چنے کی فصل

محکمہ زراعت کی چنے کی بہتر نگہداشت کیلئے حکمت عملی جاری

لاہور (عکس آ ن لائن):ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے بتایا ہے کہ چنا ربیع کی ایک اہم پھلی دار فصل ہے۔صوبہ پنجاب میں قریبا 22 لا کھ ایکڑ رقبے پر چنے کی کاشت کی جاتی ہے جو ہمارے ملک میں چنے کے کل رقبے کا تقریبا 80 فیصد ہے۔پنجاب میں چنے کا تقریبا 92 فیصد رقبہ بارانی علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے جس میں زیادہ تر تھل بشمول بھکر خوشاب،لیہ، میانوالی اور جھنگ کے اضلاع شامل ہیں۔ان اضلاع کے بارانی علاقوں کے کاشتکاروں کی معیشت کا انحصار زیادہ تر اسی فصل پر ہے۔چنا غذائیت کے اعتبار سے بھی ایک اہم جنس اور گوشت کا نعم البدل ہے۔

پھلی دار فصل ہونے کی وجہ سے یہ ہوا سے نائٹروجن حاصل کرکے اسے زمین میں شامل کرتی ہے جس سے زمین کی زرخیزی بحال رہتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ امسال محکمہ موسمیات کی پیشن گوئی کے مطابق صوبہ پنجاب میں 80 فیصد نہری و بارانی علاقوں میں رواں موسم سرما کے دوران بارشیں کم ہونے کی توقع ہے جس سے چنے کی فصل پر سٹریس بڑھنے کا اندیشہ ہے۔کاشتکارچنے کی فی ایکڑ بہتر پیداوار کے حصول کیلئے فصل سے جڑی بوٹیوں کی تلفی اور نقصان رساں کیڑوں کا تدارک کریں۔ چنے کے کاشتکار فصل سے جڑی بوٹیوں کی تلفی جاری رکھیں تاکہ فصل میں پانی کی کمی نہ ہونے پائے کیونکہ جڑی بوٹیاں بھی پانی کا استعمال کرتی ہیں۔متوقع بارشوں کے تناظر میں اگر فصل محسوس کرے تو پھول آنے پر پانی ضرور دیں۔بارانی علاقوں میں بارش نہ ہونے کی صورت میں جٹا سپریئر سے پانی کا سپرے کریں۔

کاشتکار فصل کا معائنہ کرتے رہیں اور اگر فصل پر امریکن سنڈی،دیمک،ٹوکے یا چور کیڑے کا حملہ نظر آئے تو محکمہ زراعت کے مقامی عملہ کے مشورہ کے مطابق زہروں کا سپرے کریں۔اس کے علاوہ چنے کے کاشتکار دیمک کے حملہ کو کم کرنے کیلئے کھیت کی آبپاشی کریں۔چنے کی فصل پر جھلسا کی بیماری کا حملہ مشاہدے میں آئے تو اس بیماری کو مزید پھیلا ﺅسے روکنے کے لئے متاثرہ پودوں کو اکھاڑ کر زمین میں دبا دیں۔کاشتکار بیج کیلئے فصل ابھی سے مخصوص کر لیں۔اگلے سال کے بیج کیلئے جڑی بوٹیوں سے پاک صحت مند فصل کا انتخاب کریں اور فصل کی برداشت سے پہلے اسے غیر اقسام اور بیماری سے متاثرہ پودوں سے ضرور صاف کرلیں۔کاشتکارغیرمتوقع موسم کے پیشِ نظر کاشتکار ریڈیو یا ٹیلی ویژن سے نشر ہونے والی پیش گوئی کو مدِ نظر رکھیں

اپنا تبصرہ بھیجیں