وزیر خارجہ

ملتان میں ناقص حکمت عملی کے باعث اپوزیشن کوسیاسی شہید بننے کا موقع دیا گیا، وزیر خارجہ

ملتان (عکس آن لائن) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) میں بہتری کی گنجائش موجود ہے لیکن سودا نہیں کریں گے، اگر آپ سمجھتے ہیں نیب قانون میں ترمیم کے لیے حکومت پر دبا وڈال سکتے ہیں تو ایسا نہیں ہوسکتا نہ ہو گا ، پی ڈی ایم کے اندر اتفاق نہیں ہے، لانگ مارچ کرنا چاہتے ہیں، ضرور کریں، ہم استعفوں سے گھبراتے ہیں نہ لانگ مارچ سے، پیپلز پارٹی میں جو بااختیار ہیں وہ اور ہیں جو اجلاسوں میں بیٹھتے ہیں وہ بے اختیار ہیں۔ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے اپوزیشن کو پیشکش کی کہاگر نیب آرڈیننس میں ترامیم کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سے نہ منسلک کیا جائے، اپوزیشن کو نیب کے حوالے سے کچھ کہنا ہے تو اس کے لیے علیحدہ نشست کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سے ہونے والی بات چیت میں میں نے دریافت کیا کہ اگر آپ نیب آرڈیننس میں ترامیم چاہتے ہیں تو وہ کیا ہیں، جس پر اپوزیشن نے 34 نکاتی مسودہ فراہم کیا اور ہم نے جب اس کا جائزہ لیا تو ہمیں اس میں سے این آر او کی بو آئی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ان تجاویز سے ہمیں یہ محسوس ہوا کہ یہ کوئی ذاتی ایجنڈا ہے جس کے تحت یہ کوئی سودا کرنا چاہتے ہیں اور پاکستان تحریک انصاف کسی سودے کے لیے تیار تھی نہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون سازی ہوتی رہتی ہے، قانون میں ترامیم ہوسکتی ہیں اور کوئی قانون حرف آخر نہیں ہوا کرتا اس میں بہتری کے امکانات موجود ہوتے ہیں، لیکن سودا نہیں ہوگا، اگر آپ سمجھتے ہیں نیب قانون میں ترمیم کے لیے حکومت پر دبا وڈال سکتے ہیں تو ایسا نہیں ہوسکتا نہ ہو گا ۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ میں نے قومی اسمبلی میں اس مسئلے کو چاک کردیا جس کے بعد بلی تھیلے سے باہر آگئی اور بہت سے لوگوں کو ناگوار گزری اور مجھے تنقید کا نشانہ بنانے لگے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے ذہن کی عکاسی کرتے ہوئے اور پی ٹی آئی کے سینئر وائس چیئرمین کی حیثیت سے کہہ رہا ہوں کہ نیب میں بہتری کی گنجائش موجود ہے لیکن ہم سودا نہیں کریں گے۔ اپوزیشن جماعتوں کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ استعفوں کی دھمکی دینا چاہتے ہیں، ضرور دیں لیکن پھر قائم بھی رہیں، استعفے دینے ہیں تو دے دیں، پھر ہچکچاہٹ، گھبراہٹ اور رکاوٹ کیوں ہے کہ قیادت کو پہنچ جائیں گے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر آپ استعفے دینا چاہتے ہیں تو 31 تاریخ کو آپ کے استعفے اسپیکر کو پہنچنے چاہیں اور اگر 31 دسمبر تک آپ کے استعفے اسپیکر کو نہیں پہنچتے تو قوم کے ساتھ یہ ڈراما بند کریں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آپ اگر استعفی دینا چاہتے ہیں تویہ آپ کا فیصلہ ہے ہم تو چاہیں گے اس پر نظر ثانی کریں لیکن پی ڈی ایم کے اندر اتفاق نہیں ہے، تو پھر یہ تکلف کس لیے، لانگ مارچ کرنا چاہتے ہیں، ضرور کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ لاہور کے مینار پاکستان میں جلسہ ہوا میں نے وزیراعظم سے گزارش کی اور ان کی بھی سوچ یہی تھی کہ کسی قسم کے تشدد، لاٹھی چارج آنسو گیس کی ضرورت نہیں ہے، وہ جلسہ کرتے ہیں تو کریں چنانچہ ہم نے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی اور پھر کیا ہوا وہ آپ کے سامنے ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لاہور جلسے کے حوالے سے وزیراعظم کی واضح ہدایت تھی کہ کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے لہذا جو ہوا وہ سب نے دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ملتان میں بلاوجہ اور ناقص حکمت عملی کے باعث اپوزیشن کو(سیاسی) شہید بننے کا موقع دیا گیا، اگر انہیں اسٹیڈیم میں آنے دیا جاتا تو یہ غازی رہتے نہ شہید رہتے، یہ میرا موقف تھا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم استعفوں سے گھبراتے ہیں نہ لانگ مارچ سے گھبراتے ہیں اور نہ ہی اتنے ہی خواہشمند ہیں کہ کرسی سے چپکے رہنے کے لیے ملکی مفادات کا سودا کریں، یہ دریا ہم نے چڑھتے اترتے، کرسیاں آتی جاتی دیکھی ہیں۔ کوئی پرواہ نہیں، تحریک انصاف اپنے مقف پر ڈٹی ہوئی ہے اور ملک کے مفاد میں جو ہمیں درست دکھائی دے گا اس کے لیے تیار ہیں، ہم ضد نہیں پکڑے ہوئے، ہمارے دروازے بند نہیں ہیں، ہم نے کہا ہے کہ جن ایشوز پر آپ بات چیت کرنا چاہتے ہیں اس پر بات کے لیے تیار ہیں، احتجاج یا دھرنا دینا چاہتے ہیں بتادیں تا کہ ہم کی خاطر مدارت کے لیے مناسب اتنظامات کردیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ جے یو آئی ایک بہت بڑی جماعت ہے لیکن اس وقت ہورہی ہے، خیبرپختونخوا سے ان کے سابق اراکین اسمبلی نے بھی بیان دیا ہے ہی جو بیانیہ لے کر چل رہیں اس میں نہ پوری جے یو آئی اور نہ پوری مسلم لیگ(ن)متفق ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی میں جو بااختیار ہیں وہ اور ہیں جو اجلاسوں میں بیٹھتے ہیں وہ بے اختیار ہیں، ان کے فیصلے آج بھی آصف زرداری ہی کرتے ہیں اگر کسی کو کوئی غلط فہمی ہے تو وہ دور ہوجائے گی۔ بھارت کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ آج کل جو صورتحال ہے مقبوضہ کشمیر میں جو انہوں نے ظلم و ستم روا رکھا ہوا ہے اس صورتحال میں بیک ڈور مذاکرات نہیں ہوسکتے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں