لاہور(عکس آن لائن)لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہبازکی ضمانت پر رہائی کا تحریری فیصلہ جاری کردیا جبکہ فاضل عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ ملزمان کو پراسیکیوشن کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا،ملزمان کو غیر معینہ وقت تک جیل میں گلنے سڑنے بھی نہیں دیا جا سکتا ۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سات صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ۔ فاضل بنچ کے تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ کی آڈر شیٹ سے لگتا ہے کہ درخواست گزاران ہر پیشی پر موجود ہوتے ہیں،اگر کبھی وکیل نہ ہو تو اس کا قصور وار درخواست گزار نہیں ہوتا، وکلا ء کی احتساب عدالت میں عدم حاضری ہائیکورٹ یا اعلی عدلیہ میں پیشی کے باعث ہوئی، ،حمزہ شہباز کیس کے مرکزی ملزم نہیں ، حمزہ شہباز کا معاملہ شہباز شریف کے برابر نہیں، شہباز شریف پہلے ہی گرفتار ہیں۔
فاضل بنچ نے قرار دیا کہ ملزمان کو پراسیکیوشن کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا ،ملزمان کو غیر معینہ وقت تک جیل میں گلنے سڑنے بھی نہیں دے سکتے،ملزمان سماعت کے دوران ٹرائل کورٹ کے روبرو باقاعدگی سے پیش ہو رہے ہیں، عدالت عظمی نے یہ کیس دوبارہ عدالت عالیہ کو بھیجا، اس درخواست ضمانت میں نئی وجوہات کی بنیاد پر ضمانت منظور کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت نے حمزہ شہباز کو 1 ایک کروڑ کے دو مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا ہے،فاضل عدالت نے شریک ملزم فضل داد عباسی اور شعیب قمر کی بھی بعد از گرفتاری درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں بھی مچلکے داخل کرانے کا حکم دیا ہے۔لاہور ہائیکورٹ نے 24فروری کو شہباز کو ہارڈ شپ کیس پر ضمانت دینے کا حکم جاری کیا تھا۔