وزیر اعظم

مسئلہ کشمیرکے حل کی کوشش میرے لیے سب سے اہم ہے، وزیر اعظم

ڈیووس (عکس آن لائن)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دنیاکومسئلہ کشمیرکی سنجیدگی کااحساس نہیں، مسئلہ کشمیرکے حل کی کوشش میرے لیے سب سے اہم ہے، تین بار دہشت گرد قراردی گئی تنظیم بھارت پرحاوی ہوگئی ہے،امریکی صدرہونے کی حیثیت سے ٹرمپ مداخلت کریں۔

امریکی ٹی وی کوانٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت میں ہندونظریات کاغلبہ ہے جسے ہندوتواکہتے ہیں، آرایس ایس بنانےوالے نازی ازم سے متاثرتھے، آرایس ایس مسلمانوں کی نسل کشی پریقین رکھتی ہے، وزیراعظم نریندرمودی آرایس ایس کے تاحیات رکن ہیں،3باردہشت گرد قراردی گئی تنظیم بھارت میں حاوی ہوگئی ہے انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں5اگست سے80لاکھ لوگوں پرکرفیونافذہے، سیاسی قیادت،ہزاروں نوجوانوں کوگرفتارکیا گیا، بھارتی آرمی چیف نے آزادکشمیرکوبھارت کاحصہ ہونے کابیان دیا۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر پاکستان اوربھارت کے درمیان متنازع علاقہ ہے، سنگین معاملہ ہے کیونکہ دونوں ملک جوہری طاقت ہیں، دنیا کے طاقتور ملک کا صدر ہونے کے ناطے ٹرمپ معاملے میں مداخلت کریں، اقوام متحدہ،سلامتی کونسل کے پاس بھارت کوبازرکھنے کے طریقے ہیں۔

بھارت سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ بھارت فاشسٹ ریاست میں تبدیل ہورہا ہے، 2متنازع قوانین کےخلاف مظاہرے ہورہے ہیں، آرایس ایس مقبوضہ کشمیرمیں آبادی کاتناسب تبدیل کرناچاہتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ امریکا،ایران میں تنازعہ تباہ کن ہوگا، ایران کاتنازعہ افغانستان سے کہیں مشکل ثابت ہوگا، تنازع کے فوجی حل پرانحصارنہیں کرنا چاہیے، ایرانی قیادت سے بات چیت میں محسوس کیاوہ مذاکرات کے حق میں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پرویزمشرف نے کہاتھاافغانستان کا مسئلہ چندہفتے میں حل ہوجائےگا ،جنگ مسئلے کاحل نہیں ہوتی، تنازعات بات چیت سے حل کرنا چائیں، پاکستان جیسے ترقی پذیرممالک مشکل میں آئیں گے،غربت بڑھے گی۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ پہلی بارسوویت یونین نے افغانستان میں مداخلت کی ، دوسری بارنائن الیون کے بعد امریکا نے مداخلت کی ، پاکستان نے اس کا نقصان اٹھایا، صدرٹرمپ اور میں دونوں سمجھتے ہیں کہ افغان مسئلے کا حل فوجی نہیں ، امریکا اور پاکستان کے تعلقات باہمی اعتمادپرمبنی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں