شہبازگل

غریب، متوسط اورسفید پوش کو بھی امیر کے برابر سہولیات ملیں گی،شہبازگل

مکوآنہ (عکس آن لائن ) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ وترجمان ڈاکٹر شہباز گل نے کہاکہ پہلے ملک پر 30سال تک دوٹبروں نے حکومت کی جو ملک میں اپنا علاج کروانا تو دور کی بات ، وہ ٹیسٹ کروانے کیلئے بھی امریکہ اور برطانیہ جاتے تھے جہاں سے ان کی جھوٹی سچی رپورٹیں بنتی تھیں نیز ان کی دیکھا دیکھی صف اول کے بعد صف دوم اور صف سوم میں شامل رانا ثنا اللہ اور عابد شیر علی جیسے لوگ بھی جنہوں نے اپنے آقاں کی دیکھا دیکھی مال بنایا وہ بھی اپنے علاج کیلئے باہر جانا شروع ہوگئے حالانکہ ان کی مشینری کا باہر علاج ہوہی نہیں سکتا۔

انہوں نے کہاکہ ان لوگوں نے لوٹ لوٹ کر ملک میں تباہی مچا دی اور ایسا نظام بنایا کہ جس میں ٹاٹ والے سکولوں میں پڑھنے والے بچے بیکن ہاس کے بچوں کا مقابلہ نہ کرپاتے کیونکہ وہ کوئی اور ہی دنیا لگتی تھی لہذا وہ نوکری کا بھی نہیں سوچ سکتے تھے اس طرح امیر کا بچہ آگے جاتا اور غریب کا بچہ وہیں رلتارہ جاتا۔ انہوں نے کہاکہ جس ٹاٹ سکول سے وہ پڑھے وہاں ان کے 30ہم جماعت بچوں میں سے صرف ایک بچہ نیوی میں سپاہی بنا اور وہ خود پڑھ کر ایک بڑی یونیورسٹی میں ٹیچنگ کے شعبہ سے منسلک ہوئے شہباز گل نے خصوصی گفتگو میں کہا کہ عمران خان نے یہ تہیہ کرلیا کہ اب ملک میں دونہیں بلکہ ایک نظام چلے گا اور جس طرح بڑے بڑے لوگ بڑے بڑے ہسپتالوں میں اپنا علاج کرواتے ہیں اسی طرح غریب آدمی بھی شفا انٹرنیشنل، ڈاکٹر ہسپتال،ساحل ہسپتال اور نیشنل ہسپتال جیسے بڑے بڑے ہسپتالوں میں اپنا علاج کروائے گا۔انہوں نے کہاکہ سب سے پہلے کے پی کے میں ہیلتھ کارڈ کا اجرا کیاگیا جہاں سب سے زیادہ آنکھوں کی بیماریوں کا علاج وآپریشن کئے گئے کیونکہ وہاں کے لوگوں میں شوگر کی مرض کی شرح زیادہ تھی اور غریب کو اچھا کھانا میسر نہ تھا اسی طرح دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ ان بیٹیوں اور بہنوں کا علاج معالجہ کیاگیا جو ڈلیوری کے دوران وسائل نہ ہونے کی وجہ سے یا دائیوں سے علاج کے باعث زندگی کی بازی ہارجاتی تھیں مگر اب عمران خان نے ان کا ہاتھ پکڑا ہے جو ریاست مدینہ کی طرز کی جانب اہم قدم ہے۔

ڈاکٹر شہباز گل نے کہاکہ عمران خان کی یہ سوچ ہے کہ اگر کوئی شخص کبوتر چوری کرلے تو وہ جیل میں گلتا سڑتا رہتا ہے لیکن اگر کوئی قومی خزانہ پر 4،4ارب کا ڈاکہ ڈالے تو اس کی ہفتہ کے روز بھی ضمانت ہوجاتی ہے اس لئے اگر ایسے قانون رکھنے ہیں تو سب کیلئے جیلیں کھول دیں ورنہ پاکستان میں دونہیں ایک قانون ہی چلے گا۔انہوں نے کہاکہ اب چوروں سے حساب لیاجائے گا۔انہوں نے کہاکہ جو لوگ حکومت کی ناکامی کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں انہیں برآمدات 20سے بڑھ کر 30ارب ڈالر ہوتی نظر نہیں آرہیں۔انہوں نے کہاکہ نوازشریف کے دور میں پیاز 100روپے کلو تھا جبکہ فیصل آباد کی پاور لومز کباڑ میں 35سے 40 روپے فی کلو تول کر بک رہی تھیں لیکن اب فیصل آباد میں 450ارب کی انڈسٹری لگ رہی ہے اور پہلے جہاں ہرچوک میں مزدور بیروزگار بیٹھے ہوتے تھے وہاں اب کوئی بیروزگار نظر نہیں آرہا۔

انہوں نے کہاکہ ہم یہ نہیں کہتے کہ ہم نے دودھ اور شہد کی نہریں بہا دی ہیں لیکن ہم نے کرپشن کا بڑی حدتک خاتمہ کردیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ساڑھے تین سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود کسی حکومتی وزیر یامشیر پر نہ تو کرپشن کا کوئی الزام لگا نہ کوئی سکینڈل سامنے آیا نہ اس بارے میں کوئی دستاویزی شواہد پیش کئے جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ کسی پر بغیر ثبوت الزام لگادینا آسان ہے لیکن اصل بات اسے ثابت کرنے کی ہے اور ہوسکتا ہے کہ موجودہ حکومت میں بھی کچھ لوگوں کے دل میں مال کمانے کی لالچ آتی ہو لیکن انہیں علم ہے کہ اوپر لیڈر ایماندار ہے جو سارے چوروں کو نتھ ڈال دے گا۔انہوں نے کہاکہ اب اگر ہمارے جیسے آدمی کو کوئی دوست ایک سوٹ بھی تحفے میں دے تو ہم 10دفعہ سوچتے ہیں اور تحفہ دینے والے کوواضح طورپر بتادیتے ہیں کہ اس کے بدلے اسے ہم سے کچھ ملنے والا نہیں۔

انہوں نے کہاکہ پی پی پی اور ن لیگ کے ادوار میں ارکان اسمبلی اور ان کے پروردہ بازاروں سے جگا ٹیکس اور بھتہ وصول کرتے تھے لیکن اب کچہری بازار ہو یا ریل بازار یا کوئی اور کاروباری علاقہ کوئی کسی سے ایک روپیہ بھتہ مانگنے کی جرات نہیں کرسکتا کیونکہ اب وہ ارکان اسمبلی نہیں جو پچھلے ادوار میں ہوتے تھے اور نہ ہی وہ ڈاکو حکمران ہیں جن کی آشیر باد پر لوٹ مار ہوتی تھی۔انہوں نے کہاکہ ہمیں مہنگائی کا بے حد احساس ہے لیکن جب عالمی منڈی میں پٹرول 40سی90ڈالر، کوکنگ آئل 900سے 1600ڈالر اور کوئلہ 50 سی150ڈالر فی ٹن تک چلاجائے تو اس سے ہرملک متاثر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ مہنگائی کی لہر سے امریکہ،روس،جاپان،ترکی، چائنہ سمیت سب ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک پریشان ہیں لیکن عمران خان نے یہاں راشن کارڈ،کسان کارڈ، لیبرسوشل سیکورٹی کارڈ،ہیلتھ کارڈ متعارف کروایا اسی طرح احساس پروگرام بھی جاری ہے جبکہ طلبا وطالبات کیلئے کروڑوں روپے کے وظائف اور نوجوانوں کیلئے اربوں روپے کے قرضے جبکہ بے گھر افراد کو گھروں کی تعمیر کیلئے بھی معاونت کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں