واشنگٹن (عکس آن لائن ) افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی سفیر زلمے خلیل زاد نے طالبان کے ساتھ امن
معاہدے کے اقتصادی فوائد کو اجاگر کیا ہے۔ خلیل زاد ایک ہفتے سے امن سمجھوتے پر عمل در آمد کی راہ ہموار
کرنے کے لیے خطے کا دورہ کر رہے تھے۔میڈیارپورٹس ک ے مطابق افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی
ایلچی، زلمے خلیل زاد اپنے ایک ہفتے کے دورے میں ازبکستان، پاکستان اور قطر گئے۔ قطر میں انہوں نے طالبان
رہنماوں سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ پہلی مرتبہ ان کے ہمراہ امریکہ کی بین الاقوامی ترقیاتی مالیاتی کارپوریشن کے
سربراہ، ایڈم بولر بھی تھے۔خلیل زاد نے یہ تفصیل نہیں بتائی کہ اقتصادی منصوبوں کی نوعیت کیا ہوگی.
اور کس طرح معیشت کو سہارا دیں گے۔ تاہم، انہوں نے اشارہ دیا کہ انفراسٹرکچر اور تجارت کے شعبوں میں مشترکہ
سرمایہ کاری ہو گی اور ان میں قطر اور پاکستان بھی شامل ہوں گے۔ اپنے کئی ٹویٹ پیغامات میں امریکی سفیر نے
بتایا کہ انہوں نے قطر سرمایہ کاری اتھارٹی کے سربراہ اور دوحہ میں موجود طالبان کے چیف مذاکرات کار ملا
عبدالغنی سے ملاقات کی ہے۔انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ہم نے اس امن کے لیے ترقیاتی منصوبوں پر اتفاق
کیا، جو جلد شروع نہیں ہوگا۔امریکہ طالبان امن سمجھوتہ بے یقینی اور التوا کا شکار ہے اور اسی تناظر میں
امریکی محکمہ دفاع نے بدھ کے روز جاری کردہ اپنی ایک رپورٹ میں طالبان اور القائدہ کے درمیان تعلقات
کے خاتمے پر سوال اٹھایا۔امن سمجھوتے کے تحت طالبان کو دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑ کر اس بات کو
یقینی بنانا ہو گا کہ افغانستان کی سر زمین امریکی یا اس کے اتحادیوں کے مفادات کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔
خلیل زاد اپنے اس دورے کے دوران کرونا وائرس کی وجہ سے افغانستان نہیں گئے۔ انہوں نے ویڈیو کانفرنس
کے ذریعے افغانستان کے صدر اشرف غنی اور حکومت کے رفیق کار عبداللہ عبداللہ سے بات کی۔