saad-rafique

موجودہ صورتحال میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات متنازعہ ترین انتخابات ہوں گے ‘ سعد رفیق

لاہور( عکس آن لائن)پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنما ووفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ موقع ملا تو نیا نظام عدل لائیں گے، ججز کی تقرری کا طریق کار بدلہ جائے گا نواز شریف خاکہ دیں گے ،عمران خان سیاسی سمجھ سے محروم ہیں ،ہر ادارے کو تباہ کر کے خود کو نجات دہندہ سمجھتے ہیں، نجات دہندہ ایسا ہوتا ہے جو لاشوں پر سیاست کرے ، سازش کرے جو اسٹیبلشمنٹ کو آوازیں دیں کہ آئو اپنے جوتے آگے کرو میں نے پالش کرنے ہیں،مجھے دوبارہ گود میں اٹھا لو ، تمہیں گود میں کسی نے نہیں اٹھانا،دو صوبوں میں انتخاب پرانی جبکہ دو صوبوں میں انتخابات نئی مردم شماری پر ہوں ایسے نہیں ہوسکتا ،

موجودہ صورتحال میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات کرائے گئے تو یہ متنازعہ ترین انتخابات ہوں گے ،متنازعہ الیکشن قوموں کو تیس تیس سال پیچھے لے جاتے ہیں ،الیکشن ایک وقت میں ہونے چاہئیں،سیاستدان اگر سیاستدان سے بات نہیں کرے گا تو راستہ کیسے نکلے گا ،کھیل کے اصولوں پر چلنا پڑے گا ،الیکشن کمیشن ،فوج ،عدلیہ اور پولیس کو گالیاں دے کر راستہ نہیں نکلے گا،اس ملک میں نظام عدل بدلنا ہوگا ،چیمبرز کی نامزدگیاں بند ہونی چاہئیں،نیا نظام عدل لائیں گے،سول جج کو بھی سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کا جج ہونا چاہیے ،نیامعاشی خاکہ تیار کیا جس کے خدوخال نواز شریف بیان کریں گے ،سیاسی جماعتوں میں جمہوریت لانا بہت ضروری ہے ،

مسلم لیگ (ن) کا جرم کیا ہے ،ہمارا جرم یہ ہے کہ ہمارا لیڈر اونچی آواز میں بات نہیں کرتا بڑھک تو نہیں لگاتا ،یہاںیہ ہوتا ہے مجھے ایکسٹینشن مل جائے ، میری نوکری پکی ہو جائے،مریم نواز نے عمر کے حوالے سے جو بات کی ہے میں اس کی شہادت دیتا ہوںوہ ٹھیک کہہ رہی ہیں، میں ان لوگوں کوا چھے سے جانتا ہوں وہ یہیں ہیں ،جو چاہتے تھے کہ 68سال کی عمر ہو جائے ، مجھے پیغام دئیے گئے کہا گیا اپنی لیڈر شپ کو کہیں کہ سپریم کورٹ کے ججزکی عمر کی حد بڑھا دیں تاکہ جسٹس کھوسہ صاحب بطور چیف جسٹس اپنی ملازمت جاری رکھیں ،پھر بات نہیں بنی اس کے بعد ایکسٹینشن کا پھڈا ڈالا گیا ، ایک صاحب ہیں آج کل معذرت کرتے پھرتے ہیں، میں نے ان سے گزاش کی اس معذرت کا فائدہ نہیں ہے ،

آپ کے فیصلوں نے پاکستان کی ریاست کی چولیں ہلا دی ہیں،جائیں اللہ سے معافی مانگیں پاکستان کے بائیس کروڑ لوگوں سے معافی مانگیں اس کے لئے کوئی تیار نہیں ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے اینا ے 123کے نو منتخب تنظیمی عہدیداروں سے حلف لینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اتفاق رائے کے بغیر اسمبلی کا ایک حلقہ نہیں چلتا لیکن کچھ لوگ کہتے ہیں اتفاق رائے کے بغیر ملک چلائیں گے ،جو سیاسی کارکن ہوتا ہے اس کے پیچھے پوری جماعت کی طاقت ہوتی ہے ، منتخب لوگوںکی طاقت ہوتی ہے ،ہم لوگ حکومتوں میںہوں یا نہ ہوں ہماری ایک آواز ہے ہم نے اس آواز کو عام آدمی کے حق میں استعمال کرناہے ،

آواز کی طاقت کو عام آدمی کے لئے استعمال کرنا ہے ۔ عام آدمی کی زندگی میں بہت مشکلات ہیں،75سالوں میں ریاست عام آدمی کو انصاف نہیں دے سکی ، کوئی شعبہ اٹھا کر دیکھ لیں انصاف کا بول بالا نہیںہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے حلقہ انتخاب میں بدمعاشوں کا ووٹ نہیں لیتے، بھتہ خوروں کو ساتھ نہیں ملاتے، خود کو قبضہ گروپوں سے دور رکھتے ہیں، ہم نے ساری زندگی دو نمبر لوگوں کو قریب نہیں آنے دیا اور یہی کام میرے ساتھیوں کا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم جب کبھی حکومت میںآتے ہیں ہم انفرادی فائدے کی بات نہیں کرتے ہم اجتماعی فائدے کی بات کرتے ہیں ہم اداروں کو ٹھیک کرنے کی بات کرتے ہیں،

ہم نے اس حلقے میں چالیس نئے سکولز بنائے ، کالجز بنوائے ہیں،پارکس بنوائے ، ، لوگوں کے مسائل کو حل کیاہے ۔ میں ایک عام سیاسی کارکن ہوں ، 2018میں انتخابات ہواتو ایک طرف اسٹیبلشمنٹ کا قہر تھا، ایک طرف جانبدار عدلیہ کے نظریہ ضرورت کے فیصلے تھے ، سامنے جیل نظر آرہی تھی میرے مد مقابل عمران خان کو پراجیکٹ عمران خان کے تحت بادشاہ بنایا جارہا تھا اورمجھے جیل بھیجا جارہا تھا ، میرے بھائی کو جیل بھیجا جارہا تھا۔ آپ لوگوںنے سیاسی شعور کا مظاہرہ کیا ،ِاقتدار اور چڑھتے سورج کو سلام نہیں کیا اور تمام تر سازشوں کے باوجود کامیاب کرایا،اصل میں میں میں کامیاب نہیں تھا آپ نے ،اس حلقے کے لوگوںنے سیاسی شعور کا مظاہرہ کیا ،آئین و قانون شعور ،انصاف اور جمہورکی حکمرانی کا ساتھ دیا ،نواز شریف کا ساتھ دیا ۔

انہوںنے کہا کہ ہمیں گرانے کے لئے جان بوجھ کر نواز شریف کو جیل میں ڈالا گیا ، وہ کوئی فیصلہ تھا جس کے تحت نواز شریف کو نا اہل کر دیا گیا، اقامہ کی بنیاد پر نواز شریف کو نا اہل کر دیا گیا ، وہ فیصلہ نہیں تھا سازش تھی ، ایسے فیصلے ملک کی تاریخ میں جسٹس منیر سے شروع ہوئے اور ختم نہیں ہوئے ،ان کی بد روح مسلسل سفر کر رہی ہے اس بدروح کی تدفین ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میںتماشہ لگایا ہوا ہے ،جب ایکسٹینشن کا وقت آتا ہے 22کرور کے نیوکلیئر ملک کو دائو پر لگا دیتے ہیں، دھرنے کرائے جاتے ہیں منتخب حکومت کوگرانے کی کوشش کی جاتی ہے ،یہ اس ملک میں بار بار ہوا ہے ، اس ملک میں جو ہو گیا ہے اس کا ذمہ دار عمران خان تو ہے ہی لیکن وہ اکیلا نہیںہے اس کا ذمہ دار ثاقب نثار ہے ،

