائے گا اگر جواب اطمینان بخش نہیں ہوگا تو ان کو زحمت دیں گے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ہے بزنس کمیونٹی کی کوئی شکایت باقی نہیں رہے گی۔ پرائیویٹ ہاﺅسنگ سوسائٹیز کے خلاف ایکشن قانون کے مطابق لیا گیا کچھ سوسائٹیز میں متاثرین کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ ہاﺅسنگ سوسائٹیز متاثرین کو مطمئن کریں تو تمام کیسز قانون کے مطابق واپس لے لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خاتمے کے لئے کوشش جاری رہے گی ہم کام کام اور صرف کام کریں گے اور تمام جائز شکایات کو دور کرونگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں