امریکی تعلیمی نظام

قطرامریکی تعلیمی نظام پر کیسے اثر انداز ہوتا رہا ہے؟ چونکا دینے والے انکشافات

واشنگٹن (این این آئی)قطری حکومت امریکی نظام تعلیم کو دوحا کے حق میں استعمال کرنے ، امریکی تعلیمی نظام میں خفیہ طورپر اپنا اثرو رسوخ بڑھا کر دوحا کے حق میں پروپیگنڈہ کرانے کے لیے اربوں ڈالر کی رقم خرچ کرتا رہا ہے۔

حال ہی میں سامنے آنے والی دستاویزات سے پتا چلا ہے کہ قطر نے امریکی تعلیمی نظام میں نقب لگا کر اسے اپنے حق میں استعمال کرنے کے لیے پانی کی طرح پیسہ بہایا۔امریکی محکمہ خارجہ کے ماہرین، تحقیق کاروں اور وکلاء کی طرف سے ایک میمورینڈم کی تفصیلات امریکی اخبار کو ارسال کی گئی ہیں جن میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ قطر کی طرف سے امریکی تعلیمی نظام پر اثر انداز ہونے سے متعلق سامنے آنے والے واقعات اور اعدادو شمار کی جامع تحقیقات کرے۔اخبار کے مطابق قطری فاؤنڈیشن ’’کیو ایف‘‘ قطری حکومت کا ایک سرکاری امدادی ادارہ ہے۔

قطر فاؤنڈیشن دوحا کے مفادات کے حصول اور فروغ دینے کا ذمہ داری سمجھا جاتا ہے۔ اس تنظیم نے سنہ 2012ء کے بعد سے امریکا کی 28 یونیورسٹیوں میں تعلیمی اقدامات کے لیے ایک فنڈ قائم کیا جس میں کم از کم 1.5 ارب ڈالر خرچ کیے گئے ہیں۔ امریکا میں تعلیمی نظام پر خرچ کرنے کا یہ غیرمعمولی فنڈ ہے اور قطر نے کسی دوسرے ملک میں کسی بھی دوسرے شعبے میں اس عرصے میں اتنی زیادہ رقم صرف نہیں کی ہے۔

امریکی تعلیم ، لایئر پروجیکٹ کے تفتیش کاروں ، امریکا میں مقیم لاء فرموں اور قانونی تحقیقات کے ایک گروپ نے قطر کے ساتھ امریکی جامعات کیمالی تعلقات کے بارے میں معلومات کے حصول کے لیے درخواستیں دائر کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔امریکی یونیورسٹیوں کے لیے غیر ملکی مالی اعانت ایک تشویش کا باعث ہے ، کیوں کہ متعدد ممالک جیسے قطر ، روس اور چین نے تعلیمی اداروں کے بجٹ میں اربوں ڈالر کی رقم کی صرف کی ہے۔ ان ممالک کی طرف سے دنیا کے کئی دوسرے خطوں میں سال 2019ء کے دوران اربوں ڈالر تعلیمی نظام پر اثرانداز ہونے کے لیے لگائے گئے۔

امریکی محکمہ تعلیم کے مطابق بہت سے اسکولوں نے غیر ملکی فنڈز میں 1.3 ارب ڈالر سے زیادہ کی رقم کے حصول کا ذریعہ ظاہر نہیں کیا۔ بلا شبہ یہ رقم قطر فاؤنڈیشن جیسے اداروں کی طرف سے امریکی تعلیمی اداروں پر اثرا انداز ہونے کے لیے فراہم کی گئی ہے۔امریکا کی Lawfare فرم کی تحقیقات کی تفصیلات صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو بھی ارسال کی گئی ہیں۔

ان میں انکشاف کیاگیا ہیکہ قطر نے امریکی تعلیمی نظام اور میڈیا میں مداخلت کے لیے پیسے کا استعمال کیا ہے۔امریکی یونیورسٹیوں اور پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں کے اساتذہ کے لیے قطر فاؤنڈیشن اور قطر انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کے تعاون سے مالی اعانت اور اثرانداز ہونے کے عمل نے انہیں قطری حکومت کے اصل ایجنٹوں میں تبدیل کردیا ہے۔ قطر ان تعلیمی اداروں پر میں اپنے سیاسی رجحانات کی منتقلی اور ان کو فروغ دینے سمیت دیگر ذرایع کا استعمال کیا گیا۔

کچھ بڑی یونیورسٹیوں نے بھی اس منصوبے کے تفتیش کاروں کو قطر کے ساتھ اپنے معاشی تعلقات کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کرنے سے انکار کردیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ معاملے کے تفتیش کاروں نے ٹرمپ انتظامیہ سے ان اسکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں ، جن میں نارتھ کیرولائنا یونیورسٹی اور ڈیوک یونیورسٹی شامل ہیں کی قطر فاؤنڈیشن کیساتھ لین دین کی تفصیلات سامنے لانے کے احکامات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں