مائیکروفنانس ادارے

مائیکروفنانس ادارے لاک ڈاؤن کی وجہ سے مسائل کا شکار ہیں، تاجر رہنما

اسلام آباد (عکس آن لائن) تاجر رہنما اوراسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ عوام کو غربت سے نکالنے کا کام کرنے والے مائیکروفنانس ادارے کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے مسائل کا شکار ہیں۔ اگر حکومت، مرکزی بینک اور ایس ای سی پی کو اس اہم شعبہ پر فوری توجہ دینی چاہئے۔مائیکروفنانس اداروں کو بحال کیا جائے ورنہ ان سے استفادہ کرنے والے لاکھوں افراد کے مسائل بڑھ جائیں گے۔

شاہد رشید بٹ نے کہا کہ حکومت اور دیگر اداروں کی ساری دلچسپی بڑے بینکوں اور برآمدی شعبہ کو سہولت دینے تک محدود ہے کیونکہ مائیکروفنانس ایک چھوٹا سیکٹر ہے اور اس کا وہ اثر رسوخ نہیں جو بڑے شعبوں کا ہے۔ دنیا بھر میں 16 روڑ سے زیادہ افراد ان اداروں کی مدد سے غربت سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں جنہیں یہ ادارے سالانہ تقریباً 130 ڈالر کا قرضہ فراہم کرتے ہیں۔ قرضہ لینے والوں میں سے 80 فیصد خواتین ہیں جبکہ 65 فیصد دیہی علاقوں میں رہتی ہیں۔ پاکستان میں بھی لاکھوں افراد کی مدد کی جا رہی ہے اور اس سلسلہ کو جاری رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

اس سیکٹر کا ماڈل ایسا ہے کہ یہ قرض داروں کی جانب سے ڈیفالٹ برداشت نہیں کر سکتا جبکہ اب عوام قرضہ ادا کرنے کے قابل نہیں رہے ہیں اور 80 ہزار نے قرضہ کی واپسی کے شیڈول میں رعایت کا مطالبہ کر دیا ہے جس سے متعدد مائیکروفنانس ادارے دیوالیہ ہو جائیں گے جس سے گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران غربت میں کمی کی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں