اسلام آباد(عکس آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے جیل سے مولانا فضل الرحمن کے نام خط لکھ کر ان کا ساتھ دینے کے عزم کا اظہار کر دیا ہے جب کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے آزادی مارچ میں شرکت کا باضابطہ اعلان کردیا ہے ۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے جیل سے مولانا فضل الرحمن کے نام لکھے گئے خط میں انھیں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ مسلم لیگ (ن)کی پوری قیادت اور کارکن اپ کے ساتھ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق میاں نواز شریف نے خط میں لکھا کہ موجودہ حکومت دھاندلی زدہ ہے۔ اس کے خاتمہ تک، ن لیگ جے یو آئی کے ساتھ ہے۔ادھر لیگی رہنما کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر نے آزادی مارچ میں شرکت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کا جانا ٹھہر گیا ہے۔ نواز شریف سے محبت کرنے والے دھرنے میں شریک ہوں گے۔ آزادی مارچ کے امام مولانا فضل الرحمن، ہم مقتدی ہوں گے۔دوسری طرف شہباز شریف اپنے بڑے بھائی نواز شریف سے ملنے جیل نہ جا سکے۔ شہباز شریف نے آزادی مارچ کے حوالے سے ان سے پارٹی سفارشات کی منظوری حاصل کرنا تھی۔مسلم لیگ (ن) کی جانب سے آزادی مارچ کے حوالے سے مختلف پارٹی اجلاسوں میں مشاورت کا سلسلہ جاری رہا۔ تاہم پارٹی صدر کی حیثیت سے شہباز شریف کی جانب سے باضابطہ کسی فیصلے کا ابھی اعلان نہیں کیا جا رہا۔ کوٹ لکھپت جیل میں سابق وزیراعظم محمد نواز شریف سے ان کے خاندان کے متعدد افراد نے ملاقات کی، مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کمر درد کے باعث نہ آسکے۔
ملاقات کے بعد نواز شریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدرنے بتایا کہ نوازشریف نے کہا ہے کہ جسے پاکستان سے پیار ہے،وہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ضرور جائے گا۔نواز شریف کی والدہ بیگم شمیم اختر، داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر، نواسہ جنید صفدر اور خاندان کے دیگر افراد ان سے ملاقات کیلئے آئے۔ڈاکٹر عدنان بھی جیل پہنچے مگر مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کمر کا درد بڑھ جانے کے باعث نہ آسکے۔شہبازشریف نے گزشتہ روز کے مسلم لیگ ن کے اجلاس کی سفارشات کی حتمی منظوری کیلئے نواز شریف سے اہم ملاقات کرنا تھی۔کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر نے ملاقات کے بعد میڈیا کو بتایا کہ شہباز شریف اگر صحت کی وجہ سے مولا نافضل الرحمان کے دھرنے میں نہ بھی جاسکے تو وہ لاہور میں ویلکم ضرور کریں گے۔آزادی مارچ شروع 27 اکتوبر اور اسلام آباد میں 31 اکتوبر کو داخل ہو گا۔محمد صفدر کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ کشمیر اور ووٹ کو عزت دو کی آزادی ہے، نوازشریف نے کہا ہے کہ جسے پاکستان سے پیار ہے وہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ضرور جائے گا۔
محمدصفدر نے کہا کہ عمران خان کہیں نظر نہیں آرہے، عوام الیکشن کی تیاری کریں ،پہلا پرچہ لیک ہوگیا تھا، اب نئے پرچے کی تیاری کریں۔خیال رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت نے مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ کے حوالے سے اپنی سفارشات تیار کرلی تھیں جن کی منظوری پارٹی قائد نواز شریف نے دینی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) احسن اقبال نے کہا کہ ‘وقت آگیا ہے تمام سیاسی جماعتیں ایک ہوجائیں۔عمران خان سے نجات ملکی حالات کے پیش نظر میثاق جمہوریت دوم کی ضرورت ہے ۔گزشتہ روز کراچی میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت بھی اجلاس ہوا تھا جس میں ملک کی موجودہ سیاسی اور معاشی صورت حال پرغورکیا گیا۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب میں بلاول نے کہا تھا کہ نالائق، نااہل حکومت عوامی مسائل حل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی، ہم چاہتے ہیں ملک میں معاشی انصاف ہو۔
بلاول نے اس موقع پر اعلان کیا کہ مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کا اعلان کیا ہے، ہم فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی حمایت کرتے ہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے عہدیدار آزادی مارچ میں تعاون اوران کا استقبال کریں گے۔ پیپلز پارٹی شروع سے کہہ رہی ہے کہ وہ مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی اخلاقی حمایت کرتی ہے تاہم واضح طور پر ابھی تک یہ نہیں کہا گیا کہ آیا پیپلز پارٹی خود اس مارچ کا حصہ ہوگی یا نہیں۔