وہ بھی اکیلا نہیںہے ان کے بعد آنے والے چیف جسٹس بھی ہیں ،فوج کے جرنیل بھی ہیں جو ریٹائر ہو گئے ہیں لیکن وہ بھی اکیلے نہیں ہے ،زیادتی کا تسلسل ہے ، پاکستانیوں کو آزادی ملی لیکن کاغذوں میں ملی ہے ، آزادی نہیں دی گئی،آج عام آدمی بھوکا مر رہا ہے جو قیمتیں بڑھ جاتی ہیں،تباہی کے تابوت میں جو کیل ٹھونکیں گئے ہیںعمران خان کا پراجیکٹ آخری کیل تھا ،یہ نہیں ہو سکتا ہم سچ بولنے سے باز آ جائیں ، اگر نہیں بولنا تو سیاست کا کام نہیں کریں گے گھر چلے جائیں گے ،حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں ، حکومتیں کیاہوتی ہیں کبھی جیل میں کبھی سڑک پر ،کرنے تو دے کوئی چلنے تو دے چلنے ہی نہیں دیا جاتا ۔کہا جاتا ہے سیاستدان چالیس سال سیاست میں رہے ، ایوب خان کا دور جمہوری دور نہیں تھا، یحی خان ،ضیاء الحق پرویز مشرف وہاں بھی بریک نہیں لگی ،

جب ایکسٹینشن کی بات ہونقاب پوش مارشل لاء سامنے آگیا ،یہی سچ ہے ملک کو چلنے نہیں دیا گیا ۔ وہ ججز جو سفارشوں پر لگے جو میرٹ پر نہ لگیں ان کے چیمبر کے لڑکوں کو آگے لایا جائے ،یہ نظام عدل نہیں چل سکتا، میں پوری ذمہ داری سے باآواز بلند کہتا ہوں یہ نظام عدل ملک کو انصاف نہیں دے سکتا ، اس نظام عدل کو بدلنا پڑے گا،اسی طرح کوئی ادارہ آئین سے بالا تر ہوگا تو ملک نہیںچل سکتا ،آئین کو بالا تر کرنا ہوگا ،آئین بالا تر نہیں ہو سکا جو جمہوریت ملی وہ ریمورٹ کنٹرول سے چلانی کی کوشش کی گئی زنجیریں ڈالی گئیں ۔انہوںنے کہاکہ عمران خان سے ہماری شکایت کیا ہے بہت ہیں سب سے بڑی شکایت ایک ہی جو بات ٹھوکریں کھا کر مسلم لیگ (ن)،پیپلز پارٹی ار باقی جماعوں کو سمجھ آ گئی وہ تمہیںسمجھ کیوں نہیں آئی ،تم ان کو دستیاب ہو گئے سازش کرنے کے لئے کیونکہ تمہیں وزیر اعظم بننا تھا ،تم نے کسی کی ٹانگ کسی کا سر کاٹنا تھا اور کسی کا منہ کالا کرنا چاہتے تھے اب وہ کھل کر سامنے آرہا ہے ۔

سازش کبھی چھپی نہیں رہتی ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ میں آپ کے سامنے مسلم لیگ (ن) کا پاکستان کی سیاسی جمہورکا مقدمہ پیش کر رہا ہوں ۔ نواز شریف کو جب موقع انہوںنے بآواز بلند کہا، وہ بڑھک نہیں لگاتا وہ دھیمے لیجے میں بات کرنے والا سیاستدان ہے،جب ایٹمی دھماکے کرنے کے فیصلے کا وقت آیا تو وہ اس لئے کر گیا کیونکہ قوم ان کے ساتھ کھڑی تھی ،کستان زندہ رہا نا قابل تسخیر ہوا،اس فیصلے میں یقینا ریاستی ادارے ساتھ کھڑے تھے لیکن پارلیمنٹ کا ساتھ تھا ،قوم ساتھ تھا ،پوری قوم نے بھگتاہے ،ہم سے پانچ گنا بڑے دشمن کا راستہ رک گیا ، آج پاکستان کو دیکھیں ،موبائل فون کی ٹیکنالوجی کون لایا نواز شریف لایا، آپٹک فائبر نواز شریف کی منتخب حکومت لے کر آئی ،ا ئیر پورٹس مسلم لیگ (ن)کے دور میں بنے ،موٹر ویز ،پارکس ،سکولز اور کالجز کا نیٹ ورک نواز شریف لایا ،مسلم لیگ (ن)کو ایک ایک جملے کی سزا دی گئی ،جو دھمکیاں دیتے تھے وہ کہاں ہیں ،آمروں کی قبروں پر کوئی نہیں جاتا ،سر نا جھکانہ نواز شریف کا جرم ہے ۔

انہوںنے کہا کہ ہم نے اور پیپلز پارٹی نے بھی غلطیاں کیں لیکن ان غلطیوں سے سیکھا لیکن عمران خان نے کچھ نہیں سیکھا ۔عمران نے پارلیمنٹ کو کمزرو کیا ،طاہر القادری کے ساتھ مل کر منتخب حکومت کو کمزور کیا ،8سال مشرف اور 4سال عمران نے ساری قوت سے احتساب کرایا لیکن کچھ نہیں ملا ،ہم نے کھربوں روپے کے منصوبے لگائے کیا کسی میں کرپشن ہوئی ۔ انہوںنے کہا کہ عمران خان کو راستہ نہیں دینا اگر راستہ لینا ہے تو اپنے رویے کو بدلو تم نے قوم کو گمراہ کیا ،دو صوبوں میں انتخاب پرانی جبکہ دو صوبوں میں انتخابات نئی مردم شماری پر ہوں ایسے نہیں ہوسکتا ،جسٹس اطہر من اللہ نے درست بات کی لیکن ان کی بات نہیں سنی گئی ،مقبول باقر جیسے لوگ جج ہونے چاہئیں،ہماری ضمانت کا فیصلہ پڑھ لیں جو پراجیکٹ عمران کے منہ پر طمانچہ ہے ،

عمران خان نے نیب کو پولیس کی طرح استعمال کیا ،اسٹیبلشمنٹ نے سیاست سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا تو عمران کی دوڑیں لگ گئیں ،عمران نا جاتا تو پاکستان دیوالیہ ہوچکا ہوتا ،یہ شخص کو شوکت ترین کو کہتا رہا کہ آئی ایم ایف سے ڈیل نا ہونے دو ،اب لاشوں کی سیاست کررہاہے ،لاشیں گریں لیکن تقریر نہیں بند کی ،ظل شاہ کے قتل کو بھی مخالفین پر ڈالنے کی کوشش کی گئی ،سب کو پتا ہے اس کو کوئی گولی نہیں لگی اللہ نے اس کی جان بچائی ،کیسا لیڈر ہے جو کارکنوں کو کہتا ہے جیل جا ئواور خود گھر میں چھپ کر بیٹھا ہے ۔ انہوں نے کہاک ہ موجودہ صورتحال میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات کرائے گئے تو یہ متنازعہ ترین انتخابات ہوں گے ،متنازعہ الیکشن قوموں کو تیس تیس سال پیچھے لے جاتے ہیں ،الیکشن ایک وقت میں ہونے چاہئیں،مسلم لیگ (ن)پاکستان کی نظریاتی لائن آف ڈیفنس ہے ،

سیاستدان اگر سیاستدان سے بات نہیں کرے گا تو راستہ کیسے نکلے گا ،کھیل کے اصولوں پر چلنا پڑے گا ،الیکشن کمیشن ،فوج ،عدلیہ اور پولیس کو گالیاں دے کر راستہ نہیں نکلے گا۔ انہوںنے کہا کہ عمران خان نے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ لیا ،ایک جاہل وزیر کے بیان نے پی آئی اے پر پابندیاں لگوائیں ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن ہوا تو ضرور لڑیں گے ،میاں نواز شریف کی آمد آمد ہے ببر شیر واپس آرہا ہے ،اس ملک میں نظام عدل بدلنا ہوگا ،چیمبرز کی نامزدگیاں بند ہونی چاہئیں،نیا نظام عدل لائیں گے،سول جج کو بھی سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کا جج ہونا چاہیے ،نیامعاشی خاکہ تیار کیا جس کے خدوخال نواز شریف بیان کریں گے ،

سیاسی جماعتوں میں جمہوریت لانا بہت ضروری ہے ،آئین کی حکمرانی چاروں صوبوں ،کشمیر اور گلگت بلتستان میں ہونی چاہیے ،ہمارا گلا گھوٹنے کی بہت کوشش کی گئی، مسلم لیگ (ن) کا جرم کیا ہے ،ہمارا جرم یہ ہے کہ آپ کا لیڈر اونچی آواز میں بات نہیں کرتا بڑھک تو نہیں لگاتا لیکن سر نہیں جھکاتا ،بات نہیں مانتا ، ڈکٹیشن نہیں لیتا، نہ عالمی سامراج کے آگے لیٹتا ہے نہ پاکستان کے طاقتوروں کے سامنے سر جھکاتا ہے، ایکسٹینشن کا معاملہ ہو تو کھڑا ہو جاتا ہے کہ یہ نہیں ہونے دوں گا،یہ جرم ہے ،عوام کی حکمرانی کہاں ہے، عوام کو حکمرانی کیوںنہیں کرنے دی گئی ، ووٹ کے فیصلوں کو کیوں نہیںما نا گیا،کیا پاکستان ووٹ کے ذریعے نہیں بنا تھا،پاکستان ووٹ کے ذریعے بنا تھا،کون سا وعدہ پاکستانیوں کے ساتھ پورا ہونے دیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ یہاںیہ ہوتا ہے مجھے ایکسٹینشن مل جائے ، میری نوکری پکی ہو جائے،مریم نواز نے عمر کے حوالے سے جو بات کی ہے میں اس کی شہادت دیتا ہوںوہ ٹھیک کہہ رہی ہیں، میں ان لوگوں کوا چھے سے جانتا ہوں وہ یہیں ہیں ،جو چاہتے تھے کہ 68سال کی عمر ہو جائے ، مجھے پیغام دئیے گئے ، مجھے بھی پیغام دیا گیا کہ اپنی لیڈر شپ کو کہیں کہ سپریم کورٹ کے ججزکی عمر کی حد بڑھا دیں تاکہ جسٹس کھوسہ صاحب بطو رچیف جسٹس اپنی ملازمت جاری رکھیں ،پھر بات نہیں بنی اس کے بعد ایکسٹینشن کا پھڈا ڈالا گیا ، ہم جیلوں میں تھے ہمیں پتہ نہیں ہے ہمیں جیلوں میں کیا پیغام آتے تھے ، جیلوں سے نکال کر جب باتیں کرتے تھے ،فارورڈ بلاک بناد یں، وزیر اعلیٰ بن جائیں، مرضی کے وزیر بنا لیں ، وہ کردار یہی ہیں، نام نہیں لیتے زیادہ آگ لگ جائے گی ،

لیکن مکافات عمل سے کوئی نہیں بچتا ، یہ عدالت تو چھوٹی عدالت ہے اس عدالت سے کیسے بچیں گے۔ایک صاحب ہیں آج کل معذرت کرتے ہیں لوگوں سے ، معذرت کرنا اچھی بات ہے ، میں نے ان سے گزاش کی اس معذرت کا فائدہ نہیں ہے ،آپ کے فیصلوں نے پاکستان کی ریاست کی چولیں ہلا دی ہیں،جائیں اللہ سے معافی مانگیں پاکستان کے بائیس کروڑ لوگوں سے معافی مانگیں اس کے لئے کوئی تیار نہیں ہے ، عوام کے سامنے آ کر اپنی غلطی ماننے کے لئے کوئی تیار نہیں ہے تو پھر بات کیسے بنے گی ۔علاوہ ازیں وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی جس میں پاکستان ریلوے اور ایوی ایشن کے امور اور ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر بات چیت ہوئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں